یورپ پھر سے دنیا کی قیادت کرے، پوپ فرانسس
25 نومبر 2014پاپائے روم نے یہ باتیں منگل کو فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمنٹ اور کونسل آف یورپ میں علیحدہ علیحدہ تقریروں میں کہیں۔ انہوں نے یورپی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر اقتصادی اور سماجی تبدیلیوں کے لیے کام کریں۔
1988ء میں جان پال دوم کے بعد فرانس کے اس شہر کا یہ پہلا پاپائی دورہ تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پوپ فرانسس کے پیشرو زمانہ سرد جنگ کے بعد وہاں پہنچے تھے لیکن وہ خود ایک ایسے وقت اسٹراسبرگ گئے ہیں جب یورپ کہیں زیادہ سیکولر بن چکا ہے اور اسے کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے۔
یورپی پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں پوپ فرانسس نے کہا: ’’یورپ کسی حد تک بزرگی اور پریشان حالی کا تاثر دیتا ہوا دکھائی دیتا ہے اور اکثر بے نیازی کے جذبے میں جکڑی ہوئی دنیا میں رہنمائی کے حوالے سے اس کا کردار کم سے کم ہوتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا: ’’ہمیں تھکاوٹ اور عمردرازی کے شکار یورپ کے ایک عمومی تاثر کا سامنا ہے، جو ایک ایسی ’بزرگ عورت‘ کا رُوپ اختیار کر چکا ہے جو جوش سے خالی ہے اور بچے پیدا کرنے کی صلاحیت بھی کھو چکی ہے۔‘‘
انہوں نے یورپ کی جانب بڑھتے ہوئے تارکینِ وطن کا ذکر بھی کیا جن میں سے سینکڑوں بحیرہ روم کے راستے یورپی ملکوں میں داخلے کی کوشش میں جان سے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’ہم بحیرہ روم کو ایک وسیع تر قبرستان نہیں بننے دے سکتے۔‘‘
پوپ فرانسس نے کہا: ’’یورپ کے ساحلوں پر روزانہ ایسے مردوں اور خواتین سے بھری کشتیاں لنگرانداز ہو رہی ہیں جنہیں ہماری طرف سے قبولیت اور معاونت کی ضرورت ہے۔‘‘
ان کا یہ دورہ چار گھنٹے طویل تھا جو کسی بھی پوپ کا مختصر ترین غیر ملکی دورہ تھا۔ اے ایف پی کے مطابق دونوں یورپی اداروں میں پوپ کی تقریروں کے بعد شرکاء کھڑے ہو کر دیر تک تالیاں بجاتے رہے۔
اسٹراسبرگ میں پوپ کے دورے کی علامت کے طور پر گرجا گھروں میں گھنٹیاں بھی بجائی گئیں۔ یورپی پارلیمنٹ کے باہر ان کا خطاب نشر کرنے کے لیے بڑی بڑی اسکرینز بھی نصب کی گئی تھیں۔
پاپائے روم نے یورپی کمیشن کے نئے سربراہ ژاں کلود ینکر اور یورپی کونسل کے صدر ہیرمان فان رومپوئے سے بھی مختصر ملاقات کی۔
اس موقع پر شہر بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ اہم عمارتوں پر گھات لگا کر نشانہ لگانے والے محافظ تعینات کیے گئے تھے۔