یورو زون میں قلت زر کا خطرہ
2 جنوری 2015یورپی مرکزی بینک کے سربراہ دراگی نے اپنے جمعہ دو جنوری کو شائع ہونے والے اس انٹرویو میں کہا، ’’پچھلے چھ ماہ کے مقابلے میں موجودہ صورتحال میں یہ خطرہ اور بھی بڑھ گیا ہے کہ ہم اشیاء کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے حوالے سے اپنا مینڈیٹ پورا نہیں کر پائیں گے۔‘‘ دراگی کا یہ انٹرویو مالیاتی شعبے کے معروف جرمن اخبار ’ہانڈلز بلاٹ‘ میں شائع ہوا ہے۔
یورو زون میں مسلسل کم ہوتی ہوئی افراط زر کی شرح گزشتہ برس نومبر میں0.3 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ اس صورتحال میں یورپی مرکزی بینک نے خبردار کیا تھا کہ سال 2015ء کے دوران یہ شرح مزید گر سکتی ہے، جس کا نتیجہ افراط زر کی بجائے قلت زر کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے۔
یورپی مرکزی بینک ECB کے مطابق یہ صورتحال عالمی سطح پر تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ اخبار Handelsblatt لکھتا ہے کہ یہ مندی یورو کرنسی استعمال کرنے والے ممالک کی مالی مشکلات میں اضافہ کر سکتی ہے اور اشیاء کی گرتی ہوئی قیمتیں اقتصادی ترقی پر اثر انداز ہوں گی، جس سے سرکاری خزانوں کے خالی ہو جانے کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔
اس انٹرویو میں دراگی نے مزید کہا کہ قلت زر کا خطرہ ’محدود‘ ہے اور اس موقع پر یورپی مرکزی بینک کے انتظامی کونسل نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ قیمتوں کو مستحکم کرنے کی اگر ضرورت پڑی، تو یہ بینک مداخلت کرے گا۔ ’’ہم آج کل تکنیکی تیاریوں میں مصروف ہیں کہ کب، کیسے اور کتنے بڑے پیمانے پر ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔‘‘
یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں سے انیس ممالک یورو کرنسی استعمال کرتے ہیں۔ یورپی مرکزی بینک اس سے قبل بھی ان انیس ممالک کو غیر معمولی افراط زر سے محفوظ رکھنے کے لیے بہت سی احتیاطی تدابیر استعمال کر چکا ہے۔ دراگی نے اخبار ’ہانڈلز بلاٹ‘ کو بتایا کہ یورو زون کو ایک طویل عرصے تک معاشی مشکلات کا سامنا رہے گا تاہم اسے بحران نہیں کہا جا سکتا۔ اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ 2015ء کے دوران یورپی مرکزی بینک کے اقدامات یورو زون کے رکن ممالک کو دوبارہ اقتصادی ترقی کی راہ پر لانے کے لیے کافی ہوں گے۔