یورپ میں سیاسی پناہ کے لیے مشرقِ وُسطیٰ اور افریقہ میں کیمپ
13 مارچ 2015یورپی یونین کے حکام نے بتایا ہے کہ یونین کے وُزرائے خارجہ کا یہ اجلاس پیر سولہ مارچ کو برسلز میں ہو گا۔ اس ممکنہ اقدام کا مقصد اُن انسانوں کی زندگیاں بچانا ہے، جو یورپ آنے کے لیے اپنی جانیں داؤ پر لگاتے ہیں اور پرانی اور بوسیدہ کشتیوں میں بیٹھ کر بحیرہٴ روم کو عبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2014ء میں کم از کم ساڑھے تین ہزار افراد، جن کی اکثریت غربت سے تنگ آ کر یورپ پہنچنا چاہتی تھی، کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان افراد کی ایک بڑی تعداد کی منزل اٹلی ہوتی ہے اور اقوام متحدہ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اپنی جانوں کو داؤ پر لگا کر یورپ کا رُخ کرنے والے غیر ملکیوں کی تعداد مسلسل اور تیزی کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔
اٹلی کے وزیر داخلہ انجیلینو الفانو نے برسلز میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا:’’تجویز یہ ہے کہ بحیرہٴ روم کے دوسرے کنارے پر افریقہ میں کیمپ قائم کیے جائیں، جو سیاسی پناہ کی درخواستوں سے نمٹیں۔‘‘
الفانو نے مزید کہا:’’پروگرام کے مطابق سیاسی پناہ کی درخواستیں وہیں موقع پر دی جانی چاہییں اور جن افراد کی درخواستیں قبول کر لی جائیں، اُنہیں یورپی یونین کے رکن ممالک مساوی طور پر آپس میں تقسیم کر لیں۔ ایسا کرنے سے انسانی تجارت کرنے والوں کو اس کاروبار میں سے اہم حصہ وصول کرنے سے محروم کیا جا سکے گا۔‘‘
رواں سال کے پہلے دو مہینوں کے دوران پرانی اور بوسیدہ کشتیوں کے ذریعے اٹلی پہنچنے والے غیر ملکیوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ بعض خبر رساں اداروں کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں اضافے کی یہ شرح تینتالیس فیصد ہے جبکہ دیگر یہ شرح ساٹھ فیصد تک بھی بتا رہے ہیں۔ ان دو ماہ کے دوران اٹلی پہنچنے والے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی تعداد تقریباً نو ہزار بتائی گئی ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیدیریکا موگیرینی اور داخلی امور کے یورپی کمشنر نے یورپی یونین کے وُزرائے خارجہ کے نام ایک خط روانہ کیا ہے، جس میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ یونین کے رکن ملک ’ترک وطن کے عمل کی نگرانی کے لیے مقامی سطح پر انتظامات‘ کرنے کے لیے افریقہ اور مشرقِ وُسطیٰ کی حکومتوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کریں۔
روئٹرز نے، جس کے پاس اس خط کی ایک نقل ہے، بتایا ہے کہ اس خط میں افریقہ اور مشرقِ وُسطیٰ کے ممالک کے لیے یورپی یونین کی امداد بڑھانےکی تجویز بی پیش کی گئی ہے تاکہ یہ ممالک مہاجرین اور سیاسی پناہ کے خواہاں افراد کو بہتر تحفظ فراہم کر سکیں اور اُنہیں ’خطرناک (سمندری) سفر کا محفوظ متبادل‘ پیش کر سکیں۔
اس خط میں تیونس، ترکی، اردن اور لبنان کا نام لے کر اُنہیں ایسے پہلے ممالک قرار دیا گیا ہے، جنہیں امداد فراہم کرنے پر یورپی یونین کو توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔