یونان اور جرمنی دور ہوتے ہوئے
17 فروری 2012یورپی ملک یونان کی معیشت پریشان حال ہے اور اسے دیوالیہ پن کے بگولے نے گھیر رکھا ہے۔ اب ایتھنز دیوالیہ پن کو بچانے میں کامیاب ہوتا ہے یا نہیں ، یہ ایک اہم مسئلہ ہے لیکن اس دوران جرمنی اور یونان کے تعلقات میں سردمہری کی کیفیت کو بھانپا جا رہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اگلے دنوں میں جرمنی اور یونان کے درمیان پیدا ہونے والی دوری سے براعظم یورپ کی شمال اور جنوب میں تقسیم کا امکان بڑھ گیا ہے۔
یورپ کے شمالی حصے سے بیل آؤٹ پیکج کے لیے رقوم کی فراہمی کرنے والے ملکوں کی نمائندگی ایک طرح سے جرمنی کے ہاتھ میں ہے۔ یونانی اقتصادیات کے لیے ریسکیو پیکج کے لیے جو سخت شرائط عائد کی گئی ہیں، اس سے یونانیوں میں جرمنی کے خلاف جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کا اندازہ گزشتہ دنوں میں ایتھنز میں مظاہرین کے ہاتھوں جرمن جھنڈے کو جلانے سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔
یونان کے لیے دوسرے مالیاتی پیکج کے مذاکراتی عمل کے دوران یونانی معکوسی ترقی کی مناسبت سے جرمنی، ہالینڈ اور فن لینڈ کے رویے میں برہمی کا عنصر بھی موجود تھا اور اس دوران مختلف شرائط کے تناظر میں یونانی عوام اور سیاستدانوں میں بےچینی بڑھی ہے۔ یونان کے بیاسی سالہ صدر کارولوس پاپولیاس (Karolos Papoulias) نے جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے کے ایک ریمارکس کی مناسبت سے ان پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے یونانی عوام کی تضحیک کی ہے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے نے دو مرتبہ یونان کو بے پیندے کا گھڑا (bottomless pit) قرار دیا اور غالباً اس پر ہی یونانی صدر کا بیان سامنے آیا ہے۔ یونان صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ شوئبلے کے ہاتھوں اپنی قوم کی تحقیر قبول نہیں کر سکتے۔ ایک یونانی اخبار نے کمپیوٹر کی مدد سے جرمن چانسلر میرکل کو نازی دور کی فوجی وردی میں دکھایا ہے۔ ادھر جرمنی کے نائب وزیر خزانہ Steffen Kampeter نے یونانی صدر کے بیان کو اعصابی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا۔
یورپی یونین کے ذرائع نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے کہ یونین میں یہ احساس موجود ہے کہ کسی طرح یونان کے لیے دوسرے بیل آؤٹ پیکج کی فراہمی کو اپریل میں ہونے والے الیکشن کے بعد بننے والی حکومت کے قیام تک مؤخر کردیا جائے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ یہ ایتھنز پر اعتماد میں کمی کے رویے کا مظہر ہے۔ دوسری جانب اٹلی کے ٹیکنو کریٹ وزیر اعظم ماریو مونٹی نے بھی شمالی یورپ کی جانب سے احتیاطی اپروچ پر تنقید کی ہے۔ ماریو مونٹی نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کو یونان کے لیے قدرے لچکدار رویہ اپنانے کا مشورہ دیا تھا۔ جرمنی میں بھی بعض سیاسی حلقے حکومت کو یونان کے لیے نرم گوشہ پیدا کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
جنوبی یورپ میں آئبیرین جزیرہ نما، اطالوی جزیرہ نما اور بلقان خطے سمیت چند اور ممالک شامل ہیں۔ آئبیرین جزیرہ نما کے ملکوں میں اسپین اور پرتگال اہم ہیں۔ اطالوی جزیرہ نما میں اٹلی کی حیثیت مسلّم ہے۔ بلقان خطے میں یونان، بلغاریہ، کروشیا، سربیا کے علاوہ کچھ اور ملک شامل ہیں۔ شمالی یورپ میں جغرافیائی طور پر جرمنی شمار نہیں ہوتا لیکن اقتصادی خوشحالی کے تناظر میں جرمنی، ہالینڈ اور فرانس کو اسی حصے میں اب شمار کیا جانے لگا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: شادی خان سیف