یوئیفا سپر کپ فائنل، بائرن میونخ نے چیلسی کو ہرا دیا
31 اگست 2013جمعے کی شب چیک جمہوریہ کے دارالحکومت پراگ کے ایڈن ایرینا میں کھیلے گئے اس انتہائی دلچسپ میچ کے اختتام تک دونوں ٹیموں نے دو دو گول اسکور کیے تھے۔ پنلٹی شوٹ آؤٹ پر میونخ نے یہ میچ چار کے مقابلے میں پانچ گول سے جیت لیا۔ جرمن کلب کی طرف سے پانچوں پنلٹی ککس پر گول ہوئے جبکہ چیلسی کے Romelu Lukaku کی طرف سے لگائی گئی مجموعی طور پر دسویں پنلٹی کک جرمن قومی ٹیم کے گول کیپر مانوئل نوئر نے روک لی۔ یوں 2012ء کے چیمپئنز لیگ کے فائنل میں پنلٹی شوٹ آؤٹ میں ہی چیلسی سے شکست کھانے والی بائرن میونخ کی ٹیم نے اس مرتبہ چیلسی سے اپنا بدلہ بھی لے لیا۔
قبل ازیں مقررہ نوے منٹ کے کھیل میں میونخ اور چیلسی نے ایک ایک گول کیا تھا۔ یوں یہ مقابلہ اضافی وقت میں گیا اور چیلسی نے اضافی وقت کے تیسرے منٹ میں ہی گول کر کے جرمن کلب پر ایک گول کی برتری حاصل کر لی۔
اس دوران یورپی چیمپئن نے اپنی حریف ٹیم کے گول پوسٹ پر متواتر حملے جاری رکھے لیکن بد قسمتی نے میونخ کے اسٹرائکرز کا پیچھا نہ چھوڑا۔ تاہم اضافی وقت کے آخری لمحات میں میونخ کے Javi Martinez نے گول کر دیا اور یوں میچ پھر برابر ہو کر پنلٹی شوٹ آؤٹ تک چلا گیا۔
چیلسی کی طرف سے پہلا گول فرنینڈو ٹورس نے آٹھویں منٹ میں کیا۔ چیلسی نے پہلے ہاف میں اپنی یہ برتری قائم رکھی۔ تاہم دوسرے ہاف کے دوسرے منٹ میں ہی جرمن کلب کے فرانسیسی کھلاڑی ریبری نے یہ برتری ختم کر دی۔ لندن کے کلب کی نمائندگی کرنے والے Ramires کو کھیل کے 85 ویں منٹ میں ڈبل فاؤل کرنے پر ریفری نے سرخ کارڈ دکھا کر گراؤنڈ سے باہر بھیج دیا۔ یوں چیلسی کی ٹیم دس کھلاڑیوں پر مشتمل رہ گئی۔
میچ کے بعد چیلسی کے کوچ خوزے مورینیہو نے کہا کہ آج سپر کپ کے فائنل میں ’بہتر ٹیم ہار گئی‘۔ انہوں نے کہا، ’’میں مایوس ہوں۔ کیونکہ میری رائے میں، اور میں ایک رائے رکھ سکتا ہوں اور اس لیے مجھے سزا نہیں ملے گی، بہترین ٹیم ہار گئی ہے۔‘‘ مورینیہو کے بقول، ’’کئی مرتبہ فٹ بال میں یوں ہوتا ہے‘‘۔ انہوں نے رامیریس کو سرخ کارڈ دکھائے جانے پر تنقید بھی کی۔
دوسری طرف بائرن میونخ کے کوچ پے پے گورجیؤلا نے میچ میں دکھائے جانے والے واحد ریڈ کارڈ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا، ’’میری بھی ایک رائے ہے۔‘‘ انہوں نے مورینیہو کی حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مزید کہا، ’’یہ ایک معمول کی بات ہے، وہ (مورینیہو) کہہ سکتے ہیں کہ ان کی ٹیم، جو حقیقت میں ہوا ہے اس سے زیادہ کی مستحق تھی۔‘‘ یہ امر اہم ہے کہ فٹ بال کے ناقدین اس میچ کو یورپ کے دو بہترین کوچوں کے مابین بھی ایک بڑا مقابلہ قرار دے رہے تھے۔