یوکرائن: تشدد جاری اور یورپی یونین پابندیوں پر متفق
21 فروری 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی نے دارالحکومت کییف سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کا روز یوکرائن میں گزشتہ تین ماہ سے جاری سیاسی بحران کا خونریز ترین دن ثابت ہوا۔ اپوزیشن رہنماؤں نے بتایا ہے کہ یورپ نواز مظاہرین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ملکی سکیورٹی دستوں نے ساٹھ سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا جبکہ حکومتی بیانات کے مطابق اس دن ہلاک ہونے والوں کی تعداد 21 رہی۔
اپوزیشن کے طبی ذرائع نے اس بحرانی صورتحال میں منگل سے لے کر جمعرات تک مجموعی طور پر ہلاک شدگان کی تعداد 100 بتائی ہے۔ دوسری طرف کییف حکومت کے مطابق اس دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 75 ہے جب کہ 571 زخمی ہوئے ہیں۔ کییف حکومت نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ حکومت مخالف ’انتہا پسندوں‘ نے اُس کے 67 سکیورٹی اہلکار گن پوائنٹ پر اغوا کر لیے ہیں اور انہیں ایک عمارت میں یرغمال بنا کر رکھا ہوا ہے۔
اس تازہ تشدد کے لیے حکومت اور اپوزیشن دونوں ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ اپوزیشن کے مطابق سکیورٹی فورسز نے براہ راست فائرنگ کرتے ہوئے مظاہرین کے سروں اور سینوں پر گولیاں برسائی ہیں۔ ادھر ملکی وزارت داخلہ نے کہا ہے سکیورٹی فورسز کو اپنے دفاع کے لیے طاقت کا استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
یورپی یونین کی پابندیاں
یوکرائن میں اس تازہ تشدد کے نتیجے میں برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے اس یورپی ملک کے متعدد حکام کو ’طاقت کا غیر ضروری استعمال اور تشدد کا ذمہ دار‘ قرار دیتے ہوئے ان پر پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ جمعرات کو بیلجیم کے دارالحکومت میں کیے گئے اس فیصلے کے تحت ایسے حکام کے نہ صرف اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے بلکہ ان پر سفری پابندیاں بھی عائد کر دی جائیں گی۔ بتایا گیا ہے کہ ان پابندیوں پر اطلاق بہت جلد ہی شروع کر دیا جائے گا۔
یوکرائن کی ابتر سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے امریکا اور روس کے رہنماؤں نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل، امریکی صدر باراک اوباما اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ٹیلی فون پر باہم گفتگو کے دوران یوکرائن کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق ان تینوں رہنماؤں نے یوکرائن میں قیام امن کے لیے سیاسی حل پر زور دیتے ہوئے وہاں جاری تشدد کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یوکرائن کے صدر وکٹور یانوکووچ کی جانب سے یورپی یونین کی تجویز کردہ مشرقی یورپی شراکت کی ایک ڈیل پر دستخط نہ کرنے پر یورپ نواز مظاہرین نومبر میں سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ یہ روسی اثر و رسوخ سے بھی باہر نکلنے کے متمنی ہیں۔ تاہم روس نواز صدر یانوکووچ کی کوشش ہے کہ مغرب کے بجائے ماسکو حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے جائیں۔