یورپ اور ایشیا کے مابین نئی سویز نہر کھودنے کا منصوبہ
6 اگست 2014مصر موجودہ سویز نہر کے ذریعے سالانہ پانچ بلین ڈالر کماتا ہے۔ اب منگل چھ اگست کو مصر نے اعلان کیا ہے کہ وہ کئی بلین ڈالر کی مدد سے 72 کلومیٹر طویل ایک نئی سویز نہر تعمیر کرے گا تاکہ یورپ اور ایشیا کے مابین تجارت کو وسعت دی جا سکے۔ اس منصوبے کو مصری فوج کی زیر نگرانی پایہء تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ اس منصوبے کو نئے صدر عبدالفتاح السیسی کی طرف سے مصر کی مشکلات سے دوچار معشیت کی بہتری کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز اس مجوزہ نہر کے ایک 35 کلومیٹر طویل حصے کی کھدائی کا افتتاح کرتے ہوئے السیسی کا کہنا تھا کہ اس پر چار بلین ڈالر کی لاگت آئے گی اور 2015ء کے اختتام تک اس کو مکمل کر لیا جائے گا۔ کہا گیا ہے کہ یہ منصوبہ السیسی کے ان متعدد بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے، جن کا مقصد مصر کی معیشت کو بہتر بنانا ہے۔ مبصرین کی رائے میں مصر کے سابق اور طاقتور حکمران جمال عبدالناصر نے بھی اسی طرح کے قومی اور بڑے منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔
سن 2011ء کے بعد سے مصری معیشت کو مشکلات کا سامنا ہے۔ وہاں ہونے والے مظاہروں اور سیاسی انتشار کے باعث مصری سیاحت کی انڈسٹری بھی متاثر ہوئی ہے۔ مصر اس نئے منصوبے کے ذریعے سن 2023ء تک اپنی سالانہ آمدنی 13.5بلین ڈالر تک بڑھانا اور بین الاقوامی تجارتی مراکز میں اہم مقام حاصل کرنا چاہتا ہے۔ سویز نہر کے بندرگاہی شہر اسماعیلیہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےمصری بحریہ کے سربراہ مھاب ممیش کا کہنا تھا، ’’ موجودہ سویز نہر کے ساتھ ساتھ 72 کلومیٹر طویل ایک نئی نہر کی تعمیر کی جائے گی۔‘‘
السیسی کے مطابق سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے اس منصوبے کی نگرانی مسلح افواج کریں گی جبکہ مصر کی 20 کے قریب کمپنیاں اس منصوبے میں شریک ہوں گی۔ جزیرہ نما سینا کے علاقے کی مغربی سرحد نہر سویز سے ملتی ہے اور جزیرہ نما سینا کا علاقہ حکومت مخالف اور اخوان المسلموں کے حامی باغیوں کا گڑھ بھی تصور کیا جاتا ہے۔
جمال عبدالناصر کی یادیں
السیسی کے اتحادی انہیں ’کرشماتی شخصیت‘ کے حامل جمال عبدالناصر سے تشبیح دیتے ہیں۔ ناصر ہی نے 1952ء میں مصری شہنشاہیت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے فوج کی قیادت میں ایک مطلق العنان حکومت کی بنیاد رکھی تھی اور اخوان المسلمون کے کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔ 1956ء میں جمال عبدالناصر نے برطانیہ اور فرانس کے زیر کنٹرول سویز نہر کو قومی تحویل میں لے لیا تھا، جس کے بعد برطانیہ، فرانس اور اسرائیل نے مصر پر حملہ کر دیا تھا۔ اسرائیل جزیرہ نما سینا پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہا لیکن بعدازاں عالمی دباؤ کی وجہ سے فرانس اور برطانیہ کو اپنی فوجیں واپس بلانا پڑیں اور اسرائیل کو بھی جزیرہ نما سینا کا علاقہ خالی کرنا پڑا۔
سویز نہر کی وجہ سے جمال عبدالناصر کو انتہائی شہرت ملی تھی اور السیسی کے حامیوں کے مطابق وہ بھی انہی کے قدموں پر چل رہے ہیں۔