یورپی یونین پناہ گزینوں کے معاملے پر غور کے لیے تیار
2 جون 2015یورپی یونین کے مہاجرت کے معاملات کے سربراہ دیمترس آؤرامپولس Dimitris Avramopoulos کے مطابق اس منصوبے میں مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے تناظر میں’ذمہ داری کی بہتر تقسیم اور یکجہتی‘ جیسے اقدامات شامل ہیں۔
گزشتہ ہفتے مہاجرت کے یورپی ادارے کی طرف سے یونین کے رکن ممالک سے کہا گیا کہ وہ یورپ کے باہر سے 20 ہزار شامی مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دیں اور اس کے علاوہ شام اور اریٹیریا سے آنے والے ایسے 40 ہزار پناہ کے متلاشیوں کی درخواستوں پر غور کریں جو اٹلی اور یونان کے ساحلوں تک پہنچ رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان پناہ گزینوں کو یونین کی رکن ریاستوں کے حالات کو دیکھتے ہوئے تقسیم کیا جائے گا، جن میں ان ریاستوں کی قومی پیداوار، آبادی، بے روزگاری کی شرح اور وہاں پہلے سے موجود مہاجرین کی تعداد وغیرہ جیسے عوامل شامل ہیں۔
جرمنی اور فرانس کی طرف سے پیر یکم جون کو مشترکہ طور پر مطالبہ کیا گیا تھا کہ یورپی یونین کے پناہ گزینوں سے متعلق منصوبے پر نظر ثانی کی جائے۔ ان ممالک کا استدلال تھا کہ پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے حوالے سے توازن کا فقدان ہے۔
جرمنی کی مشرقی شہر ڈریسڈن کے قریبی شہر مورٹزبرگ Moritzburg میں یورپی یونین کے چھ ممالک کے وزرائے داخلہ کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے آؤرامپولس نے مجوزہ تعداد کا دفاع کیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’میں یہ بات واضح کرنا چاہوں گا کہ یورپی یونین سے باہر کے ممالک سے 20 ہزار مہاجرین کو پناہ دینے اور 40 ہزار پناہ کے متلاشیوں کو یورپ بھر میں آباد کرنے کی تجویز بہت مناسب ہے۔ خاص طور پر جب ہم دیکھتے ہیں کہ گزشتہ چند روز کے اندر چھ ہزار سے زائد مہاجرین یورپی یونین میں داخل ہوئے ہیں۔‘‘
تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس پر مزید غور و خوض کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’یقیناﹰ ہم یورپی یونین میں پناہ کے متلاشی افراد کی مناسب تقسیم کے طریقہ کار اور اس پر عملدرآمد کے لیے رکن ممالک کے ساتھ بات چیت پر تیار ہیں۔‘‘