یورپی کمیشن کی صدارت: میرکل تاحال یُنکر کی حامی
10 جون 2014جرمن چانسلر کی ان تینوں یورپی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کو غیر رسمی طور پر ’یونین کی چھوٹی سمٹ‘ کا نام دیا جا رہا تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ انگیلا میرکل نے یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں سے جن تین ملکوں کے وزرائے اعظم سے مشترکہ طور پر ملاقات کی، وہ لکسمبرگ کے سابق وزیر اعظم اور یورو گروپ کے سابق سربراہ ژاں کلود یُنکر کے ناقدین میں شمار ہوتے ہیں۔
یورپی یونین کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہو گا کہ یونین کے یورپی کمیشن کہلانے والے انتظامی بازو کے نئے سربراہ کے انتخاب میں رکن ملکوں کے سربراہان مملکت و حکومت کے علاوہ یورپی پارلیمان کو بھی عمل دخل حاصل رہے گا۔ حالیہ یورپی پارلیمانی الیکشن کے بعد اسٹراسبرگ کی نو منتخب پارلیمان کا اولین اجلاس جولائی کے شروع میں ہو گا۔
یورپی پارلیمانی الیکشن سے قبل قدامت پسندوں کے دھڑے نے ژاں کلود یُنکر کو یورپی کمیشن کے صدر کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار نامزد کیا تھا۔ یورپی سوشل ڈیموکریٹس نے اپنا امیدوار جرمنی سے تعلق رکھنے والے مارٹن شُلس کو بنایا تھا۔ مئی میں یورپی الیکشن میں قدامت پسندوں کو سوشل ڈیموکریٹس کے مقابلے میں زیادہ تائید حاصل ہوئی۔ اب کافی زیادہ امکان ہے کہ یُنکر کو پارلیمان کے اکثریتی ارکان کی حمایت مل جائے گی۔
لیکن مسئلہ یورپی کمیشن کے آئندہ صدر کی یورپی سربراہان مملکت و حکومت کی کانفرنس کی طرف سے منظوری کا بھی ہے اور چند ملکوں کے رہنما یُنکر کو یورپی کمیشن کا نیا صدر نامزد کرنے کے حامی سے زیادہ مخالف ہیں۔ ان میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون، سویڈن کے وزیر اعظم فریڈرِک رائن فیلڈ اور ان کے ڈچ ہم منصب مارک رُٹّے بھی شامل ہیں۔
سویڈش وزیر اعظم کی گرمائی رہائش گاہ والے شہر Harpsund میں چاروں حکومتی سربراہان کی ملاقات کے بعد جرمن چانسلر میرکل نے آج منگل کو ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ وہ یورپی کمیشن کے اگلے صدر کے طور پر ژاں کلود یُنکر کی امیدواری کی حامی ہیں اور انہیں ہی کمیشن کا آئندہ صدر دیکھنا چاہتی ہیں۔
برطانیہ کے کیمرون، سویڈن کے رائن فیلڈ اور ہالینڈ کے رُٹّے یُنکر کو یورپی کمیشن کا نیا صدر نامزد کرنے کے اس لیے خلاف ہیں کہ ان رہنماؤں کے مطابق لکسمبرگ کے سابق وزیر اعظم پرانی وضع کے وفاقیت پسند ہیں۔ ان کے بقول یُنکر کے برعکس یورپی کمیشن کا نیا صدر کسی ایسے رہنما کو بنایا جانا چاہیے جو یورپی یونین میں کھلے دل سے اصلاحات کے لیے کام کر سکے اور برسلز کو حاصل اختیارات میں کمی کو بھی یقینی بنا سکے۔
اس یورپی منی سمٹ کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیمرون نے امید ظاہر کی کہ یہ ملاقات یُنکر کے انتخاب کو روکنے کی سوچ میں اضافے کا باعث بنے گی۔ اس کے برعکس میزبان وزیر اعظم رائن فیلڈ اور ہالینڈ کے رُٹّے نے عوامی سطح پر یُنکر کے خلاف کوئی موقف اختیار کرنے سے احتراز کیا اور کہا کہ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ پہلے آئندہ یورپی کمیشن کے پالیسی ایجنڈے پر اتفاق کیا جائے۔