یونانی سوشلسٹ پارٹی کے نئے سربراہ: ایوانجیلوس وینیزیلوس
19 مارچ 2012یورپی ملک یونان کو علیل اقتصادیات کا سامنا ہے۔ یونانی حکومت اپنی معیشت کو یورپی یونین کی اقتصادی امداد کے سہارے استوار کرنے کی کوششوں میں ہے۔ گزشتہ ہفتوں کے دوران دوسرے مالیاتی امدادی پیکج کی پیچیدگیوں کو سلجھانے کے مشکل معاملے میں یونانی وزیر خزانہ ایوانجیلوس وینیزیلوس (Evangelos Venizelos) شریک تھے۔ ان کا تعلق سوشلسٹ پارٹی (PASOK) سے ہے۔
اِس پچپن سالہ یونانی سیاستدان کو سوشلسٹ پارٹی (PASOK) نے اتوار کے روز اپنا نیا لیڈر منتخب کر لیا ہے۔ پارٹی کے سربراہ کے الیکشن میں وہ اکلوتے امیدوار تھے۔ ان سے قبل پارٹی کی قیادت سابق وزیراعظم جارج پاپاندریو کے ہاتھ میں تھی۔ اتوار کے روز سارے ملک میں پارٹی کی لیڈر شپ کے چناؤ کا عمل مکمل کیا گیا۔ تقریباً دو لاکھ اراکین نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
یونان کے دارالحکومت میں سوشلسٹ پارٹی کے ہیڈکوارٹرز میں سابق سربراہ جارج پاپاندریو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک نئی ابتدا ہے۔ اب نئی قیادت یقینی طور پر عوام کے متزلزل اعتماد کو بحال کرنے کے عمل سے گزرے گی۔ ایوانجیلوس وینیزیلوس کو پارٹی لیڈر شپ کے حصول میں کسی مخالفت کا سامنا نہیں تھا۔
یونان میں نئے عام انتخابات کا انعقاد اپریل کے آخر یا مئی کے شروع میں ہونے کا قوی امکان ہے۔ اس کا امکان ہے کہ ایوانجیلوس وینیزیلوس جلد ہی ٹیکنوکریٹ وزیراعظم لوکاس پاپادیموس کی کابینہ سے مستعفی ہو جائیں گے اور وہ اپنی پارٹی کی ساکھ کو بہتر بناتے ہوئے اگلے پارلیمانی الیکشن میں شریک ہوں گے۔ رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق اس وقت یونان میں کسی وقت کی انتہائی مقبول سوشلسٹ پارٹی کی مقبولیت کا گراف توقع سے کہیں زیادہ نیچے آ چکا ہے۔
سوشلسٹ پارٹی کے سابقہ وزیراعظم جارج پاپاندریو کے دور ہی میں یونان کے دیوالیہ پن کا شور اٹھا تھا اور اس کی علیل اقتصادیات کے بوجھ تلے پاپاندریو حکومت دب کر رہ گئی تھی۔ پاپاندریو نے اپنی حکومت کے آخری ایام میں ایوانجیلوس وینیزیلوس کو وزیر خزانہ مقرر کیا تھا۔
اس وقت سوشلسٹ پارٹی کے اندر پاپاندریو کو امکاناً وینیزیلوس کی جانب سے بھاری مخالفت کا سامنا ہو سکتا تھا اور تجزیہ کاروں کے خیال میں ان کو وزیر خزانہ مقرر کرنا پاپاندریو کا ایک سیاسی ایکشن تھا۔ اگر وہ ایسا نہ کرتے تو گزشتہ سال نومبر میں پاپاندریو حکومت کا خاتمہ ہو جاتا۔ یہ اور بات ہے کہ وہ بعد میں بھی اپنی وزارت عظمیٰ بچانے میں ناکام رہے تھے۔ ان کی حکومت کی جگہ ایک قومی اتحادی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔
ایوانجیلوس وینیزیلوس کو اس وقت بھی عوام غیض و غضب کا سامنا ہے کیونکہ دوسرے اقتصادی پیکج کے حصول میں یورپی یونین، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور یورپی مرکزی بینک کی جانب سے انتہائی کڑی شرائط کو دیکھتے ہوئے بھی وزیر خزانہ ایوانجیلوس وینیزیلوس نے مذاکراتی عمل کا سلسلہ جاری رکھا۔ دیگر سیاسی جماعتوں نے مخالفت کے باوجود اس اقتصادی پیکج کو تسلیم کرنے کی دستاویز پر دستخط کر دیے تھے۔
ایوانجیلوس وینیزیلوس نے اپنی قانون کی تعلیم فرانس میں مکمل کی تھی۔ ان کا تعلق تسالونیکی (Thessaloniki) شہر سے ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی