یروشلم میں فائرنگ کا واقعہ، پانچ افراد ہلاک
وقت اشاعت 8 ستمبر 2025آخری اپ ڈیٹ 8 ستمبر 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
- یروشلم میں فائرنگ کا واقعہ، پانچ افراد ہلاکا
- سرائیل کا اسپین پر یہود دشمنی کو ہوا دینےکا الزام
- اسرائیل نے یمن سے داغا گیا ڈرون مار گرایا
- فرانس میں تحریک عدم اعتماد، حکومت گرنے کا امکان
- پابندیاں روسی موقف کو تبدیل نہیں کر سکتیں، ماسکو
- اسرائیلی حکام کی ’نسل کشانہ بیان بازی‘ پر اقوام متحدہ کا اظہارِ تشویش
- ہسپانوی وزیر اعظم کے اسرائیل کے خلاف اقدامات
- پنجاب میں سیلاب کا خطرہ، جلالپور پیروالہ سے 25 ہزار افراد کا انخلا
- نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج، کرفیو نافذ
یروشلم میں فائرنگ کا واقعہ، پانچ افراد ہلاک
پیر کے روز یروشلم میں فائرنگ کے ایک واقعے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی ایمرجنسی میڈیکل سروس کے مطابق فائرنگ کے اس واقعے میں 12 افراد زخمی بھی ہوئے، جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ زخمیوں میں سے سات کی حالت نازک ہے۔
ریسکیو سروس کے مطابق اس واقعے میں ملوث دو مشتبہ فلسطینی حملہ آور مارے گئے۔ واقعے کے بعد علاقے کی مکمل ناکہ بندی کر دی گئی۔
ایک بس اسٹیشن کے سکیورٹی گارڈ نے اسرائیلی چینل 13 کو بتایا کہ دو مسلح افراد ایک چوراہے پر ایک بس میں داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کر دی۔ اس گارڈ کے مطابق ایک حملہ آور کے پاس چاقو بھی تھا۔
افغانستان میں حالیہ زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 2200 ہو گئی
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد سے متعلقہ امور کے رابطہ دفتر (OCHA) کے مطابق مشرقی افغانستان میں ایک ہفتہ قبل آنے والے چھ شدت کے زلزلے کے نتیجے میں مجموعی طور پر 84 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ دوسری جانب طالبان حکام نے اس زلزلے کے باعث ہلاکتوں کی کُل تعداد 2200 بتائی ہے جبکہ 3600 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق 31 اگست کے زلزلے کے نتیجے میں تقریباً 6,800 گھر تباہ بھی ہوئے۔
زلزلے کے بعد کچھ رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ طالبان حکام نے ملبے تلے دب جانے والی خواتین کو ریسکیو کرنے کی کارروائیوں میں رکاوٹ ڈالی، تاہم امدادی تنظیموں اور عینی شاہدین نے ان دعووں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس کی کوئی شہادت موجود نہیں۔
جرمنی میں قائم افغان وولنٹیئر ویمنز ایسوسی ایشن کی کرسٹینا ایہلے نے صورت حال کو ’’انتہائی سنگین‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کئی پہاڑی دیہات لینڈ سلائیڈنگ اور زلزلے کے ضمنی جھٹکوں کے باعث سڑکوں سے کٹے ہوئے ہیں۔
اسرائیل کا اسپین پر یہود دشمنی کو ہوا دینےکا الزام
اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سعار نے پیر کے روز اسپین پر یہود دشمنی کو ہوا دینے کا الزام لگایا۔ اس سے قبل اسپین کے وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے غزہ میں مبینہ ’’نسل کشی‘‘ کو رکوانے کے لیے نو اقدامات کا اعلان کیا تھا، جن میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل پر پابندی بھی شامل ہے۔
گیدون سعار نے کہا کہ پیدرو سانچیز اپنی حکومت کے کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے اسرائیل مخالف اور یہود دشمن مہم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اسپین کی نائب وزیر اعظم اور وزیر محنت یولاندا دیاز کو اسرائیل داخل ہونے نہیں دیا جائے گا۔
سعار نے فرانس اور اسپین دونوں یورپی ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے اتنے ہی بڑے حامی ہیں، تو وہ سرزمین پر ایک فلسطینی ریاست قائم کر سکتے ہیں۔
اسرائیل نے یمن سے داغا گیا ڈرون مار گرایا
اسرائیلی فوج نے پیر کے روز اعلان کیا کہ اس نے یمن سے فائر کیا گیا ایک ڈرون ایلات شہر کے قریب مار گرایا۔ اس علاقے میں اسی تناظر میں جنگی سائرن بجائے گئے، جن سے خوف و ہراس پھیل گیا۔
اتوار کے روز یمن کے حوثی باغیوں نے ایلات کے نزدیک رامون ایئر پورٹ پر ایک ڈرون حملہ کیا تھا، جس سے یہ ایئر پورٹ عارضی طور پر بند ہو گیا تھا۔ ایران کے حمایت یافتہ یمنی حوثی باغیوں نے غزہ کی جنگ کے آغاز سے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے شروع کر رکھے ہیں۔ وہ ان حملوں کو فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی قرار دیتے ہیں۔
اسرائیل نے جواب میں یمن میں حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر بمباری کی ہے، جن میں الحدیدہ کی بندرگاہ بھی شامل ہے۔
فرانس میں تحریک عدم اعتماد، حکومت گرنے کا امکان
فرانس کے وزیر اعظم فرانسوا بیرو آج پیر کو پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر رہے ہیں۔ خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ ان کی سینٹر رائٹ مخلوط حکومت ختم ہو سکتی ہے۔ بیرو محض نو ماہ سے بھی کم عرصے سے اقتدار میں ہیں، تاہم فرانس کو اس وقت بڑھتے ہوئے ریاستی قرضوں اور انتہائی زیادہ عوامی اخراجات کا سامنا ہے۔
وزیر اعظم کے مطابق کفایتی بجٹ پر بحث سے پہلے قومی سطح پر اتفاق رائے ضروری ہے، مگر اپوزیشن نے ان کی حمایت سے انکار کر دیا ہے، جس کے باعث ان کی سادہ اکثریت پر مبنی حکومت کے خاتمے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
صدر ایمانوئل ماکروں بیرو کا ممکنہ استعفیٰ قبول کر سکتے ہیں اور نئے وزیر اعظم کی تقرری تک انہیں اپنے فرائض کی ادائیگی جاری رکھنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔
پابندیاں روسی موقف کو تبدیل نہیں کر سکتیں، ماسکو
ماسکو حکومت نے کہا ہے کہ مغربی پابندیاں روس کو یوکرینی جنگ کے حوالے سے اپنا موقف بدلنے پر مجبور نہیں کر سکتیں۔ یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب امریکہ اور یورپی یونین نے روس کے خلاف نئی اقتصادی پابندیوں پر غور کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
2014 میں یوکرینی علاقے کریمیا پر قبضے اور گزشتہ ساڑھے تین سال سے جاری جنگ کے تناظر میں روس پر ہزاروں پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں، مگر صدر ولادیمیر پوٹن کا دعویٰ ہے کہ روسی معیشت جی سیون ممالک سے بھی تیز رفتاری سے بڑھی ہے اور جنگی اخراجات نے اسے سہارا دیا ہے۔
یوکرین میں جاری جنگ اور کسی امن معاہدے پر اتفاق نہ ہونے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، جبکہ یورپی یونین نے امریکہ کے ساتھ قریبی ہم آہنگی کا عندیہ دیا ہے۔ اس دوران روس نے یوکرین پر موجودہ جنگ کے سب سے بڑے فضائی حملے میں سرکاری عمارت کو نشانہ بنایا، جس سے کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے۔
کریملن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے کہا کہ پابندیاں ’’بے اثر‘‘ ثابت ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس سیاسی اور سفارتی راستے کو ترجیح دیتا ہے، مگر یورپ اور یوکرین بات چیت نہیں چاہتے۔ دوسری جانب ماہرین کے مطابق روسی معیشت کی شرح نمو 2023 اور 2024 میں چار فیصد سے زائد رہی، لیکن اب بلند شرح سود کے باعث روس کو جمود اور ممکنہ کساد بازاری کا سامنا ہے۔
نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج، کرفیو نافذ
نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں پیر کو ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر عائد کردہ پابندی کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔
نیپالی حکومت نے فیس بک، ایکس اور یوٹیوب سمیت کئی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کر دیا ہے۔ حکومتی موقف یہ ہے کہ یہ فیصلہ ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی جانب سے سرکاری رجسٹریشن اور نگرانی قبول نہ کرنے پر کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ پیر کے روز ہزاروں مظاہرین ملکی پارلیمان کی عمارت کے گرد جمع ہوگئے، جنہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔ حکومت نے پارلیمان کے قریبی علاقوں میں کرفیو بھی نافذ کر دیا ہے۔
اس احتجاج میں نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔ اس موقع پر مظاہرین ’’سوشل میڈیا پر پابندی ختم کرو‘‘ اور ’’کرپشن ختم کرو‘‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔
واضح رہے کہ نیپالی حکومت نے حال ہی میں ایک قانون متعارف کرایا ہے، جس میں تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو رجسٹریشن کے لیے کہا گیا ہے، تاہم ٹک ٹاک اور وائبر ہی نے اب تک اس حکومتی قانون کے تحت اپنی رجسٹریشن کرائی ہے۔
اسرائیلی حکام کی ’نسل کشانہ بیان بازی‘ پر اقوام متحدہ کا اظہارِ تشویش
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک نے پیر کے روز اسرائیلی حکام کی جانب سے کھلے عام ’’نسل کشانہ بیان بازی‘‘ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ’’اس قتل عام کو ختم کرانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات‘‘ کرے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے 60 ویں اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں فولکر ترک نے کہا کہ فلسطینی علاقہ پہلے ہی ’’ایک قبرستان‘‘ بن چکا ہے۔ انہوں نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ ’’فلسطینی شہریوں کے بڑے پیمانے پر قتل، ناقابل بیان تکالیف، امداد میں رکاوٹیں ڈالنے، شہریوں کو بھوک کا شکار کرنے، صحافیوں، اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور این جی او ورکرز کو قتل کرنے اور بار بار جنگی جرائم‘‘ کا مرتکب ہو رہا ہے۔
ترک نے کہا کہ انہیں اسرائیلی اعلیٰ حکام کی جانب سے ’’نسل کشانہ زبان اور فلسطینیوں سے متعلق توہین آمیز غیر انسانی بیان بازی‘‘ پر شدید افسوس ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کو تقریباً دو سال گزر جانے کے بعد بھی ’’پورا خطہ امن کے لیے چیخ رہا ہے۔‘‘
ان کے اس بیان سے ایک روز قبل اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی میں ایک رہائشی عمارت کو بمباری سے تباہ کیا، جو تین دن میں تیسرا واقعہ تھا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی اعلان کیا کہ غزہ پٹی کے بڑے شہری مرکز پر فوجی کارروائی ’’مزید شدید‘‘ ہو گی۔
اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ غزہ سٹی اور اس کے اطراف میں تقریباً دس لاکھ افراد اب بھی موجود ہیں، جہاں گزشتہ ماہ قحط کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا تھا۔ اس عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی حملے جاری رہنے کی صورت میں ایک بڑا ’’انسانی سانحہ‘‘ جنم لے سکتا ہے۔
فولکر ترک نے واضح کیا کہ اسرائیل پر قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عالمی عدالت برائے انصاف کے احکامات پر عمل کرے، نسل کشی کو روکے، اس کی ترغیب دینے والوں کو سزا دے اور فلسطینیوں کے لیے مناسب امداد کی ترسیل یقینی بنائے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے کہا کہ عالمی برادری اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ’’ناکام‘‘ ہو رہی ہے۔
پنجاب میں سیلاب کا خطرہ، جلالپور پیروالہ سے 25 ہزار افراد کا انخلا
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر جلالپور پیروالہ سے فوج اور ریسکیو اہلکاروں کی مدد سے رات بھر جاری رہنے والے آپریشن میں 25 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کے مطابق انخلا کا عمل اتوار کی رات ہنگامی بنیادوں پر شروع ہوا اور پیر کی صبح تک جاری رہا۔
یہ انخلا ایسے وقت پر کیا گیا، جب دریا کے بڑھتے پانی نے شہر کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔ اس سے دو روز قبل سیلابی پانی میں ایک کشتی الٹنے سے پانچ افراد ہلاک ہو گئے جبکہ 15 کو بچا لیا گیا۔
حالیہ سیلابوں کی وجہ سے پنجاب کے 25 اضلاع میں 4100 دیہات میں 41 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ 26 اگست سے اب تک پنجاب میں شدید سیلابی صورت حال کے نتیجے میں 56 افراد ہلاک اور 20 لاکھ سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق متاثرین کو خیمے اور خوراک فراہم کی جا رہی ہے جبکہ مساجد سے انخلا کے اعلانات بھی کیے گئے۔
بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی کے اخراج اور مون سون بارشوں کے باعث راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق جون کے آخر سے اب تک مون سون کی بارشوں ، سیلابوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات میں ملک بھر میں 900 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب صوبہ سندھ میں بھی کئی مقامات پر نشیبی علاقوں کے رہائشیوں کے انخلا کا عمل جاری ہے جہاں سے اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب میں سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا، جب ملک بھر میں 1,739 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ہسپانوی وزیر اعظم کے اسرائیل کے خلاف اقدامات
اسپین کے وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے پیر کے روز نو اقدامات کا اعلان کیا، جن کا مقصد ’’غزہ میں نسل کشی کو روکنا‘‘ ہے۔ ان میں اسرائیل کے لیے ہتھیاروں کی ترسیل پر پابندی اور اسرائیلی فوج کے لیے ایندھن لے جانے والے جہازوں کو ہسپانوی بندرگاہوں کے استعمال سے روکنا بھی شامل ہے۔
یہ اعلان غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں پر اسرائیل پر کی جانے والی تنقید کی نئی سطح کو ظاہر کرتا ہے۔
سانچیز نے اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ یہ اقدامات ’’غزہ میں نسل کشی کو روکنے، اس میں ملوث مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور فلسطینی عوام کی مدد کرنے‘‘ کے لیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی بائیں بازو کی حکومت ایک حکم نامہ منظور کرے گی، جس کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ فوجی ساز و سامان کی خرید و فروخت پر پہلے سے موجود پابندی کو قانون کا حصہ بنایا جائے گا۔
سانچیز کے مطابق اسرائیلی فوج کے لیے ایندھن لے جانے والے جہاز ہسپانوی بندرگاہوں میں داخل نہیں ہو سکیں گے اور اسپین فضائی راستے سے اسرائیل کو فوجی سامان کی ترسیل کم کرنے کے لیے بھی اقدامات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’وہ تمام افراد جو نسل کشی، انسانی حقوق کی پامالی اور غزہ پٹی میں جنگی جرائم میں براہ راست شریک ہیں،‘‘ ان کے اسپین میں داخلے پر پابندی ہو گی۔