یونان: مخلوط حکومت کا سرکاری نوکریوں میں کمی کا فیصلہ
7 فروری 2012یونان میں ٹیکنو کریٹ وزیر اعظم لوکاس پاپادیموس کے ساتھ شریک مخلوط حکومت اس بات پر متفق ہوگئی ہے کہ سرکاری ملازمتوں میں کمی کی جائے۔ اس کے تحت رواں برس کے دوران پندرہ ہزار ملازمتوں کے مواقع ختم کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ یونان کی حکومت کو بین الاقوامی مالیاتی ادارے (IMF)، یورپی مرکزی بینک (ECB) اور یورپی یونین کی جانب سے کفایت شعاری اور بچتی پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے کے لیے سخت دباؤ کا سامنا ہے اور دیوالیہ پن سے بچنے کے لیے ان شرائط کو تسلیم کرنے کے سوا یونان کے پاس کوئی چارہ نہیں۔
یونان کے سرکاری ملازمین کی تعداد سات لاکھ پچاس ہزار کے قریب ہے اور سن 2015 تک پبلک سیکٹر میں ملازمتوں کی کئی پوزیشنوں کو ختم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔ تقریباً ڈیڑھ لاکھ ملازمین کو فارغ ہی نہیں کیا جائے گا بلکہ ان نوکریوں کو بھی ختم کردیا جائے گا۔ پبلک سیکٹر وزارت کی جانب سے اس بارے میں تفصیلات ابھی عام نہیں کی گئی ہیں۔ پبلک سیکٹر میں اصلاحات کے وزیر ڈیمتریس ریپاس کا کہنا ہے کہ ملازمتوں میں کمی ملک کے انتظامی ڈھانچے کی تشکیل نو کا حصہ ہے۔
نئے حکومتی فیصلوں کو ایتھنز حکومت کی بنیادی پالیسی میں بڑی تبدیلی کے تناظر میں لیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اب تک سرکاری ملازمتیں پاپادیموس حکومت کے دور میں بچتی پلان سے بچی ہوئی تھیں۔ اس مناسبت سے پبلک سیکٹر میں اصلاحات کے وزیر ڈیمتریس ریپاس (Dimitris Reppas) نے بتایا ہے کہ نوکریوں میں کٹوتیاں اُس نئے قانون کے تحت کی جائیں گی جو ملازمین کو ان کی نوکریوں سے فوری طور پر فارغ کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔
تازہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے یونان کی دو بڑی ٹریڈ یونینوں نے منگل سے چوبیس گھنٹوں کی ہڑتال کا اعلان کررکھا ہے۔ حکومت کے تازہ بچتی پلان کے خلاف پیر کے روز بھی شدید بارش کے باوجود چار ہزار سے زائد افراد نے احتجاجی ریلی میں شرکت کی۔ پیر کی ریلی کا اہتمام یونان کی بائیں بازو کی اپوزیشن جماعتوں نے کیا تھا۔
یونان کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ مئی سن 2010 سے یہ یورپی ملک دیوالیہ پن کی جانب سرکتا جا رہا ہے۔ اس وقت ایک سو تیس بلین یورو کے ریسکیو پلان پر بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ یونان نے حکومتی اخراجات میں مزید کمی کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل