یورو زون کی توجہ اب ہسپانوی مالی مسائل پر
13 مارچ 2012پیرکے روز یورو گروپ کے اجلاس میں وزرائے خزانہ نے اسپین کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے مالیاتی معاملات پر توجہ دیتے ہوئے رواں سال کے دوران اپنے بجٹ خسارے کو مجموعی قومی پیداوار کے 5.3 فیصد کی سطح پر لائے اور اگلے برس یہ شرح مزید کم کرنے کے بعد طے شدہ حد یعنی تین فیصد تک لائی جائے۔ یورو زون کے وزرائے خزانہ نے میڈرڈ حکومت کی اگلے برس کے اختتام تک بجٹ خسارے کو مقرر شدہ حد میں لانے کے عزم کی بھی تعریف کی۔ اجلاس پیر کے روز بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں ہوا تھا۔
سترہ رکنی یورو زون گزشتہ دو سالوں سے اسپین کی اقتصادیات پر نظر رکھے ہوئے ہے اور میڈرڈ حکومت کے اضافی اخراجات کی مناسبت سے حکومت کو انتباہ کرتا رہا ہے۔ اب یورپ میں پیدا شدہ مالیاتی بحران کے تناظر اسپین کی موجودہ حکومت کو عوام کی پسند کے خلاف بچتی اور کفایت شعارانہ پالیسیوں کو پلان کرنا ہو گا۔ اسی ماہ کے اوائل میں موجودہ ہسپانوی وزیراعظم ماریانو راخوئے (Mariano Rajoy) نے اپنے ملک کے اقتصادی مسائل کے تناظر میں کہا تھا کہ حسب وعدہ ان کے ملک کا بجٹ خسارہ 4.4 کی سطح پر لانا انتہائی مشکل ہو گا۔ وزیر اعظم راخوئے کے مطابق بجٹ خسارے کو اگلے برس یعنی سن 2013 کے دوران تین فیصد تک کی سطح پر لانا ممکن ہے اور اس مناسبت سے حکومتی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔
اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ میڈرڈ حکومت کا اصل مسئلہ اضافی حکومتی اخراجات نہیں ہیں بلکہ مسلسل زوال کا شکار ہوتی ہوئی اقتصادیات ہے۔ ماہرین کے خیال میں نیچے کی جانب جاتی ہوئی اقتصادی کیفیت کو سنبھالنا اشد ضروری ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ اسپین کو بھی کمزور ہوتے بینکاری نظام کے ساتھ ساتھ ریئل اسٹیٹ یا جائیداد کی خرید و فروخت کےکاروبار میں نقصان کا سامنا ہے۔ کچھ برس قبل، عام و خاص نے ریئل اسٹیٹ کے افزائش پاتے برنس میں سرمایہ کاری کی اور اب زبوں حالی کے اس کی دور میں ڈوبتے کاروبار کے ضامن بینکوں کی بنیادوں میں دڑاریں پیدا ہو گئی ہیں۔ ہسپانوی معیشت کو مجموعی اقتصادی ترقی کے مسلسل روبہ زوال ہونے کے علاوہ شرح بے روزگاری میں مسلسل اضافے کا بھی سامنا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکس ریونیو میں کمی کے ساتھ ساتھ مکانوں کی قیمتوں میں مسلسل کمی نے اقتصادیات کو بیساکھیوں پر لا کھڑا کیا ہے۔
پیر کے اجلاس کے بعد یوروگروپ کے سربراہ اور لکسمبرگ کے وزیر اعظم ژاں کُلوڈ ژونکر (Jean-Claude Juncker) نے ایسی تمام قیاس آرائیوں کو غلط اور نامناسب قرار دیا جن کا تعلق یونان کو یورو رزون سے باہر کرنے سے متعلق ہے۔ اس مناسبت سے جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے نے گزشتہ ہفتے، اٹلی کے دورے کے دوران طلباء کے ایک وفد سے ملاقات میں کہا تھا کہ انہوں نے یونانی وزیر خزانہ کے ساتھ کھل کر یورو زون سے یونان کے اخراج کے امکانات پر گفتگو کی ہے۔ ژونکر کا یہ بھی کہنا تھا کہ یونان میں مالیاتی اصلاحات کی رفتار اور ان کا اطلاق دیکھنے کے بعد ہی طے کیا جا سکتا ہے کہ یونان کو تیسرے بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت ہے یا نہیں۔ جرمنی کی جانب سے یہ پہلے ہی کہہ دیا گیا ہے کہ جلد یا بدیر یونان کو تیسرے مالیاتی پیکج کی ضرورت ہو گی۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عدنان اسحاق