یوئیفا یورو کپ کا فائنل: اسپین کی تاریخی فتح
2 جولائی 2012دفاعی چیمپئن اسپین نے یوئیفا یورو کپ کے فائنل میں اٹلی کو صفر کے مقابلے میں چار گول سے شکست دے دی ہے۔ اہم بین الاقوامی مقابلوں میں اسپین کی یہ تیسری مسلسل کامیابی ہے۔ کوچ وِیسنٹے ڈیل بوسکے کی ٹیم اس سے قبل 2008ء کا یورو کپ اور 2010ء میں ورلڈ کپ جیت چکی ہے۔
اطالوی دستے کے قائد جَنلوئیجی بُفن نے میچ سے قبل فائنل مقابلے پر تبصرہ کرتے ہوئے تسلیم کیا تھا کہ بلاشبہ اسپین فیورٹ ٹیم ہے۔ ان کے بقول ہسپانوی ٹیم گزشتہ چار برسوں سے کامیابیاں سمیٹ رہی ہے اور اس نے بڑے بڑے مقابلے جیتے ہیں: ’’وہ بہت پر اعتماد ہیں اور بے شک ان کے پاس اچھے کھلاڑی ہیں، اطالوی ٹیم نے تو فائنل میں پہنچ کر لوگوں کو سرپرائز کیا ہے۔‘‘
اسپین کی ٹیم کے حوالے سے گزشتہ کچھ عرصے سے کہا جا رہا تھا کہ اس کے کھیل میں روایتی دلکشی اور جوش مفقود ہوتا جا رہا ہے، تاہم اتوار کے روز خوبصورت اور جارحانہ کھیل پیش کرکے اسپین نے یہ تمام الزامات غلط ثابت کر دیے۔ فائنل مقابلے سے قبل ہسپانوی ٹیم کے کپتان Iker Casillas کا کہنا تھا کہ اطالوی ٹیم نہ صرف خاصی مضبوط ہے بلکہ اچھے کھیل کا مظاہرہ کرنا بھی جانتی ہے۔
اسپین کی طرف سے پہلے ہاف کے 14ویں منٹ میں ڈیوڈ سِلوا نے گول کر کے اپنی ٹیم کو برتری دلا دی۔ پہلا ہاف ختم ہونے سے قبل 41 ویں منٹ میں جورڈی البا کی طرف سے دوسرے گول نے ہسپانوی ٹیم کی کامیابی کو کسی حد تک یقینی بنا دیا۔ متبادل کھلاڑی کے طور پر بھیجے جانے والے فرنانڈو ٹورس کھیل کے 84 ویں منٹ میں اسپین کی طرف سے تیسرا گول کرنے والے کھلاڑی بن گئے۔ چوتھا اور آخری گول یوآن ماٹا نے 88 ویں منٹ میں داغا۔
میچ کے اختتام پر ہسپانوی ٹیم کے کوچ ڈیل بوسکے کا کہنا تھا: ’’جب ہم نے پہلا گول کیا تو اطالوی کھلاڑی بہت خطرناک ہو گئے ، لیکن ہم نے بہتر دفاع کیا ۔۔۔ ہم نے گیند اپنے قبضے میں رکھی، ہم نے ان پر دباؤ برقرار رکھا اور ہمارے نپے تلے کھیل کی بدولت کامیابی ہمیں ملی، لہٰذا ہم خوش ہیں۔‘‘
اطالوی ٹیم کے کپتان جَنلوئیجی بُفن نے میچ کے اختتام پر اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے ہسپانوی ٹیم کے کھیل کو سراہا: ’’اسپین کے خلاف میچ ہارنا آپ آسانی سے تسلیم کر لیتے ہیں ۔۔۔ میچ انتہائی پرجوش تھا۔ فائنل میں آپ نے جیتنا ہوتا ہے، لیکن آج ہم ایک ایسی ٹیم کے خلاف کھیلے جو بہت زبردست صلاحیت کی حامل ہے۔‘‘
aba/ng (AFP)