یونان: غیر یقینی سیاسی و معاشی حالات میں پارلیمانی الیکشن
6 مئی 2012یونان میں آج ہونے والے پارلیمانی انتخابات کو جدید یونانی تاریخ کے سب سے سنگین اور نازک الیکشن قرار دیا جا رہا ہے۔ جدید یونانی تاریخ کا آغاز سن 1974 میںSpyros Markezinis کی آمریت کے اختتام سے ہوتا ہے۔ ان انتخابات کے نتائج کو یورو زون کے ساتھ اس ملک کے مقدر سے وابستہ کیا جا رہا ہے۔ انتخابی جائزے بھی کسی پارٹی کی بڑی اور واضح کامیابی کو بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ البتہ واضح ہے کہ بچتی پروگرام کی حامی جماعتوں کو عوام کی ناپسندیگی کا سامنا ہے۔ اتوار کے انتخابات کے بعد امکاناً آٹھ سے دس چھوٹی اور بڑی سیاسی جماعتیں پارلیمنٹ میں داخل ہو سکیں گی۔ ان کے علاوہ کئی سیاسی گروپ بھی جگہ حاصل کر سکتے ہیں۔ ان گروپوں کی کم از کم تعداد چار ہو سکتی ہے۔
دو ہفتے قبل کیے جانے والے ایک جائزے کے مطابق قدامت پسند نیو ڈیموکریسی پارٹی کے پہلے اور سوشلسٹ پارٹی کے دوسرے مقام پر آنے کے امکانات واضح ہیں۔ اس کے علاوہ بیل آؤٹ اور بچتی پلانز کی مخالف سیاسی قوتوں کو زیادہ عوامی ووٹ حاصل ہونا یقینی ہے۔ لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ یونان کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کا مخلوط حکومت سازی پر اتفاق رائے پیدا کرنا مجبوری ہو گا۔ ایسا بھی امکان ہے کہ دونوں جماعتوں کو دوسرے گروپوں کو مخلوط حکومت کے لیے ساتھ ملانا پڑ جائے۔
اتوار کے الیکشن میں سوشلسٹ پارٹی کو 19 فیصد ووٹ حاصل ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ موجودہ صورت حال کے تناظر میں قدامت پسند نیو ڈیموکریسی پارٹی کے لیڈر انتونیس ساماراس (Antonis Samaras) کو یقین ہے کہ ان کی جماعت 25 فیصد ووٹ حاصل کر سکتی ہے۔ سامارس نے ایک اخبار میں لکھے گئے اپنے آرٹیکل میں یہ واضح کیا ہے کہ وہ سوشلسٹ جماعت کے ساتھ مشترکہ حکومت سازی کی جانب مائل نہیں ہیں کیونکہ ماضی میں اس کا معاشی ریکارڈ نامناسب رہا ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ سوشلسٹ پارٹی اور نیو ڈیموکریسی پارٹی کو حکومت سازی کے لیے نئی پارلیمنٹ میں ممکنہ تیسری بڑی سیاسی قوت ڈیموکریٹک لیفٹ پارٹی کی حمایت حاصل کرنا ہو گی۔
یونانی میڈیا کے مطابق عوام انتہائی تذبذب کا شکار ہیں اور وہ اس مخمصے میں ہیں کہ یورو زون میں رہا جائے یا دیوالیہ پن کا سامنا کیا جائے۔ اسی تناظر میں یونانی سوشلسٹ پارٹی کے موجودہ سربراہ اور لوکاس پاپادیموس کی کابینہ کے سابق وزیر خزانہ ایونجیلوس وینیزیلوس (Evangelos Venizelos) نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اگر یونانیوں نے حق رائے دہی استعمال کرنے کا درست فیصلہ نہ کیا تو یونان میں بڑے پیمانے پر غربت افزائش پا جائے گی اور حالات مزید مشکل ہو جائیں گے۔
سارا یونان بچتی پالیسیوں کے باعث معاشی بےچینی اور سماجی گراوٹ کا شکار ہے۔ یونانی ذرائع ابلاغ سیاسی خبروں کے بجائے خودکشیوں میں اضافے کی رپورٹنگ کو فوقیت دے رہے ہیں۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ بحیرہ روم کے کنارے آباد اس ملک کا میڈیا اور عوام اس وقت خودکشیوں کے بڑھتے واقعات کے گرداب میں ہیں۔ یونانی اخبارات و ریڈیو اور ٹیلی وژن پر پیش کیے جانے والے خودکشیوں کے افسوسناک واقعات یونان کے اندر مایوسی اور افسردگی کا مظہر ہیں۔ اس اداس ماحول میں عام لوگ انتخابی عمل سے بےنیاز دکھائی دیتے ہیں۔
ah/aa (Reuters)