یوکرائن کو گیس پروم کی دھمکی
13 جون 2014سولہ جون کو کییف کی گیس کی قیمت سے متعلق واجب الادا قرضے میں سے کچھ کی ادائیگی کے لیے طے شدہ ڈیڈ لائن ختم ہو رہی ہے۔
روس کی توانائی کی وزارت کی ایک خاتون ترجمان نے ایک بیان میں کہا، ’’ہمارا کوئی ایسا ارادہ نہیں ہے‘‘۔ روس کی وزارت کے اس بیان سے قبل یورپی یونین کے توانائی کے کمشنر نے، جو روس اور یوکرائن کے مابین توانائی کے تنازعے کے حل کی کوششوں میں ثالثی بھی کر رہے ہیں، امید ظاہر کی تھی کہ کل یعنی ہفتہ 14 جون کو روس اور یوکرائن کے مابین ایک اور ملاقات ہو گی۔ دریں اثناء روس کی قدرتی گیس کی سب سے بڑی کمپنی گیس پروم نے کہہ رکھا ہے کہ وہ آئندہ پیرتک یوکرائن کی طرف سے گیس کی واجب الادا قیمت 1.95 بلین ڈالر ادا نہ ہونے کی صورت میں یوکرائن کے لیے گیس سپلائی روک دے گی اور مستقبل کے لیے گیس پروم کی طرف سے گیس کی قیمت کی پیشگی ادائیگی کا نظام متعارف کروایا جائے گا۔
اُدھر آج جمعے کو یوکرائن کے وزیر داخلہ کی طرف سے سامنے آنے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سرکاری فوج نے جنوبی بندر گاہی شہر ماریو پول پر روس نواز باغیوں پر حملہ کیا ہے۔
آرسن آواکوف نے کہا کہ ماریوپول شہر کے وسط میں متعدد عمارات سے باغیوں کا قبضہ ختم کروا دیا گیا ہے۔ اس فوجی آپریشن میں علیحدگی پسندوں کے زیر استعمال ایک ہلکی بکتر بند گاڑی کو فوج نے تباہ کر دیا ہے جبکہ اس کارروائی میں چار فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ آج کی یہ تازہ جھڑپیں اُس وقت شروع ہوئیں جب باغیوں کے لیڈروں نے اس امر کی تصدیق کی کہ ان کے پاس تین ٹینک ہیں۔ یوکرائنی حکام کے مطابق یوکرائن اور روس کی غیر محفوظ سرحدوں پر روسی علاقے کی طرف سے ٹینک یوکرائن کی جانب داخل ہوئے جن پر یوکرائن کی فوج کی طرف سے حملہ کیا گیا۔ تاہم اس امر کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ یہ ٹینک روسی علاقے سے یوکرائن کی سرحدوں میں داخل ہوئے تھے۔
دریں اثناء علیحدگی پسند باغیوں کے لیڈر ڈینس پوشیلین نے روس کے سرکاری ٹیلی وژن کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’ڈونیٹسک پیپلز ریپبلک کے پاس یہ ٹینک موجود ہیں‘ تاہم انہوں نے کہا کہ اس بارے میں یہ سوال کرنا کہ ان کے پاس یہ ٹینک آئے کہاں سے؟ غیر مناسب عمل ہوگا۔
قبل ازیں خبر رساں ادارے روئٹرز کی اطلاعات کے مطابق یوکرائنی فورسز نے باغیوں کے زیرقبضہ شہر ماریوپول کا محاصرہ کر لیا جس کی خبر ملکی وزیر دفاع کے فیس بُک کے ذریعے عام ہوئی تھی۔ اس کے بعد علیحدگی پسندوں نے یوکرائنی فورسز کے ساتھ لڑائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے پانچ ساتھی ان جھڑپوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔ ماریوپول میں یوکرائن کی سب سے بڑی بندرگاہ ہے اور یہ شہر اسٹیل کی برآمد کے حوالے سے خصوصی شہرت رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے 25 مئی کو منتخب ہونے کے بعد سے علیحدگی پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن میں اضافہ کر دیا ہے۔ مارچ میں کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد سے علیحدگی پسند باغیوں نے یوکرائن کے متعدد مشرقی اور جنوب مشرقی شہروں کو اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔