یوکرائنی بحران اور پوٹین کا اقتصادی شکنجہ
10 اپریل 2014روسی صدر نے اپنی کابینہ کے اجلاس میں اس جانب اشارہ کیا کہ اگلے دنوں میں یوکرائن کو گیس کے حصول کے لیے ایڈوانس ادائیگی کی شرط کو تسلییم کرنا ہو گا۔ دوسری جانب یوکرائن میں روس نواز اور یورپ کے حامیوں کے درمیان تقسیم پھیلتی جا رہی ہے۔ مشرقی یوکرائن کے روس نواز مظاہرین کو کییف حکومت کی جانب سے سخت سکیورٹی کارروائی کا انتباہ جاری کیا جا چکا ہے۔ اُدھر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے کمانڈر نے روسی افواج کی یوکرائنی سرحدوں پر موجودگی کے جواب میں مشرقی یورپ میں امریکی فوجوں کی تعیناتی کا عندیہ دیا ہے۔
کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوٹین کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ یوکرائن کے تنازعے کے لیے جاری سفارتی کوششوں سے مثبت نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ روسی صدر کا حوالہ اگلے ہفتے ہونے والے مذاکرات کی جانب خیال کیا گیا ہے۔ روس کی کوشش ہے کہ مجوزہ مذاکرات میں یوکرائن کے اندر وفاقی نظام حکومت اور دستوری اصلاحات پر فوکس کیا جائے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس سے روس کی کوشش ہو گی کہ مستقبل میں بھی وہ یوکرائن پر اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنے کے علاوہ اس کو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں شمولیت سے دور رکھے۔ روسی صدر نے بات چیت کے شروع ہونے سے قبل حکومتی اداروں سے کہہ دیا ہے کہ وہ یوکرائن کو گیس کی سپلائی کو ایڈوانس ادائیگی کے ساتھ مشروط کرنے کو پلان کریں۔ مبصرین کے مطابق پوٹین اس طرح اقتصادی بدحالی کے شکار یوکرائن کی اقتصادی مشکلات کو اس پلان سے دوچند کر سکتے ہیں۔
اُدھر مشرقی یوکرائن کے علاقوں لُوہانسک، ڈونیسک اور خارکیف میں پائی جانے والی افراتفری کے حوالے سے کییف کی عبوری حکومت کے وزیر داخلہ ارسن اواکوف کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اگلے دو دنوں میں حل کر لیا جائے گا۔ اواکوف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ مظاہرین کو دو حل پیش کرتے ہیں کہ معاملے کو سیاسی طور پر حل کیا جائے یا پھر حکومتی فورس کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو مقبوضہ عمارتوں سے نکال باہر کیا جائے گا۔ اواکوف کے بیان پر روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاوروف نے کییف حکومت کا 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم کے جواب میں کہا کہ یہ معاملہ برابر کی سطح پر حل کیا جائے۔
امریکی وزیرخارجہ جان کیری مسلسل اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں بحرانی کیفیت کا ذمہ دار روس ہے اور کریملن نے اس علاقے میں اپنے خفیہ افراد کو متعین کر دیا ہے، جو موجود سیاسی بےچینی کو ہوا دے رہے ہیں۔ کیری نے امریکی اراکینِ پارلیمنٹ کو بتایا کہ گزشتہ اڑتالیس سے زائد گھنٹوں میں یہ ظاہر ہوا ہے کہ مشرقی یوکرائن میں اشتعال انگیزی پھیلانے میں روسی ایجنٹ متحرک ہیں اور افراتفری کا سبب بھی یہی افراد ہیں۔ اس بیان کو مستحکم کرتے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کا کہنا ہے کہ مشرقی یوکرائن میں پیدا شدہ حالات اُس روسی حکمتِ عملی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ یوکرائن کو غیر مستحکم کرنے کا پلان کیے ہوئے ہے۔
یوکرائن کے اندرونی سیاسی بحران اور اقتصادی مشکلات کے تناظر میں ترقی یافتہ اقوام کے گروپ جی سیون کے وزرائے خزانہ آج جمعرات کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک خصوصی میٹنگ میں شریک ہو رہے ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جی سیون کے وزرائے خزانہ کی میٹنگ جی ٹوئنٹی اور اسی گروپ کے مرکزی بینکوں کے سربراہان کی میٹنگ سے پہلے بلائی گئی ہے۔ جی سیون کی میٹنگ میں یوکرائن کی اقتصادی مشکلات کو خاص طور پر زیر بحث لایا جائے گا۔