یورپی پارلیمان کے انتخابات کے نتائج پر فرانسیسی و جرمن لیڈران کی تشویش
27 مئی 2014گزشتہ ویک اینڈ کے دوران ہونے والے یورپی پارلیمان کے انتخابات کے نتائج کے مطابق اگرچہ یورپی یونین کے حامی گروپوں نے زیادہ کامیابی حاصل کی ہے لیکن اس اتحاد کے مخالفین کی کامیابیوں کو ایک خطرہ تصور کیا جا رہا ہے۔ اس تناظر میں پیر کی شب فرانسیسی صدر فرنسوا اولانڈ کا کہنا تھا کہ اٹھائیس رکن ممالک کے اس بلاک کو اپنی توجہ کا مرکز بدلتے ہوئے اپنے اختیارات کم کرنا ہوں گے۔
یہ امر اہم کے فرانس میں ہوئے اس الیکشن کے دوران اولانڈ کی جماعت کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے جبکہ امیگریشن و یورپی یونین مخالف نیشنل فرنٹ نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔ دوسرے نمبر پر سابق صدر سارکوزی کی پارٹی رہی، جس نے اکیس فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ صدر اولانڈ کی سوشلسٹ پارٹی صرف چودہ فیصد ووٹروں کا اعتماد حاصل کر سکی ہے، جسے ایک بڑی ناکامی قرار دیا جا رہا ہے۔
یورپی پارلیمان کے انتخابات کے نتائج کے دیکھتے ہوئے اولانڈ نے کہا کہ یورپی یونین شہریوں سے نہ صرف دور بلکہ پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔ اپنے نشریاتی خطاب میں انہوں ںے مزید کہا اس اتحاد سے شہریوں کے ساتھ ساتھ رکن ممالک کی حکومتیں بھی دور ہوتی جا رہی ہیں۔ اولانڈ کے بقول، ’’اس طرح کام نہیں چلایا جا سکتا۔ یورپ کو آسان، واضح اور مؤثر بنانا ہوگا۔‘‘
فرانسیسی صدر نے ان انتخابات کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں کا یورپ سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک نے یورو زون بحران پر قابو تو پا لیا لیکن اس کے لیے جو بچتی اقدامات کیے گئے، انہوں نے یورپی سالمیت کا نقصان پہنچایا ہے، ’’میں ایک یورپی باشندہ ہوں۔ میرا فرض ہے کہ میں فرانس میں اصلاحات کروں اور یورپ کی سمت تبدیل کروں۔‘‘ انہوں نے عہد کیا کہ وہ اپنے ملک میں اقتصادی اور سماجی اصلاحات میں تیزی لائیں گے تاکہ لوگوں کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔
یورپی پارلیمان کے انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے نتائج کو ’قابل ذکر اور افسوناک‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ووٹرز کو متوجہ کرنے کے لیے روزگار کے مواقع میں بہتری لانا اور مقابلے کا ایک صحتمند ماحول پیدا کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی میں چانسلر میرکل کے اتحاد نے یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات میں واضح کامیابی حاصل کی ہے۔
تاہم نیشنل فرنٹ کی کامیابی پر میرکل سمیت جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اشٹائن مائر کے بقول، ’’نیشنل فرنٹ کی کامیابی فرانس کے لیے ایک بُرا اشارہ ہے۔ میرے لیے یہ خوفناک بات ہو گی کہ اگر جرمنی کی این پی ڈی بھی یورپی پارلیمان میں پہنچ جائے۔‘‘ جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت این پی ڈی پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ان انتخابات میں اس پارٹی کے ایک امیدوار نے بھی کامیابی حاصل کر لی ہے۔
منگل کے دن برسلز میں منعقد ہو رہی یورپی رہنماؤں کی سمٹ میں ان انتخابات کے نتائج کو مرکزی توجہ ملنے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔