یورپ میں ناقص مصنوعات کی فروخت میں کمی
9 مئی 2012یورپ میں عام مصنوعات کے معیار کی جانچ پڑتال کا عمل سارا سال جاری رہتا ہے۔ صارفین کے تحفظ اور صحت سے متعلق یورپی ادارہ کھانے پینے کی اشیاء سے لے کر ملبوسات اور کھلونوں تک ہر چیزکا معائنہ کرتا ہے تاکہ غیر معیاری اشیائے صرف بیچنے اور بنانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور صارفین کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔ اس ادارے کےکمشنر جان ڈالی نے بتایا کہ2011ء میں مصنوعات کے تحفظ کا زیادہ بہتر انداز میں خیال رکھا گیا اور یورپی منڈیوں میں غیر معیاری اشیاء کی موجودگی کی شکایات اور واقعات میں نمایاں کمی دکھائی دی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس ایسے1800 کے قریب واقعات سامنے آئے جبکہ 2010ء میں ناقص اشیاء کی دستیابی اور فروخت کی 2250 شکایات موصول ہوئی تھیں۔ اس سلسلے میں گزشتہ برسوں کے دوران ایک ہنگامہ خیز واقعہ بھی پیش آیا تھا، جس میں بظاہر بے ضرر دکھائی دینے والے ٹیڈی بیئر یا بچوں کے لیے کھلونا بھالوکے دھماکے سے پھٹنے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔ ساتھ ہی ایسی برقی مصنوعات بھی صارفین کے لیے بڑے خطرے کا باعث ہو سکتی ہیں، جو آسانی سے پگھل سکتی ہیں یا جنہیں آگ لگ سکتی ہو۔
گزشتہ برس یورپی منڈیوں میں ناقص مصنوعات کی موجودگی میں کمی کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ایک تویہ کہ اشیاء کے معیار میں واقعی بہتری آئی ہو اور دوسرے یہ امکان کہ اس جانب صارفین کے تحفظ کے ادارے کی توجہ کم رہی ہو۔ تاہم صارفین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے یورپی ادارے BEUC کے مُونِک گُوینز کے بقول بہتر اعداد و شمار کا مطلب یہ نہیں لیا جانا چاہیے کہ آئندہ ایسا کوئی واقعہ سامنے نہیں آسکتا۔ وہ کہتے ہیں، ’اس موضوع پر مسلسل توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ عین ممکن ہے کہ مالی بحران کے شکار یورپی ممالک کی حکومتوں نے صارفین کے تحفظ اور ان کے حقوق کا خیال رکھنے والے محکموں میں بھی بچت کرنا شروع کر دی ہو۔
صارفین کے تحفظ اور صحت سے متعلق یورپی ادارے کے کمشنر جان ڈالی کا خیال ہے کہ یورپی ممالک کی سرحدوں پر نگرانی کا عمل سخت ہو گیا ہے۔ سب سے زیادہ غیر معیاری درآمدی مصنوعات کا تعلق چین سے ہوتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ یورپ میں کھلونے اور برقی آلات سب سے زیادہ چین سے ہی درآمد کیے جاتے ہیں۔ ڈالی نے بتایا کہ گزشتہ برسوں کے دوران اس سلسلے میں چینی حکام کے ساتھ تعاون میں بھی بہتری آئی ہے، جو ایک مثبت تبدیلی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین سے ناقص مصنوعات کی درآمد کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔
Christoph Hasselbach/ai/mm