یوکرائن میں اپوزیشن کارکن پر تشدد، بین الاقوامی برادری کی جانب سے مذمت
1 فروری 2014یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے جمعے کے روز بتایا کہ انہوں نے میونخ میں یوکرائن کے متعدد اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ وہ اگلے ہفتے ایک مرتبہ پھر کییف کا دورہ کرنے والی ہیں۔ ان کے دورے کا مقصد یوکرائن میں سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے صدر یانوکووچ اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ثالثی کرنا بتایا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ یوکرائن میں گزشتہ برس نومبر سے حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں، تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے ان میں تشدد کا رنگ پیدا ہونا شروع ہو گیا ہے۔ اب تک ان مظاہروں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد چار بتائی جا رہی ہے، جب کہ درجنوں افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں سے تین افراد گولیاں لگنے سے ہلاک ہوئے جب کہ چوتھے کی تشدد زدہ لاش ملی۔
جمعے کے روز ٹی وی چینلز پر سرگرم حکومت مخالف کارکن دیمترو بُلاٹوف کی فوٹیج دکھائی گئی، جس میں وہ شدید زخمی تھے۔ بُلاٹوف نے بتایا کہ انہیں اغواء کر کے ایک تاریخ کمرے میں رکھا گیا، تشدد کیا گیا اور ان کا کان بھی جزوی طور پر کاٹ ڈالا گیا۔
کیتھرین ایشٹن نے جمعے کے روز اپنے بیان میں کہا، ’میں خصوصی طور پر دیمترو بُلاٹوف کے ساتھ روا رکھے جانے والے ظالمانہ سلوک کی مذمت کرتی ہوں جب کہ اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ مختلف ہسپتالوں میں داخل زخمی افراد کو حراست میں لیے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’یہ حکومتی اقدامات ناقابل قبول ہیں اور انہیں فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔‘
جرمن وزیرخارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے بھی جمعے کے روز بُلاٹوف کے معاملے پر یوکرائن کے وزیرخارجہ لیونِڈ کوزہارا کے ساتھ بات کی۔ اس ملاقات میں فرانک والٹر اشٹائن مائر نے کییف حکومت پر زور دیا کہ وہ تشدد اور عقوبت کی وجہ سے شدید زخمی ہو جانے والے بُلاٹوف کو جرمنی جانے کی اجازت دے۔ یوکرائن کے اپوزیشن رہنما ارزینے یٹسینیوک نے بھی جرمن وزیرخارجہ سے ملاقات کی۔ انہوں نے یوکرائن کی صورتحال کو ’انتہائی پیچیدہ‘ قرار دیا۔