یورپی مبصرین کی یرغمالی سے یوکرائنی بحران مزید بگڑتا ہوا
27 اپریل 2014امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ بغیر کسی پیشگی شرط کے روس یورپی مبصرین کی رہائی کے لیے مثبت اور عملی کوشش کرے۔ جان کیری نے یوکرائنی سرحد کے قریب روس کی اشتعال انگیز فوجی نقل و حرکت پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کے مطابق روس کی جانب سے مشرقی یوکرائن کے مزاحمت کاروں کو ملنے والی حمایت سے یوکرائن کا استحکام اور سلامتی و اتحاد کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
مشرقی یوکرائن کے شہر سلاویانسک کے خود ساختہ میئر وائچیسلاو پونوماریف (Vyacheslav Ponomarev) کا کہنا ہے کہ یورپی مبصرین اُن کے قبضے میں ہیں اور یہ تمام مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ملکوں کے افسران ہیں۔ پونوماریف کا مزید کہنا ہے کہ اِن مبصرین کے قبضے سے ایسے نقشے ملے ہیں جن پر اُن کی چیک پوسٹوں کی نشاندہی کی گئی تھی اور اِس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ افسران جاسوسی کے مشن پر تھے۔ پونوماریف نے اِن مبصرین کو کییف حکومت کی قید میں رکھے گئے روس نواز قیدیوں کے بدلے رہا کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
یورپی سکیورٹی و تعاون کی تنظیم کے یوکرائن میں موجود خصوصی سفیر ٹِم گُلڈیمان کا کہنا ہے کہ یرغمال بنائے گئے مبصرین کی رہائی کے لیے خصوصی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔ جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے بھی روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے مبصرین کی رہائی کے حوالے سے بات کی ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی جانب سے ہفتے کی شام میں ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ روسی حکومت یوکرائن کی صورت حال کو بہتر بنانے کی ہر ممکن کوشش میں مصروف ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے کییف حکومت پر الزام عائد کر رکھا ہے کہ اُس کی جانب سے مبصرین کو مناسب سکیورٹی نہ دینے پر ایسی صورت حال پیدا ہوئی ہے۔
یوکرائن کے بحران کی تازہ صورت حال کے تناظر میں امریکا اور ترقی یافتہ اقوام کے گروپ جی سیون کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ روس پر مزید اقتصادی پابندیوں کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ کل پیر کے روز امریکا کی جانب سے روس پر نئی پابندیوں کا اعلان ہو سکتا ہے۔ اسی طرح یورپی یونین بھی کل پیر کے روز روس پر مزید پابندیوں کا فیصلہ کرنے والی ہے۔ یونین کی جانب سے روسی حکام اور یوکرائن کے روس نواز لیڈران پر نئی پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں۔
سلاویانسک شہر کے باہر حکومتی فوج اپنے سکیورٹی آپریشن کے سلسلے میں کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ کییف حکومت کا یہ بھی خیال ہے کہ مشرقی یوکرائن میں ایسی امن دشمن کوششوں کا اصل مقصد پچیس مئی کے صدارتی انتخابات کے عمل کو متاثر کرنا ہے۔