یورپ ’مالیاتی یونین‘ کی جانب تیزی سے گامزن
4 جون 2012ایک برس قبل جب یورپی مرکزی بینک کے سربراہ ژاں کلوڈ تریشے نے یورپی وزارت خزانہ کے قیام کا مطالبہ کیا تھا، تو اس وقت یہ سمجھا جا رہا تھا کہ شاید اس خیال کو عملی صورت میں سامنے آنے میں کئی برس یا شاید کئی دہائیاں درکار ہوں گی۔ مگر یورو زون کو لاحق شدید مالیاتی بحران نے یورپ بھر میں اس خیال کی اہمیت کو واضح کر دیا ہے۔ اس وقت جرمنی اپنے دیگر ساتھی ممالک پر زور دے رہا ہے کہ یورپی یونین میں شامل ممالک مالیاتی انضمام کی جانب بڑھیں۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل تمام یورپی ممالک کے قومی بجٹوں کی نگرانی اور ان میں کسی کمزوری یا خامی کی صورت میں وسیع تر اختیارات کے مالک ایک یورپی ادارے کے قیام پر تو تمام ممبر ریاستوں کو متفق کرنے میں کامیاب نہ ہوئیں تاہم اب وہ یورو زون کی حد تک تمام ریاستوں کے مالیاتی امور کی جانچ کے لیے ایک مرکزی ادارہ قائم کرنے پر زور دے رہی ہیں۔ اس طرح جرمنی یورپی کمیشن، یورپی پارلیمان اور یورپی عدالت برائے انصاف کو نئے اختیارات تفویض کرنے پر بھی زور دے رہا ہے۔
جرمن حکام کے مطابق چانسلر میرکل زور دے رہی ہیں کہ یورپ میں روزگار کی منڈیوں اور سماجی تحفظ کے نظاموں کے ساتھ ساتھ ٹیکس پالیسیوں کو بھی مزید منظم اور مربوط بنایا جائے۔
جرمن حکام کے مطابق جرمنی مشترکہ یورو زون بانڈز یا کسی ’بینکنگ یونین‘ کے قیام سے قبل یورو ممالک کو جرمن چانسلر کے تجویز کردہ اقدامات پر متفق ہونے کے لیے زور دے رہا ہے۔ برلن کا موقف ہے کہ ممبر ریاستوں کی جانب سے ان اقدامات کے بعد ہی یورو زون بانڈز کے قیام کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ یورپی یونین کی ممبر ریاستوں کے سربراہان مملکت و حکومت کا اجلاس رواں ماہ کی 28 اور 29 تاریخ کو برسلز میں ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں یورپی ’مالیاتی یونین‘ کے قیام کے لیے کسی روڈ میپ کی تیاری پر اتفاق جیسا معاملہ زیر بحث ہو گا۔ اس اجلاس کی صدارت یورپی کونسل کے صدر ہیرمن فان رومپوئے کریں گے۔
at/aa (Reuters)