یورو زون کا یونانی الیکشن کے نتائج پر اظہار اطمینان
18 جون 2012یونان کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے بعد یورو زون نے نئی حکومت کو دست تعاون بڑھایا ہے۔ یونان میں اتوار کے روز بیل آؤٹ پیکج کی حامی جماعتوں کو عوام کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ یورو زون کی جانب سے بیل آؤٹ پیکج کی سخت شرائط میں نرمی کا عندیہ بھی دیا گیا ہے اور یہ ممکنہ مصالحتی راستہ یونانی معیشت اور عوام کے لیے بہتر ثابت ہو سکتا ہے۔
یورپی یونین نے بھی یونانی سیاسی جماعتوں کو تلقین کی ہے کہ وہ اب جلد از جلد حکومت سازی کے عمل کو مکمل کریں تاکہ اقتصادی اصلاحات کے معطل شدہ پروگرام پر عمل درآمد بحال ہو سکے۔ یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یونین اور یورپی یونین فیملی کے ارکان یونان کے ساتھ ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ نئی حکومت یورو گروپ کے ساتھ طے شدہ امور پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے مالیاتی مسائل پر قابو پا لے گی۔
یورو زون کے وزرائے مالیات کے گروپ کے سربراہ ژاں کلود یُنکر (Jean-Claude Juncker) کا کہنا ہے کہ یہ موقع ہے کہ یونانی عوام کی کوششوں کو سراہا جائے، جو انہوں نے انتخابات کے دوران کی ہیں۔ یُنکر کا مزید کہنا تھا کہ اب نئی حکومت کو مالیاتی اصلاحات کے عمل کو جاری و ساری رکھنا ہو گا تاکہ ریاستی اقتصادی ڈھانچے کو بہتر خطوط پر استوار کیا جا سکے۔ یُنکر نے انتخابی نتائج کو مالیاتی اور سماجی چیلنجز پر قابو پانے اور بیل آؤٹ کے لیے عوام کی طرف سے ضمانت قرار دیا ہے۔
فرانس کے وزیر خزانہ پیئر موسکوویسی (Pierre Moscovici) نے کہا کہ یورو زون کے وزرائے مالیات جلد ہی یونانی پارلیمانی الیکشن کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک پالیسی بیان کریں گے اور اس میں واضح کیا جائے گا کہ نئے حالات میں کس طرح کی سوچ اپنائی جانی چاہیے۔ موسکوویسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ عوام نے الیکشن میں یورو زون میں رہنے کو ترجیح دی ہے اور اب نئی حکومت کو ملک کے سماجی اور اقتصادی معاملات پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔ وزیر خزانہ نے فرانسیسی ٹیلی وژن پر گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اب یورپی اقوام کو یونان کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور بہتر کرنے کے لیے اقدامات تجویز کرنا ہوں گے کیونکہ مالیاتی معاملات کو ڈسپلن کرتے ہوئے امید کا دامن ہرگز نہیں چھوڑا جا سکتا۔ دوسری جانب فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ نے یوروزون میں بچتی اور کفایت شعاری کی پالیسی کی جگہ پیداوار کو بڑھانے کی پالیسی کو اہم قرار دیا ہے۔
وفاقی جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے (Wolfgang Schaeuble) نے الیکشن کے نتیجے کو عوام کے فیصلے سے تعبیر کیا ہے۔ شوئبلے کا کہنا ہے کہ یونانی عوام، دور رس اثرات کی حامل اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کے عمل کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ جرمن وزیر خزانہ نےانتخابی نتائج کو ایک بڑی اور اہم تبدیلی خیال کیا ہے۔ اسی طرح بیلجیم کے وزیر خزانہ ڈیڈیئر رائنڈرز (Didier Reynders) کا کہنا ہے کہ یونانی عوام نے بیل آؤٹ پیکج کے ساتھ کومٹ منٹ ظاہر کی ہے اور اب معاملات کے حوالے سے بات چیت کو آگے بڑھانے کی جگہ بن گئی ہے۔
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے یونانی انتخابی نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی ان حالات میں یونان کے ساتھ یکجہتی کے لیے تیار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جرمن وزیر خارجہ نے یہ بھی واضح کیا کہ اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں لیا جانا چاہیے کہ جو کچھ پہلے طے ہو چکا ہے، اس کو منسوخ قرار دے دیا جائے۔ ویسٹر ویلے کا یہ بھی کہنا ہے کہ اصلاحات کے سوا یونانی معیشت میں بحالی کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
ah/mm (AFP)