ینکر نے یورپی کمیشن کی قیادت سنبھال لی
1 نومبر 2014ژاں کلود ینکر نے ہفتے کو عہدہ سنبھالتے ہوئے کہا کہ مسائل حل کیے جائیں گے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان کا پہلا کام کرسمس تک تین سو بلین یورو کے ایک سرمایہ کاری منصوبے کا آغاز ہو گا جس کا مقصد بڑھتی ہوئی شرح بے روزگاری کے باعث لڑکھڑاتی ہوئی معیشت کو سہارا دینا ہے۔ اس تناظر میں یورپی کمیشن کے نئے سربراہ کے سامنے ایک بھاری بھر کم ایجنڈا ہے۔
وہ یورپی کمیشن کی قیادت سنبھالنے سے پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ انہیں اس کمیشن کی ٹیم کے لیے بیورو کریٹس نہیں بلکہ سیاستدان درکار ہیں۔
یوکرائن کا بحران بھی یورپی یونین کے لیے ایک مسئلہ بنا ہوا ہے جو حل ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے ساتھ ہی یورپی یونین امریکا کے ساتھ متنازعہ تجارتی معاہدے پر بھی بات چیت کر رہی ہے جب کہ اسے برطانیہ کی رکنیت کے غیریقینی مستقبل کا بھی سامنا ہے۔
ینکر نے ہفتے کو عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک بیان میں کہا: ’’اب وقت آ گیا ہے کہ ہم کام کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ یورپ کے چیلنجز انتظار نہیں کر سکتے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’آج سے، میں اور میری ٹیم سخت محنت کرے گی تاکہ یورپ کو وہ نیا آغاز فراہم کیا جا سکے جس کا وعدہ کیا گیا تھا۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق ینکر کا پہلا امتحان عہدہ سنبھالنے کے دوسرے دِن اتوار کو شروع ہو جائے گا۔ اس دِن یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں روس نواز باغیوں نے انتخابات منعقد کروانے کا اعلان کر رکھا ہے جب کہ یورپی یونین ان کے اس منصوبے کے خلاف ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ انتخابی عمل غیرقانونی ہے اور اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ یورپی یونین کے مطابق ان انتخابات سے امن عمل پر منفی اثر پڑے گا۔
ان انتخابات پر ماسکو حکومت کا مؤقف بھی یورپی یونین کے لیے ایک چیلنج ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ وہ باغیوں کے زیرانتظام علاقوں میں ہونے والے انتخابات کو تسلیم کر لے گا۔
ینکر انیس برس لکسمبرگ کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں جب کہ وہ ایک ایسے دَور میں یورو زون کی سربراہی بھی کر چکے ہیں جب یہ مشترکہ کرنسی ناکامی کے دہانے پر کھڑی تھی۔
ینکر نے اس عہدے پر پرتگال کے یوزے مانوئیل باروسو کی جگہ لی ہے جو دس برس تک یورپی کمیشن کے سربراہ رہے۔ ان کے عہد میں یورپی یونین کے ارکان کی تعداد پندرہ سے اٹھائیس ہوئی ہے۔