یمن میں زیر حراست گیارہ یو این کارکن مشتبہ جاسوس، حوثی باغی
4 ستمبر 2025یمنی دارالحکومت صنعاء سے جمعرات چار ستمبر کو موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا کہ ایران نواز حوثی باغیوں کی انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق اقوام متحدہ کے سٹاف کے رکن جن کم از کم 11 افراد کو گزشتہ ویک اینڈ پر گرفتار کیا گیا، ان پر شبہ ہے کہ وہ یمن میں امریکہ اور اسرائیل کے لیے جاسوسی کرتے تھے۔
ان کارکنوں کو اتوار 31 اگست کے روز گرفتار کیا گیا۔ یہ گرفتاریاں گزشتہ جمعرات کے دن اسرائیل کے یمن میں ایک بڑے فضائی حملے کے بعد عمل میں آئی تھیں۔
امریکہ اور حوثیوں کے درمیان جنگ بندی، ٹرمپ نے بھی تصدیق کردی
اس حملے میں حوثیوں کی حکومت کے وزیر اعظم احمد غالب الرہوی، ان کی کابینہ کے نو وزیر اور دو کابینہ اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ پہلا موقع تھا کہ یمن میں ایران نواز حوثیوں کے خلاف اسرائیل کے کسی فضائی حملے میں اتنی بڑی تعداد میں انتہائی سرکردہ شخصیات ہلاک ہوئی تھیں۔
حوثی باغیوں کی انتظامیہ کے اہلکار کا موقف
حوثی باغیوں کی انتظامیہ کے جس سرکردہ اہلکار نے جمعرات کو اے ایف پی کے ساتھ بات کی، اس نے اپنی شناخت خفیہ رکھے جانے کی درخواست اس لیے کی کہ وہ میڈیا سے گفتگو کرنے کا مجاز نہیں تھا۔
اس اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا، ''جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، وہ اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے عملے کے رکن ہیں اور ان پر الزام ہے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے لیے جاسوسی کرتے تھے۔‘‘
اسرائیل کے یمن پر نئے فضائی حملے، حوثیوں کی جوابی کارروائی
ساتھ ہی اس حوثی اہلکار نے کہا، ''ان زیر حراست افراد میں سے جس جس کے خلاف بھی الزامات کی تصدیق ہو گئی، اس کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع کر دی جائے گی۔‘‘
زیر حراست کارکنوں میں کون کون شامل؟
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کے عملے کے جن ارکان کو گرفتار کیا ہے، ان میں عالمی خوراک پروگرام اور اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی ادارے یونیسیف کے ورکر شامل ہیں۔ یہ دونوں ادارے جنگ زدہ یمن میں بچوں کے لیے امداد فراہم کرتے ہیں۔
اسی دوران ایک دوسرے یمنی سکیورٹی ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے روز بھی درجنوں دیگر افراد کو ''اسرائیل کے ساتھ ملی بھگت‘‘ کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
اتوار کے روز اقوام متحدہ کے کارکنوں کی گرفتاریوں سے قبل بھی اس عالمی ادارے کے 23 ایسے کارکن حوثیوں کے قبضے میں تھے، جنہیں 2021ء میں یا اس کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
ادارت: عاطف توقیر