یوکرائن حکومت کی اقتدار کی پرامن منتقلی کی پیشکش
22 فروری 2014یوکرائن میں سربراہ حکومت ابھی بھی صدر وکٹر یانوکووچ کے ایک قریبی اتحادی ہیں۔ لیکن انہوں نے آج ہفتے کو ملکی اپوزیشن کو اقتدار کی پرامن منتقلی کی پیشکش کر دی۔ انہوں نے کہا کہ کییف حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی کہ انتقال اقتدار پرامن طریقے سے عمل میں آئے۔
ہفتے کی دوپہر کییف میں حکومت کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ملکی کابینہ کے ارکان اور خاص کر وزارت خزانہ معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت ملکی قوانین اور آئین کے مطابق اقتدار کی منتقلی کے عمل میں پوری ذمہ داری سے اپنے فرائض انجام دے گی۔
کل جمعے کے روز یوکرائن میں حکومت اور اپوزیشن کے مابین ملک میں کئی مہینوں سے جاری سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے جرمنی، فرانس اور پولینڈ کی ثالثی کوششوں کے نتیجے میں ایک سمجھوتہ طے پا گیا تھا۔ اس ڈیل کے ایک روز بعد صدر وکٹر یانوکووچ آج ہفتے کو غیر متوقع طور پر کییف سے رخصت ہو گئے۔
مختلف خبر ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق صدر یانوکووچ اس وقت مشرقی یوکرائن کے شہر خارکیف میں ہیں، جہاں وہ اپنے سیاسی اتحادیوں کے ایک اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ اسی دوران یوکرائن کی پارلیمان کے یانوکووچ نواز اسپیکر آج مستعفی ہو گئے۔ ان کے استعفے کے بعد ارکان پارلیمان نے اپوزیشن کی جیل میں بند خاتون رہنما یُولیا ٹیموشینکو کے بہت قریبی معتمد قرار دیے جانے والے سیاستدان الیکزانڈر ٹُرچینوف کو نیا اسپیکر منتخب کر لیا۔
نئے اسپیکر کے چناؤ کے بعد ارکان پارلیمان نے ٹیموشینکو ہی کے ایک اور قریبی اتحادی آرسین آواکوف کو ملک کا عبوری وزیر اعظم چن لیا۔ اس کے بعد ملکی وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ یہ وزارت عوام کی تیز رفتار سیاسی تبدیلیوں کی خواہش سے پوری طرح آگاہ ہے اور اس کا کام عوام کی خدمت ہے۔
عبوری وزیر اعظم آواکوف کے انتخاب کے بعد آج ہفتے کو کییف میں ملکی پارلیمان نے بعد دوپہر یہ فیصلہ بھی کیا کہ جیل میں بند اپوزیشن کی خاتون رہنما ٹیموشینکو کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔ یُولیا ٹیموشینکو کی رہائی کے پارلیمانی فیصلے کے بعد آج کییف سے پہلے یہ رپورٹیں ملیں کہ سابق وزیر اعظم ٹیمو شینکو کو رہا کر دیا گیا ہے۔ لیکن پھر ان کی پارٹی کی ایک خاتون ترجمان نے کہا کہ رہائی کا فیصلہ ہو چکا ہے لیکن ٹیموشینکو کو ابھی تک رہا نہیں کیا گیا۔