یوکرائن کے یوم آزادی پر ڈونیٹسک میں باغیوں کے زیرحراست فوجیوں کی پریڈ
25 اگست 2014یوکرائن نے سابقہ سوویت یونین سے سن 1991میں آزادی حاصل کی تھی۔ اِس موقع پر دارالحکومت میں ہونے والی تقریبات میں حکومتی فوجی کی پریڈ کو خاص اہمیت حاصل رہی۔ فوجیوں اور حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو نے اپنے ملک کے خلاف روسی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں یقین ہے کہ یوکرائن کی جنگ اور باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں کی آزادی میں فتح اُن کی ہو گی۔ پوروشینکو نے مزید کہا کہ اکیسویں صدی میں یورپ کے وسط میں ایک ملک کی سرحدوں اور جغرافیائی خود مختاری کی جس طرح پامالی کی گئی، اُس سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ دوسری عالمی جنگ سے پہلے کا زمانہ ہے۔ یہ تقریب کییف کے مشہور آزادی چوک میں ہوئی جو مقامی زبان میں میدان (Maidan) کہلاتا ہے۔
یورپی یونین کی جانب مائل اور مغربی ممالک کے زبردست حمایت رکھنے والے یوکرائنی صدر پٹرو پوروشینکو نے میدان میں جمع ہجوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے ملک پر جنگ دوسری جانب سے مسلط کی گئی ہے اور اِس کا کبھی تصور بھی نہیں کیا گیا تھا۔ پوروشینکو نے فوجی پریڈ میں پیش کیے گئے توپخانے، میزائلوں اور ٹینکوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پریڈ کے فوری بعد مشرقی یوکرائن کے لیے روانہ کر دیے جائیں گے جہاں رواں برس اپریل سے اب تک سات سو فوجی مارے جا چکے ہیں۔
دوسری جانب مشرقی یوکرائن میں بھی ایک ایسی ہی تقریب کا اہتمام کیا گیا لیکن اُس میں روس نواز باغیوں نے زیر حراست یوکرائنی فوجیوں کی کھلے عام پریڈ کروائی۔ پریڈ کا مقام ڈونیٹسک شہر کا مرکزی لینن اسکوائر تھا۔ پریڈ کرنے والے فوجیوں پر حاضرین کی جانب سے کوڑا اور خالی بوتلیں وغیرہ بھی پھینکی گئیں۔ لوگوں نے اُن پر آوازے کسے اور اُن کا مذاق اڑایا۔ بعض نے ان فوجیوں کو اپنے بچوں کا قاتل قرار دیا۔ پریڈ کے دوران جُھکے ہوئے سروں والے فوجیوں کے ہاتھوں کو پشت پر باندھ کر رکھا گیا تھا۔
مشرقی یوکرائن میں حکومت مخالف باغیوں کے قبضے میں چالیس اور پچاس کے درمیان فوجی ہیں۔ گرفتار فوجیوں کی پریڈ کے حوالے سے ہیومن رائٹس واچ کی ڈپٹی ڈائریکٹر ریچل ڈینبر نے اِسے مقید فوجیوں کی تذلیل کے مساوی قراردیا۔ ڈینبر نے اِس پریڈ کو جنگی قیدیوں سے سلوک کے جنیوا کنونشن کے منافی قرار دیا۔ ڈونیٹسک کے بزرگ شہریوں نے یوکرائنی فوجیوں کی پریڈ کو سن 1944 میں لینن اسکوائر پر ہونے والی نازی فوجیوں کی پریڈ کی یاد سے بھی تعبیر کیا۔