یورپ میں سیلاب: انشورنس کمپنیوں کو ساڑھے تین بلین یورو کا نقصان
9 جولائی 2013یہ بات سوئٹزرلینڈ کے بہت بڑے ری انشورنس گروپ Swiss Re کی طرف سے جنیوا میں بتائی گئی۔ سوئس ری کی طرف سے سال رواں کی دوسری سہ ماہی کے اختتامی ہفتوں کے دوران کئی یورپی ریاستوں میں آنے والے سیلابوں کے باعث ہونے والے نقصانات سے متعلق جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ان سیلابوں کے نتیجے میں انشورنس کی صنعت کو ساڑھے تین بلین ڈالر سے لے کر ساڑھے چار بلین ڈالر تک کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ ان مالی نقصانات میں صرف سوئس ری انشورنس کا حصہ قریب 300 ملین ڈالر رہا۔
اس سال مئی کے آخر اور جون کے شروع میں بہت سے یورپی ملکوں میں متعدد دریا اپنے کناروں سے باہر تک پھیل گئے تھے۔ یوں چیک جمہوریہ، آسٹریا، ہنگری اور سلوواکیہ کے علاوہ جرمنی کے مشرقی صوبوں کے وسیع تر علاقے بھی زیر آب آ گئے تھے۔
ان سیلابوں کے نتیجے میں متاثرہ ملکوں میں مجموعی طور پر کم از کم 19 افراد ہلاک ہوئے، ہزار ہا شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑ گیا اور بہت سی املاک اور کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی تھیں۔
ان سیلابوں کے نتیجے میں سوئس ری انشورنس نے مجموعی مالی نقصانات کا جو اندازہ لگایا ہے، وہ اس بارے میں بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی Fitch کے اندازوں سے کم بنتا ہے۔ فِچ نے جون کے مہینے کے آخر میں خبردار کیا تھا کہ حالیہ سیلابوں سے ہونے والے مادی نقصانات کی مالیت سن 2002 میں آنے والے ان سیلابوں کے باعث ہونے والے نقصانات کی مالیت سے بھی زیادہ ہو سکتی تھی، جنہیں گزشتہ ایک صدی کے شدید ترین سیلاب قرار دیا گیا تھا۔
اس ریٹنگ ایجنسی کے مطابق ان سیلابوں سے صرف جرمنی میں ہونے والے نقصانات کی مالیت 12 بلین یورو تک ہو سکتی تھی جن میں سے قریب تین بلین یورو تک کے نقصانات کی تلافی انشورنس کمپنیوں کو کرنا پڑتی۔
اس کے برعکس سوئس ری انشورنس نے اپنے بیان میں اس امر کا خیر مقدم کیا ہے کہ مختلف سیلاب زدہ ملکوں میں حکومتوں نے جو احتیاطی اقدامات کیے تھے، ان کے باعث بہت سے علاقے زیر آب آنے سے محفوظ رہے اور مجموعی نقصانات بھی کم ہوئے۔
اس کی ایک مثال یہ ہے کہ چیک جمہوریہ کے دارالحکومت پراگ میں حکومت نے سیلاب سے بچاؤ کے لیے ایسے بند استعمال کیے جنہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا تھا۔ اس طرح پراگ شہر کے بڑے حصے کو سیلابی پانی میں ڈوب جانے سے بچا لیا گیا۔